Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شدت پسندی،افسر سمیت 10 اہلکار ہلاک

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق شدت پسندی کے دو واقعات میں ایک افسر سمیت دس سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کہ سنیچر کو یہ دو واقعات  بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں پیش آئے ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کےبیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے علاقے تربت میں ایف سی اہلکاروں پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی۔ اس حملے میں فوج کے ایک کپتان سمیت چار اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق ایف سی اہلکار کامبنگ آپریشن میں مصروف تھے کہ دہشت گردوں نے ان پر فائرنگ کر دی۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے مزید کہا ہے کہ شمالی وزیرستان کے گرباز علاقے کے قریب گشت کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں پر سرحد پار سے فائرنگ ہوئی ہے جس کے نتیجے میں ایک حوالدار اور پانچ سپاہی ہلاک ہوئے ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے شدت پسندی کے ان واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں لکھا ہے ’افواج پاکستان کے ان جری جوانوں کو میرا سلام جو قوم کی سلامتی کیلئے دہشتگردوں سے مقابلے میں مسلسل اپنی جانوں کے نذرانےدے رہے ہیں۔میری دعائیں/ہمدردیاں افسر سمیت ان 10 جوانوں کے لواحقین کیساتھ ہیں جنہوں نے آج شمالی وزیرستان و بلوچستان میں دہشتگردوں کو للکارا اور جام شہادت نوش کیا۔‘
تاحال ان حملوں کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔
پاکستان کے صدر عارف علوی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ٹویٹ کی ’بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے بہادر سپاہیوں کے خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتا ہوں۔ انہوں نے عام لوگوں کی زندگیوں کیلئے اپنی جانیں قربان کیں لیکن وہ ہمیشہ زندہ رہینگے۔ خراج تحسین ہے اس فوج پر اور اس ملک پر جسکی سرزمین میں ایسے بہادر فوجی پیدا ہوتے رہتے ہیں۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’بلوچستان اور پاک افغان سرحد پر ہونے والی شہادتیں پاکستان کی جانب سے خطے میں امن پیدا کرنے  کی راہ میں قربانی ہے۔ شمالی وزیرستان میں سکیورٹی صورت حال بہتر کرنے کے بعد ہماری توجہ سرحد کو مضبوط بنانے پر ہے اور دشمن قوتیں بلوچستان کو عدم استحقام کا شکار کرنا چاہتی ہیں۔ ان کی یہ کوشش انشااللہ ناکام ہوگی۔‘
خیال  رہے کہ پاک افغان سرحد پر اس سے پہلے بھی فائرنگ کے واقعات ہوئے ہیں اور پاکستان اس حوالے سے افغانستان سے احتجاج کرتا رہا ہے کہ افغانستان سرحد پار سے دہشت گردی کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
پاکستان فوج نے سرحد پار سے دہشت گرد حملے روکنے کے لیے سرحد پر 2017 سے حفاظتی باڑ لگانے کا سلسلہ بھی شروع کیا ہوا ہے جو کافی حد تک مکمل ہو چکا ہے، تاہم اب بھی کچھ مقامات ایسے ہیں جہاں سے دہشت گرد پاکستان میں داخل ہو کر پاکستانی فورسز پر دہشت گرد حملے کرتے ہیں۔ پاکستان فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ حفاظتی باڑ لگانے کا یہ کام 2019 میں مکمل ہوگا۔
شمالی وزیرستان میں سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ اور چند روز پہلے ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس اہلکاروں پر خودکش حملہ ایسے وقت میں ہوئے جب رواں ہفتے سابق فاٹا میں خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے لیے انتخابات ہوئے ہیں۔
 

 

شیئر: