Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اب بات پاکستان کے زیر کنٹرول کشمیر پر ہوگی‘

انڈین وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ اب بات ہوگی تو پاکستان کے زیر کنٹرول کشمیر پر ہوگی اور کسی مسئلے پر نہیں۔
 انڈین خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق ہریانہ میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع نے طنزیہ انداز میں کہا’ آرٹیکل 370کے خاتمے کے بعد ہمارا ایک پڑوسی دنیا کے ہر ملک کا دروازہ کھٹکھٹا رہا ہے کہ پاکستان کو بچا لیں ۔ انہوں نے سوال کیا آخر انڈیا نے کیا گناہ کر دیا ‘۔
راجناتھ کا کہنا تھا ’کہتے ہیں پاکستان اور انڈیا کے درمیان بات چیت ہونی چاہئے۔ آخر کس بات پر بات ہونی چاہئے ، کو ن سا مسئلہ ہے جس پر بات کی جائے ۔

 

وزیر دفاع نے کہا پاکستان کے ساتھ بات تب ہو گی جب وہ اپنی سرزمین پر موجود مبینہ دہشتگردوں کو ختم نہیں کرتا ۔اس کے بغیر بات کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے ۔ انڈین وزیر دفاع نے مزید کہا آگے بھی جو بات چیت ہو گی تو کس مسئلے پر ہو گی ۔اب بات ہو گی تو پاکستان کے زیر کنٹرول کشمیر پر ہو گی اور کسی مسئلے پر نہیں ہو گی ۔
عوامی ریفرنڈم کر الیں 
 دریں اثناءپاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انڈین وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے بیان کو مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ اپنی دنیا میں رہ رہے ہیں ۔ ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’اتنا غیر ذمہ دار وزیر دفاع کسی قوم کا ہو تو گلشن کا خدا حافظ‘ ۔ 
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ راجناتھ سنگھ نے آج سے2 دن پہلے بھی جو بیان دیا اس کی پوری دنیا نے مذمت کی ہے ۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ غیر ذمہ دارانہ بیان ہے ۔ ہم نے اس کا جواب ذمہ داری سے دیا ہے ۔ کبھی جارحیت نہیں کی ۔دفاع کا حق رکھتے ہیںاور اپنے دفاع کی پوری صلاحیت ہے ۔
شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے بعد پاکستان نے حکمت عملی طے کر لی ۔ سیاسی ، سفارتی اور قانونی لحاظ سے آگے کیسے بڑھنا ہے ۔یہ ون ڈے نہیں ٹیسٹ میچ ہے ۔آپ کے حوصلوں ، آپ کے عزم اور آپ کی استقامت کی آزمائش ہے اور قوم اس پر پورا اترے گی ۔
شاہ محمود نے کہا کہ سفارتکار ی میں قومیں سوچ بچار کرتی ہیں اور ہر پہلو کو دیکھ کر فیصلہ کرتی ہیں۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ عالمی رائے عامہ بتدریج انڈیا کے خلاف ہو رہی ہے اور پاکستان کے موقف کو وزن دار سمجھا جا رہا ہے ۔
ایک سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلے بھی کہہ چکا ہو ںکہ سیکیورٹی کونسل میں اپنی ناکامی سے توجہ ہٹانے کے لئے انڈیا کوئی پلوامہ ٹو کا ناٹک رچانے کی کوشش کرے گا ۔ اس خطرے سے آگاہ ہیں اور ہمیں چوکس رہنا پڑے گا ۔
 شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ  کہ اگر انڈیا سمجھتا ہے کہ اس نے کشمیر سے متعلق فیصلہ عوامی فلاح و بہبود کے لیے کیا ہے تو میں چیلنج کرتا ہوں انڈین وزیراعظم مودی اپنے سابق اتحادیوں اور حریت قیادت کو بلائیں اور کھلا میدان لگائیں۔ اس فیصلے پر عوامی ریفرنڈم کر الیں۔دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔

شیئر: