Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملالہ بھارتیوں کے نشانے پر

بائیس سالہ ملالہ یوسفزئی نے کشمیریوں کے حق میں ٹوئٹر پر بیان دیا تو انڈین صارفین نے ان کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
جمعرات کو ملالہ نے عالمی برادری سے کشمیریوں کی تکالیف پر آواز اٹھانے کے لیے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ستر سالہ پرانے مسئلہ کشمیر کا پر امن حل نکالنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے کشمیر کی پرواہ ہے کیونکہ جنوبی ایشیا میرا گھر ہے۔ اور میں یہ گھر اس کے ایک ارب اسی کروڑ باسیوں بشمول کشمیریوں کے ساتھ شیئر کرتی ہوں۔ ہم مختلف کلچرز، مذاہب، زبانیں، کھانوں، اور روایات کی عکاسی کرتے ہیں۔ اور میں سمجھتی ہوں کہ ہم سب امن کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔‘
ملالہ نے کشمیری بچوں اور عورتوں کے تحفظ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ تمام جنوبی ایشیا، عالمی برادری اور دیگر متعلقہ ادارے کشمیریوں کی تکالیف پر آواز اٹھائیں گے۔
’اختلافات کے باوجود، ہمیں انسانی حقوق کا دفاع کرنا چاہیے۔ بچوں اور عورتوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جائے۔‘
ملالہ کا یہ بیان جاری کرنا ہی تھا کہ ٹوئٹر پر ان کے نام کا ٹرینڈ بن گیا۔ انڈین صارف کنچن شاستری نے ملالہ کے بیان کا طنزیہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’جی ملالہ، آپ سو فصد درست ہیں۔ میں بھی اپنے بچپن سے یہ سب دیکھ رہا ہوں۔ اب نریندر مودی کی حکومت نے حل تلاش کر لیا ہے۔ اب کشمیر کے بارے میں مزید تحفظات نہیں ہونے چاہیے۔ کشمیریوں کو ان کا مستقبل اب واضح ہو گیا ہے۔‘  

 

 

جبکہ امریکہ سے تعلق رکھنے والی جینس نے ملالہ کو ان کی ہمت اور آواز اٹھانے پر داد دی۔

 
چکرادھرا مہاپترا نے بھی ملالہ کا طنزیہ انداز میں شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کشمیریوں کے لیے 1947 سے مسلسل کام کر رہا ہے اور اگلے دو سے تین سالوں میں کشمیر میں حقیقی ترقی نظر آئے گی۔
 ایک اور ٹوئٹر صارف اسمت نے چکرادھرا کو طنزیہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیا وہ اسی نوعیت کی ترقی کا ذکر کر رہے ہیں جو ریاست بحار میں کی گئی ہے۔ انہوں نے ممبئی کی معاشی ترقی کا بھی طعنہ دیا۔ 

 

کاجل پرابھو نامی صارف نے ملالہ کو انڈین قوم پر بیان دینے سے گریز کرنے کو کہا۔ ’ہم انڈین اپنے لوگوں کا خیال رکھنے کے لیے موجود ہیں۔ ہمیں کسی اور کی ہمدردی کی ضرورت نہیں اور نہ ہی کسی کو ممکنہ صورتحال کے بارے میں پیشن گوئی کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیر تھا، ہے اور ہمیشہ انڈیا کا حصہ رہے گا۔‘

 
ملالہ کے کشمیر کے حق پر بیان دینے سے پہلے پاکستانی ان پر تنقید کر رہے تھے کہ وہ انسانی حقوق کی علمبردار ہونے کے باوجود کشمیریوں کے لیے آواز نہیں اٹھا رہیں۔
پاکستانی صارف ثریا نے ملالہ سے سوال کیا کہ وہ بطور اقوام متحدہ کی امن نمائندہ کشمیر پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہیں گی؟

 

مہران خان نے بھی سوال اٹھایا کہ نوبل انعام جیتنے والی ملالہ کہاں ہیں؟
 
فرحان باجوہ نے ملالہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’ملالہ آپ کہاں ہیں۔۔ پاکستان کی آپ کو ضرورت ہے۔‘

 

ملالہ کے کشمیر کی صورتحال پر بیان کے باوجود چند پاکستانیوں نے ان پر تنقید کی کہ ان کو محتاط بیان دینے کے بجائے کھل کر انڈیا کا نام لینا چاہیے تھا۔

 

شیئر: