Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دھماکوں کے بجائے بغداد میں ڈانس پارٹیاں

بغداد میں مختلف بائیکر گروپوں کے ممبران جیکٹ اور ٹوپی میں پہنے اپنے دائرے سے باہر نکلتے ہیں تاکہ وہ ڈانس پارٹی میں شامل ہو سکیں۔ اس دوران ان کے بازوؤں پر بنے ٹیٹو چمک رہے ہوتے ہیں۔
’منگولز موٹر سائیکل کلب ڈانس سرکل‘ عراق کے دارالحکومت بغداد میں سٹیڈیم کے اندر منعقد ہونے والی ’ریاٹ گئیر سمر رش‘ نامی موسیقی اور ڈانس کی تقریب میں شریک کئی کلبز میں سے ایک ہے۔
خبر رساں ادارے رؤئٹرز کے مطابق ایک ایسے شہر میں جہاں کچھ عرصہ پہلے تک ہر وقت دھماکے اور تباہی کے مناظر عام ہوتے تھے، یہاں اب نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے ڈانس کرتے مناظر بہت نایاب ہیں۔
عراق کی جانب سے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف فتح کے اعلان کے تقریباً دو سال بعد ملک کا دارالحکومت بغداد آہستہ آہستہ بدل رہا ہے۔

اگرچہ پارٹی میں اکثریت لڑکوں کی تھی لیکن خواتین اورلڑکیوں کی بھی ایک بڑی تعداد نےشرکت کیں۔ فوٹو اے ایف پی

جب سے بغداد کے گرد دھماکوں اور حملوں کو روکنے کے لیے تعمیر کی گئی دیواریں گرنا شروع ہوئی ہے، شہر میں ایک نسبتاً پابندیوں سے آزاد طرز زندگی ابھر کر سامنے آ رہا ہے۔
ریاٹ گئیر ایونٹ کمپنی کے بانی 30 سالہ فلم ڈائریکٹر ارشد ہیبت کا کہنا ہے کہ ’ہم نے یہ تقریب اس لیے منعقد کی تاکہ لوگ جان سکیں کہ عراق میں اس قسم کا کلچر ہے جہاں لوگ زندگی اور موسیقی سے محبت کرتے ہیں۔‘
اگرچہ ریاٹ گئیر نے پہلے بھی اس طرح کی پارٹیز کا اہتمام کیا ہے لیکن جمعے کو منعقد ہونے والی پارٹی اپنی نوعیت کی پہلی پارٹی تھی جس میں عام شہری بھی شریک تھے۔

تقریب میں بائیکز، گیمرز اور موسیقی کے شائقین کی بڑی تعداد نے سرکت کیں۔ فوٹو اے ایف پی

پارٹی کا آغاز صبح نوجوانوں کی جانب سے کار اور موٹر سائیکلوں کی نمائش سے ہوا جو رات گئے الیکٹرانک ڈانس میوزک شو میں تبدیل ہوا جس کے دوران ڈانس کے شوقین نوجوان جھومتے رہے۔  
یہ بغداد کے ابھرتے ہوئی اس ثقافت کا اظہار ہے جو کہ بائیکرز، ڈانس کے شوقین اور گیمرز پر مشتمل ہے۔ لیکن ان تمام نوجوانوں میں یہ چیز مشرک ہے کہ وہ اس سے پہلے عراق میں کبھی اس طرح کی پارٹی میں شریک نہیں ہوئے۔
21 سالہ مصظفےٰ اسامہ کا کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی اس طرح کی پارٹی میں شریک نہیں ہوا بلکہ انہوں نے ڈانس صرف ٹی وی پر دیکھا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ عراق میں ایسی تقریب کے انعقاد کے حوالے سے اپنے احساسات کو الفاظ میں بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ اگرچہ پارٹی میں اکثریت نوجوان لڑکوں کی تھی لیکن کئی خواتین اور نوجوان لڑکیوں نے بھی شرکت کی۔
خواتین میں سے کئی ایک نے مین سٹیج کے قریب میوزک پر رقص بھی کیا۔

مصظفےٰ اسامہ کا کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی اس طرح کی پارٹی میں شریک نہیں ہوئے۔ فوٹو اے ایف پی

تقریب کے منتظمین نے شو میں فیملی سیکشن کا بھی اہتمام کیا تھا تاکہ خواتین کے گروپس، فیملیز اور ایک دوسرے سے ملنے آئے جوڑے سکون سے ڈانس کر سکیں۔
عین نام کی ایک لڑکی نے کہا کہ اس کنسرٹ میں موجود تمام نوجوان خوش ہیں۔ ’مجھے امید ہے کہ عراق میں اس طرح کی تقریبات کا آئندہ بھی اہتمام ہوگا۔‘

شیئر: