Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وزارت خارجہ میں کشمیر سیل بنائیں گے‘

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی وزارت خارجہ میں ایک کشمیر سیل بنایا جائے گا جبکہ اس کے علاوہ دنیا کے اہم دارالحکومتوں میں کشمیر ڈیسک تشکیل دیے جائیں گے جہاں فوکل پرنسز تعینات ہوں گے۔
وزیر خارجہ نے یہ بات اسلام آباد میں پاکستانی فوج کے میجر جنرل ترجمان آصف غفور کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہی۔ پریس کانفرنس میں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات اور کشمیر کمیٹی کے چئیرمین سید فخر امام بھی موجود تھے۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ وزیراعظم کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ یہ ممکن ہے کہ انڈیا کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے کوئی جھوٹا آپریشن کرے جس کے لیے ہم دنیا کو مطلع کرنا چاہتے ہیں۔
ان کے مطابق یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ’ہمیں لابنگ کے لیے کوششیں تیز کرنا ہوگا۔‘
مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کے اجلاس کا خیر مقدم کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ کل مسئلہ کشمیر کو سب سے بڑے بین الاقوامی فورم پر اٹھایا گیا جہاں کشمیر کے حوالے سے 11 قراردادیں موجود ہیں۔‘
دوسری طرف فوج کے ترجمان آصف غفور نے بھی کہا ’ہمیں خدشہ ہے کہ انڈیا توجہ ہٹانے کے لیے کوئی جھوٹا آپریشن کر سکتا ہے جس کے لیے پاکستان فوج تیار ہے۔‘
گذشتہ روزانڈین وزیر دفاع کی جانب سے نیوکلیئر حملے میں پہل نہ کرنے کی پالیسی میں تبدیلی کی طرف اشارے پر کیے گئے ایک سوال کے جواب میں آصف غفور نے کہا کہ ’کشمیر ایک نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے اور دنیا کو اس مسئلے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’ہم نے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں جانے پر بھی غور کیا اور اس سلسلے میں اٹارنی جنرل آف پاکستان ہمیں قانونی مشورہ دیں گے۔‘
اس سے قبل وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ وہ کشمیر کی سنگین صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
ان نے کہا کہ ’50 برس میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے سفارتی فورم نے یہ مسئلہ اٹھایا ہے۔ اہل کشمیر کا حق خود ارادیت سلامتی کونسل کی 11 قرادادوں میں دہرایا گیا ہے۔‘
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ کشمیریوں کو درپیش تکالیف کا ازالہ کرنا اور تنازع کا حل یقینی بنانا اس بین الاقوامی تنظیم کی ذمہ داری ہے۔

شیئر: