Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اپنڈیکس کے آپریشن کے بہانے گردہ نکال لیا‘

لڑکی کے والد کا کہنا تھا کہ خراب گردہ دیکھنے کا مطالبہ کرنے پر ڈاکٹروں نے بہانہ بنایا۔ فوٹو: فائل
پاکستان کے شہر کوئٹہ میں 13 سالہ لڑکی کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ ایک سرجن نے اپینڈیکس کے علاج کے بہانے ان کی بیٹی کا گردہ نکال لیا۔
پنجگور کے رہائشی محمد طاہر کے مطابق ان سے بیٹی کے آپریشن سے قبل گردہ نکالنے کی کوئی اجازت لی گئی نہ ہی آپریشن کے بعد نکالا گیا گردہ دکھایا گیا۔ محکمہ صحت بلوچستان نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ 
محمد طاہر نے بتایا کہ وہ چند ہفتے قبل اپنی 13 سالہ بیٹی ندا کو طبیعت خراب ہونے پر علاج کیلئے کوئٹہ لائے اور سرکاری ہسپتال بولان میڈیکل کمپلیکس میں بیٹی کا اپینڈیکس کا آپریشن کروایا۔ ’آپریشن کے چند دنوں بعد بھی بیٹی کی طبیعت بہتر نہ ہوئی تو نجی ہسپتال میں گردوں کے امراض کے ایک سینئر ڈاکٹر کو دکھایا ۔ ڈاکٹر نے دوائیاں دیں مگر کوئی بہتری نہ آئی۔ ڈاکٹر نے کہا کہ آپ کی بیٹی کے گردے میں پتھر ہے اوردوائی دی مگر پھر بھی بیٹی کا درد کم نہ ہوا۔‘
انہوں نے کہا کہ ہم نے چند دنوں کے وقفے سے تین، چار مرتبہ دوبارہ اسی ڈاکٹر کو بیٹی کو دکھایا تو انہوں نے ادویات تبدیل کیں۔ ’ایک بار ڈاکٹر کی تجویز کردہ تین گولیاں ہم نے بیٹی کو دیں تو وہ وہ دو دن تک بے ہوش رہی۔ ہم نے دوسرے ڈاکٹر کو دوائی دکھائی تو انہوں نے بتایا کہ یہ گردے کی نہیں بلکہ نشہ آور دوائی ہے۔ ڈاکٹر نے بیٹی کا علاج کرنے کی بجائے انہیں نشے کی دوا دی۔
محمد طاہر کے مطابق اس کے بعد انہوں نے مذکورہ ڈاکٹر کے مشورے پر اپنی بیٹی کو خاتون سرجن ڈاکٹر عالیہ ہاشمی کو دکھایا جنہوں نے بتایا کہ ان کی بیٹی کو اپینڈیکس کے آپریشن کے بعد انفیکشن ہوا ہے اس لئے وہ دوبارہ آپریشن کرکے اس انفیکشن کو صاف کریں گے۔ 

ڈاکٹر کلیم اللہ مندوخیل کے مطابق ڈاکٹر بھی چاہتے ہیں کہ اس واقعہ کی آزادانہ طور پر تحقیقات ہوں۔ فوٹو: اے ایف پی

محمد طاہر نے الزام لگایا کہ خاتون سرجن نے انہیں اعتماد میں لئے بغیر ہی بیٹی کا گردہ نکال دیا۔ ’انہو ں نے آپریشن ختم ہونے کے بعد ہمیں بتایا کہ ندا کا ایک گردہ خراب تھا اس لئے انہوں نے نکال دیا مگر ہمیں وہ نکالا گیا گردہ دکھایا تک نہیں۔‘ 
’ہم نے جب ڈاکٹر سے کہا کہ ہمیں خراب، نکالا گیا گردہ دکھایا جائے تو پہلے انہوں نے کہا کہ گرد ہ ہم نے کچرے میں پھینک دیا اور پھر کہا کہ ہم نے لیبارٹری والوں کو دے دیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ انہیں ابھی تک گردہ نہیں دکھایا گیا تاکہ انہیں یقین ہوسکے کہ گردہ واقعی خراب تھا اور وہ کسی کو فروخت نہیں کیا گیا۔ ’ہمیں کیا پتہ کہ اس گردے کا کیا کیاگیا؟‘
حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت بلوچ کے مطابق بچی کی والد کی شکایت پر محکمہ صحت بلوچستان نے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ کمیٹی جانچ کرے گی کہ بچی کا گردہ کیوں نکالا گیا اور یہ کہ اگر مریض کا آپریشن کرنا ضروری تھا۔ آپریشن کس مقصد کیلئے کیا گیا اور اس کیلئے کیا قانونی ورثاء سے اجازت لی گئی؟
کمیٹی میں دو ڈاکٹر اور محکمہ صحت کا ایک آفیسر شامل ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کوئٹہ کے صدر ڈاکٹرکلیم اللہ مندوخیل نے اردو نیوز کو بتایا کہ انہوں نے خاتون سرجن سمیت بچی کا علاج کرنے والے دونوں ڈاکٹروں کو طلب کرکے ان کے بیانات قلمبند کئے ہیں۔
ڈاکٹروں کا مؤقف ہے کہ اپینڈیکس کے آپریشن کے بعد مریض کے جسم کے اندر انفیکشن بہت زیادہ ہوگیا تھا۔ ٹیسٹ اور ایکسرے کے بعد آپریشن تجویز کیا گیا جس کی بچی کے والد نے اجازت دی۔ انہوں نے کہا کہ بچی کا ایک گردہ پیدائشی طور پر مثانے کے قریب تھا اور وہ بھی انفیکشن سے ناکارہ ہوگیا تھا اس لئے اسے نکالا گیا۔ ڈاکٹر کا مؤقف ہے کہ انہوں نے جو فیصلہ کیا وہ بچی کے صحت کیلئے بہتر تھا۔
ڈاکٹر کلیم اللہ مندوخیل کے مطابق ڈاکٹر بھی چاہتے ہیں کہ اس واقعہ کی آزادانہ طور پر تحقیقات ہوں۔ اگر کہیں غفلت کا مظاہرہ کیا گیا تو ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہیے مگر تحقیقات سے قبل ڈاکٹر کو ذمہ دار قرار دینا اور ان پر بلا وجہ دباﺅ ڈالنا نا مناسب ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں