Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں عازمین حج کو کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟

خصوصی ’حج ویزہ‘ جاری کیا جاتا ہے جو حج سیزن کے لیے ہی کارآمد ہوتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
حج سیزن 2019 کا آغاز ہو چکا ہے، پاکستان سمیت دنیا بھر سے عازمین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں عازمین مملکت پہنچ رہے ہیں۔ سعودی حکومت کی جانب سے عازمین حج کے استقبال کے لیے جدہ حج ٹرمینل اور مدینہ کے شہزادہ محمد بن عبدالعزیز بین الاقوامی ہوائی اڈے پر خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں۔ سابقہ روایات کے مطابق ہوائی اڈوں کے علاوہ سرحدی چوکیوں پر بھی محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ، کسٹم، محکمہ صحت اور وزارت حج سمیت دیگر اہم اداروں کے کاؤنٹرز قائم کر دیے گئے ہیں۔
سعودی ارتھارٹیز کی جانب سے ہوائی اڈوں اور بری سرحدی چوکیوں کے علاوہ حرمین کے باہر عازمین حج کی رہنمائی کے لیے مختلف زبانوں میں کتابچے تقسیم کیے جاتے ہیں، جن پر اہم معلومات درج کی جاتی ہیں تاکہ عازمین حج ان سے مستفید ہوں اور ایسے کاموں میں ملوث نہ ہوں جن کی وجہ سے ان کے کسی مشکل میں پھنسنے کا خدشہ ہو۔

عازمین کو کن باتوں کا خیال رکھنا چاہیے؟


ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد قیام کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

حج سیزن کے دوران متعدد ممالک سے تعلق رکھنے والے، مختلف زبانیں بولنے اور جدا جدا تہذیب و ثقافت کے افراد مکہ میں جمع ہوتے ہیں۔ ان کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے کہ وہ جج ادا کریں، جس کے لیے وہ ہزاروں میلوں کی مسافت طے کر کے یہاں آتے ہیں۔ ان کے لیے یہ انتہائی ضروری ہے کہ وہ بعض اہم قوانین کو جانیں اور سمجھیں تاکہ ان کا یہ سفر مفید رہے۔ قوانین پر عمل نہ کر کے انسان خود کو ہی نہیں بلکہ اپنے ساتھ دیگر افراد کو بھی مشکلات میں مبتلا کر دیتا ہے۔ سعودی عرب میں عازمین حج کے لیے خصوصی ’حج ویزہ‘ جاری کیا جاتا ہے جو صرف حج سیزن کے لیے ہی کارآمد ہوتا ہے۔
حج کی ادائیگی کے بعد یہ لازم ہے کہ ہر حاجی اپنے ملک روانہ ہو جائیں۔ حج ویزے کی مدت میں کسی صورت اضافہ نہیں ہو سکتا اور نہ ہی اس ویزے پر مملکت آنے والے کسی طرح کا کوئی کام کرنے کے اہل ہو سکتے ہیں۔ حج ویزے پر آ کر کام کرنے والے قانون شکنی کے مرتکب ہوتے ہیں۔ ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد قیام کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔
ایسے افراد کو قید اور جرمانے کی سزائوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انہیں آئندہ کے لیے بلیک لسٹ بھی کر دیا جاتا ہے۔ عازمین حج کو چاہیے کہ وہ اپنے مقررہ شیڈول پر سختی سے عمل کریں بصورت دیگر انہیں مشکل صورت حا ل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

عازمین حج مملکت کے کن شہروں میں جا سکتے ہیں؟

عازمین حج کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ مقررہ شہروں کے علاوہ کسی دوسرے شہر میں نہ جائیں۔
عازمین حج کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ مقررہ شہروں کے علاوہ کسی دوسرے شہر میں نہ جائیں۔ فوٹو: اے ایف پی

وزارت حج کی جانب سے دنیا بھر سے آنے والے عازمین کو جو ویزہ جاری کیا جاتا ہے اس میں انہیں جدہ، مکہ اور مدینہ جانے کی اجازت ہے۔ ان شہروں کے علاوہ عازمین کو کسی شہر میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔
اس ضمن میں سعودی حکومت کی جانب سے گذشتہ کئی برس سے قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے مکہ کے اطراف میں قائم تفتیشی چوکیوں پر متعین اہلکاروں کو خصوصی ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ عازمین حج کو دیگر شہروں میں جانے سے روکیں۔ گذشتہ برس ایسے متعدد واقعات پیش آئے تھے جن میں پاکستان سے آئے ایسے عازمین کو طائف شہر سے گرفتار کیا گیا تھا جو بغیر پرمٹ کے وہاں چلے گئے تھے۔ ان عازمین کو بعدازاں پاکستان حج مشن کی جانب سے مداخلت پر رہا کیا گیا۔
اس ضمن میں سعودی وزارت حج کی جانب سے عازمین حج کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ وہ مقررہ شہروں کے علاوہ کسی دوسرے شہر میں نہ جائیں۔ اگر انہیں اسلامی تاریخی مقامات دیکھنے کے لیے جانا ہے تو وہ اپنے سفارت خانے کے ذریعے اس کی پیشگی اجازت لیں تاکہ قانون شکنی کے زمرے میں نہ آئیں۔ اس حوالے سے پاکستان حج مشن کی جانب سے بھی عازمین حج کی عمارتوں میں انتباہی نوٹس چسپاں کیے جاتے ہیں جن میں وضاحت کی جاتی ہے کہ وہ طائف یا دیگرشہروں میں بغیر اجازت کے نہ جائیں۔

شیئر: