Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سنیپ چیٹ پر پابندی کا بل امریکی سینیٹ میں

اس وقت دنیا میں سنیپ چیٹ کے بیس کروڑ تیس لاکھ فعال صارفین ہیں۔ فوٹو ان سپلیش
امریکہ میں ایک سینیٹر نے سنیپ چیٹ پر پابندی لگانے کے لیے قانون بنانے کا بل پیش کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سینیٹر جوش ہالوے نے اپنے بل میں کہا ہے کہ ’سنیپ چیٹ‘ کے سنیپ سٹریک نامی فیچر پر پابندی لگائی جائے جس میں استعمال کرنے والوں کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ 24 گھنٹوں میں اپنی ایک تصویر کو لازمی پوسٹ کریں۔
’سنیپ چیٹ‘ کے اس فیچر پر پابندی پیش کیے گئے اس بل کی ایک شق ہے جس کو ’سوشل میڈیا ایڈکشن ریڈکشن ٹیکنالوجی‘ (سمارٹ) ایکٹ کا نام دیا گیا ہے۔
 سینیٹر کے مطابق سوشل میڈیا کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو ’عادی‘ بنانے اور ’دھوکہ‘ دینے کے طریقوں کی روک تھام کے لیے ایسے قوانین بنانا ضروری ہے۔ 
روئٹرز کے مطابق ’سنیپ سٹریک‘ فیچر ان دنوں کا حساب رکھتا ہے جب ایک صارف دوسرے کو تسلسل کے ساتھ تصاویر بھیجتا ہے۔ اگر ایک صارف اس فیچر کو چوبیس گھنٹے میں ایک بار بھی استعمال نہیں کرتا تو یہ فیچر ایپ سے غائب ہو جاتا ہے۔
’سنیپ چیٹ‘ نے اپنی ویب سائٹ پر ایک فارم بھی دیا ہوا ہے جس میں پوچھا گیا ہے کہ کیا ان کا سٹریک فیچر غلطی سے غائب تو نہیں ہو گیا۔

سوشل میڈیا ویب سائٹس اور ایپ پر دنیا بھر میں صارفین کو عادی بنانے کے حوالے سے تنقید کی جا رہی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

امریکی سینیٹر جوش ہالوے کے بل میں ’سنیپ چیٹ‘ کے خودکار طریقے سے چلنے والے فیچر کو بھی بند کرنے کی شق شامل ہے۔
سینیٹر جوش ہالوے کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ صارف سکرول کرتا جائے اور مواد ختم ہی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی کو خود سے طے کرنا ہوگا کپ اسکرولنگ ایک حد کے بعد رک جائے۔
اس وقت دنیا میں سنیپ چیٹ کے بیس کروڑ تیس لاکھ فعال صارفین ہیں۔
امریکہ میں سوشل میڈیا کمپنیوں کے گروپ ’انٹرنیٹ ایسوسی ایشن‘ کے صدر مائیکل بیکرمین نے روئٹرز کو بتایا کہ ’سنیپ چیٹ‘ جیسی کمپنیوں نے آن لائن صحت مندانہ سرگرمیوں کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی ہے اور اگر پالیسی بنانے کے لیے کوئی تجویز ہے تو وہ ’شواہد‘ کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔
روئٹرز نے ’سنیپ چیٹ‘ سے ان کا مؤقف جاننے کے لیے رابطہ کیا مگر جواب موصول نہ ہوا۔
سنیپ چیٹ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ سنیپ چیٹ کے فیچرز صارفین خاص طور پر کم عمر افراد کو ’ایپ کا عادی‘ بنا رہے ہیں۔2017 میں لندن کی رائیل سوسائٹی برائے پبلک ہیلتھ نے ایک جائزے میں سوشل میڈیا نیٹ ورکس میں سے ’سنیپ چیٹ‘ کو نوجوانوں کے لیے سب سے زیادہ مضر قرار دیا تھا۔
 

شیئر: