Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرمپ کے ’نسل پرستانہ‘ اور ’اشتعال انگیز‘ بیانات کی تاریخ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی الیکشن مہم کے وقت سے متنازع بیانات دیتے آ رہے ہیں، فوٹو اے ایف پی
 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خواتین اراکین کانگریس کو امریکہ چھوڑ جانے کا ’مشورہ‘ دینے کے بعد ایک نئے تنازعے نے جنم لیا ہے، تاہم یہ کوئی پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ امریکی صر نے کوئی متنازع بیان دیا ہو۔
اگرچہ ٹرمپ اس بات سے انکاری ہیں کہ وہ ’نسل پرست‘ ہیں، لیکن سفید فام نسل پرستی کے حوالے سے ان کے بیانات کی ایک تاریخ ہے اور بہت سارے لوگوں کا یقین ہے کہ ان کے انہی بیانات نے انہیں 2016 کا الیکشن جیتنے میں مدد کی اور وہ ایسے ہی حربے آئندہ انتخابات کے لیے بھی استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

اوبامہ کے خلاف مہم

امریکی صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے سے پہلے ہی سابق امریکی صدر براک اوبامہ کے افریقن امریکن تعلق کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ امریکہ سے باہر پیدا ہوئے تھے۔ اوبامہ کے بارے میں انھوں نے 2011 میں کہا کہ وہ خفیہ طور پر ایک ’مسلمان‘ ہیں۔

ٹرمپ نے اوبامہ کے بارے میں 2011 میں کہا تھا کہ وہ خفیہ طور پر ایک ’مسلمان‘ ہیں، فوٹو: اے ایف پی

میکسیکو منشیات کا سمگلر

ٹرمپ نے امیگریشن کی مخالفت کو اپنی الیکشن مہم کا حصہ بنایا اور کہا کہ میکسیکو سے ہجرت کر کے آنے والے لوگ ’منشیات کے سمگلرز ہیں۔
صدر بننے کے بعد انھوں نے کہا ’آپ نہیں جانتے کہ یہ کیسے لوگ ہیں، یہ انسان نہیں ہیں، یہ جانور ہیں۔‘

ڈیموکریٹک پارٹی صدر ٹرمپ کی میکسیکو اور دیگر ہمسایہ ممالک کے تارکین سے متعلق پالیسی کی سخت مخالف ہے، فوٹو: اے ایف پی

امریکی مسلمان

امریکہ اور اس سے باہر بسنے والے مسلمانوں کے بارے میں متنازع بیانات بھی ٹرمپ کی الیکشن مہم کا اہم حصہ رہے اور انھوں نے ’غلط بیانی‘ کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ نائن الیون کے حملوں پر ’ نیو جرسی میں ہزاروں مسلمانوں نے جشن منایا۔‘
انہوں نے اپنی الیکشن مہم میں کہا کہ وہ ’امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے پر مکمل پابندی لگا دیں گے۔‘ انتخابات جیتنے کے بعد انھوں نے کئی مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکہ میں داخل ہونے پرپابندی بھی لگائی۔

ٹرمپ نے صدارت کا عہدہ سنبھالتے ساتھ ہی چند مسلم ممالک کے شہریوں کے امریکہ آنے پر پابندی لگا دی تھی، فوٹو: اے ایف پی

’گندگی کا ڈھیر ممالک‘

2018 میں وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک پرائیویٹ میٹنگ میں ٹرمپ نے سفید فام ممالک سے آنے والے مہاجرین کو ترجیح دیتے ہوئے اور ’ہیٹی‘ سے آنے والے افراد کی طرف اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایسے لوگوں کو کیوں رکھ رہے ہیں جن کا تعلق ایسے ممالک سے ہے جو گندگی کا ڈھیر ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’ہمیں ناروے جیسے ممالک سے آنے والے لوگوں کو امریکہ میں رکھنا چاہیے۔‘

شیئر: