Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امریکہ ایران کشیدگی کم کرنے کے لیے بخوشی تہران جانے کو تیار ہوں‘

مائیک پومپیو کے مطابق امریکہ کا مقصد مشرق وسطیٰ میں استحکام قائم کرے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ وہ امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی پر بات کرنے کے لیے بخوشی تہران جانے کو تیار ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پومپیو نے بلومبرگ میڈیا کمپنی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایرانی ٹیلی ویژن چینل پر امریکی پابندیوں کی وجوہات پر بات کرنا چاہیں گے۔
’میں ایران کے لوگوں سے بات کرنے کے موقعے کا خیر مقدم کرنا اور ان کو بتانا چاہوں گا کہ ان کی قیادت نے کیا کیا ہے اور اس سے ایران کو کس طرح نقصان ہوا ہے۔‘
واضح رہے کہ گذشتہ سال امریکہ نے ایران کے ساتھ 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے سے علیٰحدگی اختیار کرتے ہوئے اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں جس کے بعد ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی بڑھی تھی۔

پمپیو کا کہنا تھا کہ وہ ایران کے لوگوں کو بتانا چاہیں گے کہ ان کی قیادت نے ایران کو کس طرح نقصان پہنچایا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

امریکہ نے گذشتہ ہفتے ایک یا ممکنہ طور پر دو ایرانی ڈرونز گرانے کا دعوی کیا تھا اور ایران پر الزام لگایا تھا کہ خلیج میں بحری جہازوں پر پرسرار حملوں کے پیچھے اس کا ہاتھ ہے۔  
رواں سال جون میں تہران نے ایک امریکی جہاز گرانے کا دعوی کیا تھا جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ جوابی حملے نہیں کرے گا کیونکہ اس سے جانی نقصان کا خطرہ ہے۔
گذشتہ ہفتے ایران  کے اعلیٰ سفارتکار نے اقوام متحدہ کے دورے کے موقع پر کہا تھا کہ امریکہ ایران پر پابندیوں کو ’اقتصادی دہشتگردی‘ کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ ’ایران کے لوگوں کو ظالمانہ اقتصادی دہشتگردی سے دوچار کیا جا رہا ہے اور ناجائز سیاسی مقااصد کے لیے معصوم شہری اس کا نشانہ بن رہے ہیں۔‘
تاہم پومپیو نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ظریف ایرانی حکومت میں اب زیادہ اختیار نہیں رکھتے۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ ایران کے لوگوں کو ’اقتصادی دہشتگردی‘ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

پومپیو کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت کو ’آیت اللہ کی طرف سے چلایا جا رہا ہے‘۔
 ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کا مقصد ہے کہ ’مشرق وسطیٰ میں جتنا ہو سکے استحکام قائم کرے‘۔
’ہم نے ڈیل سے لاتعلقی اختیار کر لی، ان کو پیسہ دینا بند کر دیا، ایرانی حکومت پر زور ڈالا۔ ہمیں ایرانی حکومت کے رویے میں بدلاؤ چاہیے تاکہ ایران کے لوگوں کو وہ مل سکے جس کے وہ مستحق ہیں۔‘
ایران کے صدر حسن روحانی نے بدھ کو کہا تھا کہ وہ مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن یہ نہ سمجھا جائے کہ ایران کسی کے سامنے جھک رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق روحانی کا یہ بیان ایران کی سرکاری ویب سائٹ پر چلایا گیا تھا۔
انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کہ وہ کس بات پر مذاکرات کا ذکر کر رہے تھے، تاہم ان کا اشارہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی طرف ہو سکتا ہے۔
صدر روحانی کا کہنا تھا، ’جب تک میرے پاس ملک کی سربراہی کی ذمہ داریاں ہیں تب تک ہم مسائل کو حل کرنے، نیک نیتی پر مبنی اور قانونی مذاکرات کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں لیکن مذاکرات کے نام پر ہم سر تسلیم خم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔‘

شیئر: