Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

120 سے زائد سعودی خواتین انجینئرز بیروزگار کیوں؟

120سے زیادہ سعودی انجینیئر خواتین طائف میں بے روزگاری کی زندگی گزار رہی ہیں۔ یہ خواتین انجینیئرنگ کے مختلف شعبوں میں بی ٹیک کیے ہوئے ہیں اور انہیں ملازمت کا موقع نہیں مل رہا ہے۔
عکاظ اخبار کے مطابق سعودی خواتین مرام ، نورہ اور جواہر کا کہنا ہے کہ وہ کئی سال سے ڈگریاں لے کر ادھر اُدھر ملازمت کی تلاش میں چکر لگا رہی ہیں مگر ملازمت ہے جو مل نہیں پا رہی ہے۔
سعودی انجینیئر خواتین نے تلاش کے باوجود ملازمت نہ ملنے پر اپنے غصے کا اظہار یہ کہہ کر کیا کہ مقامی کمپنیوں اور ٹھیکیداروں پر یہ پابندی کیوں نہیں لگائی جاتی کہ وہ غیر ملکیوں کے بجائے مقامی شہریوں کو ملازمتیں مہیا کریں، غیر ملکی بھرے ہوئے ہیں ۔ حال ہی میں لیڈی انجینیئرکی جاب نکلی تھی۔دسیوں بے روزگار سعودی انجینیئر خواتین درخواستیں لیکر پہنچیں مگر کسی کا خواب بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوا۔

مرام ، نورہ اور جواہر کا کہنا ہے کہ روزگار کی متلاشی انجینیئرز خواتین اپنے فن میں دسترس رکھتی ہیں۔ وہ صحیح معنوں میں سول انجینیئر ہیں انہیں ڈیکوریشن آتا ہے۔ وہ انٹیرئیر ڈیزائن میں اپنی پہچان بنائے ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود انہیں ملازمت نہیں دی جا رہی ہے۔
طائف میں ٹھیکیداروں کی کمیٹی کے چیئرمین عبدالعزیز بن عایش نے بتایا کہ سعودی انجینیئر خواتین کا ڈیٹا تیار کیا ہے۔
120سے زیادہ لڑکیاں 5برس سے ملازمتیں تلاش کر رہی ہیں مگر ان میں سے کسی کو ملازمت نہیں ملی۔انہوں نے تودجہ دلائی کہ جلد طائف میں انجینیئرز کونسل کا اجلاس بلا کر انجینیئرز خواتین کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ہماری بچیاں غیر ملکیوں کے مقابلے میں ملازمت کی زیادہ حقدار ہیں۔ریکارڈ سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ 1600سے زیادہ کنسلٹنسیوں میں زیادہ تر ملازم غیر ملکی ہیں ۔ ان میں سے کسی ایک میں بھی کوئی ایک سعودی انجینیئر خاتون نہیں۔
 

شیئر: