Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نکاسی آب کے بجائے تصویریں بنوانی ہیں‘

لاہور میں ہر برس مون سون کے دوران سڑکوں پر گھنٹوں پانی کھڑا ہونا کوئی نئی بات نہیں: فوٹو اے ایف پی
مون سون کی حالیہ بارش کے بعد پنجاب کے دارالحکومت لاہور کا معائنہ کرنے کے لیے نکلنے والے وزیراعلیٰ پنجاب کی ویڈیو پر سوشل میڈیا صارفین نے شکایات، تجاویز اور طعنوں کے انبار لگا دیے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ترجمان شہباز گل کی جانب سے ٹوئٹر پر ویڈیو جاری کی گئی جس میں وزیراعلیٰ ایک قیمتی گاڑی خود چلاتے ہوئے بارش کے پانی سے بھری ایک سڑک سے گزرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
شہباز گل نے ٹویٹ میں لکھا ’وزیراعلیٰ پنجاب کا لاہور شہر میں موسلادھار بارش کے بعد نکاسی آب کے انتظامات کا جائزہ، وزیراعلیٰ نے خود گاڑی چلا کر شہر کے مختلف مقامات کا دورہ کیا، بارش کے پانی میں پھنسی خواتین اور بچوں کو اپنی گاڑی میں لفٹ دی۔ لاہور کو پیرس بنانے کا دعویٰ کرنے والوں نے نکاسی آب کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا۔‘

ویڈیو سامنے آتے ہی سوشل میڈیا صارفین تعریف، تنقید اور مزاح بھری ٹویٹس لیے میدان میں آئے۔ کسی نے انہیں ’کریم کیپٹن‘ قرار دیا، کسی نے سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کی نقالی کا ملزم ٹھہرایا تو کوئی اسے وسائل کا زیاں قرار دیتا رہا۔
احمد ولید نامی ٹوئٹر صارف نے وزیراعلی کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے نہ صرف سابق وزیراعلی کو یاد کیا بلکہ اپنے طنزیہ جملہ میں اسے ’بزدار کی بزداریاں‘ قرار دیا۔

اویس بن نواز نامی صارف نے لکھا ’کیا ہی اچھا ہوتا جتنا خرچ ان کے اس دورے پہ اور پروٹوکول پر ہوا، بغیر کسی نمود و نمائش کے اس سے فوری نکاسی کے انتظامات کیے جاتے اور عوام کو مزید ذلالت سے بچایا جاتا۔‘

ٹیلی ویژن میزبان عنبر رحیم شمسی نے شہباز گل کی دی گئی اطلاع سے متعلق ایک خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے انہیں ’کریم کیپٹن‘ قرار دے ڈالا۔

نجی نیوز چینل پر حالات حاضرہ کے پروگرام کی میزبان فریحہ ادریس نے اس ویڈیو پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا ’شہباز شریف پارٹ ٹو‘ قرار دیتے ہوئے لکھا کہ یہ نقالی کی 'ایک مزاح سے بھری کوشش ہے‘۔ ’وزیراعلیٰ کی جانب سے خواتین کو لفٹ دینے سے کیا فرق پڑتا ہے؟‘
شہباز گل کی ٹویٹ میں گذشتہ حکومت سے متعلق تنقیدی جملے پر تبصرہ کرتے ہوئے فریحہ ادریس نے لکھا ’ہر وقت ماضی کو کوسنے کے بجائے ازراہ کرم، چیزوں کو بہتر بنانے کا منصوبہ سامنے لائیں۔‘

وزیراعلیٰ کی جانب سے بارش کے پانی میں پھنسی خواتین کو لفٹ دینے پر تبصرہ کرتے ہوئے ارم عظیم فاروقی نامی صارف نے کہا ’دیکھیں، کتنے لوگ گاڑی میں آ سکتے ہیں، لیکن وہ جائے گا کہاں؟ وہ خود بھی تو برساتی پانی سے بھری سڑک پر کھڑے ہیں۔‘

ویڈیو پر طنز اور تنقید کرنے والوں کے درمیان کچھ صارفین ایسے بھی تھے جنہوں نے وزیراعلیٰ کے اس اقدام کو سراہا۔ انور لودھی نامی ہینڈل نے وزیراعلیٰ اور شہباز گل کے ٹوئٹر اکاؤنٹس مینشن کرتے ہوئے ان کی کوشش کو اچھا اقدام قرار دیا۔

سائرہ عامر نامی ایک صارف نے خود کو وزیراعظم عمران خان کا سپاہی قرار دیتے ہوئے لکھا ’جائزہ لینے کے بعد اب اقدامات ہوتے نظر آنے چاہئیں، جیسے یہ ویڈیو بنائی ہے کہ گاڑی میں مدد کر رہے ہیں، اسی طرح  نکاسی آب اور کچرا اٹھانے کے انتظامات بھی دکھائیں۔‘

ملک کے سب سے بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ کے دورہ پر تبصرہ کرنے والی عائشہ ارباب نامی صارف کے لفظوں سے لگا کہ انہیں دورے کے لیے اہتمام پسند نہیں آیا۔ اپنی ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ’الیکشن سے پہلے تو پیدل چل کر فوٹو شوٹ کرانے آ جاتے تھے اب لینڈ کروزر میں بیٹھ کر جائزے لئے جا رہے ہیں۔ نکاسی آب کے لیے اس حکومت نے کیا کیا ہے؟ صرف باتیں؟‘

سفینہ نامی ایک خاتون صارف نے لفٹ لینے والی خواتین سے متعلق دعویٰ کیا کہ وہ خود لا کر کھڑی کی گئی تھیں، اپنے دعوے کے حق میں سوال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بائیں جانب موجود خواتین کو لفٹ کیوں نہیں دی گئی؟

وزیراعلیٰ پر تنقید کرنے والوں میں ایسے ٹوئٹر صارفین بھی شامل تھے جن کی عمومی شناخت حکمران جماعت تحریک انصاف کے سوشل میڈیا ورکرز کی ہے۔ فرحان ورک نامی ہینڈل کو بھی وزیراعلیٰ کے دورے سے شہباز شریف کی یاد آئی، انہوں نے لکھا کہ ’ خادم اعلیٰ کی یاد آ گئی۔ وہ بھی ایسے ہی لانگ بوٹ پہن کر پانی میں کھڑے ہوتے تھے۔ نکاسی آب پر توجہ نہیں کرنی لیکن تصویریں بنوانی ہیں۔‘

ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنی گفتگو میں تنقید کے رنگ رکھنے والوں میں کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے صورتحال کی بہتری کے لیے متبادل تجاویز بھی دیں۔
یاد رہے صوبہ پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ شہباز شریف کو بھی اپنے دور میں اس قسم کی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ 

شیئر: