Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے قانون کے تحت کینسر کی مریضہ نے موت کو گلے لگا لیا

آسٹریلیا میں دو دہائیوں کے دوران پہلی مرتبہ ایک خاتون نے آسان موت کے انتخاب کے قانون کا سہارا لیتے ہوئے اپنی زندگی ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کینسر کے مرض میں مبتلا 61 سالہ کیری رابٹسن نے آسان موت کے نئے قانون کے تحت اپنی زندگی سے چھٹکارا پایا۔
گو جینٹل آسٹریلیا نامی خیراتی ادارے کے مطابق کینسر کے مرض میں مبتلا کیری رابرٹسن کا انتقال جولائی میں ہوا۔ دو بچوں کی ماں نے تین ماہ قبل چھاتی کے کینسر کا علاج روک دیا تھا۔
خیال رہے کہ آسٹریلیا کی  ریاست وکٹوریا نے 2017 میں آسان موت کا قانون پاس کیا تھا جوکہ رواں برس جون میں نافذ ہو گیا تھا۔ اس قانون کے تحت اگر ڈاکٹر کسی مریض کو لاعلاج قراردے دیں اور ان کی صحت یابی کا کوئی امکان نہ ہو تو وہ اپنی مرضی سے موت کو گلے لگا سکتا ہے۔

آسٹریلیا کی دوسری ریاستیں بھی اب اس طرح کا قانون متعارف کرانے پر غور کر رہی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

آسٹریلیا کی دوسری ریاستیں بھی اب اس طرح کا قانون متعارف کرانے پر غور کر رہی ہیں۔ رابرٹسن نے جنوبی شہر بنڈیگو میں اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ رابرٹسن کو 2010 میں چھاتی کا کینسر تشخیص ہوا تھا جو کہ بعد میں ان کی ہڈیوں، پھپھڑوں، دماغ اور جگر تک پھیل گیا تھا۔
انہوں نے رواں برس مارچ میں کینسر کا مزید علاج بند کیا تھا جب ان کے لیے کیموتھراپی کے سائیڈ ایفکٹس کو سنبھالنا مشکل ہو گیا۔ کیری رابرٹسن نے اس قانون کے تحت 26 دن طویل منظوری کے عمل کے بعد خودکشی کی دوا لے لی۔
ان کی بیٹی جیکی نے ایک بیان میں کہا کہ کیری رابرٹسن کی موت جلدی ہوئی اور وہ مرنے کے لیے تیار تھیں کیونکہ ان کا جسم گھل رہا تھا اور وہ شدید درد میں مبتلا تھیں۔
خیال رہے کہ آسان موت کا قانون آسٹریلیا کے شمالی علاقے میں نافذ تھا لیکن اس قانون کو 1997 میں وفاقی حکومت نے ایک متنازعہ اقدام کے ذریعے ختم کر دیا تھا۔

شیئر: