Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسٹریلیا: آن لائن انتہا پسندانہ مواد پر پابندی کا فیصلہ

’انتہاپسندانہ مواد پر مبنی ویب سائٹس کو بلاک کردیا جائے گا‘ (فوٹو:اے ایف پی)
آسٹریلیا انتہاپسندانہ مواد کی روک تھام کے لیے ویب سائٹس کو بلاک کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق آسٹریلیا کے وزیراعظم سکاٹ موریسن نے فرانس میں منعقدہ جی سیون اجلاس میں شرکت کے موقع پر کہا کہ ’مارچ میں نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں ہونے والے تباہ کن حملوں کے ردعمل میں اقدامات کرنے کی ضرورت تھی۔‘
51 نمازیوں کے قتل کو براہ راست نشر کرنے سے واضح ہوتا ہے کہ کیسے انتہاپسندانہ مواد کو پھیلانے میں ڈیجیٹل پلیٹ فارم اور ویب سائٹس کو منفی طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے۔‘

نیوزی لینڈ میں دو مساجد پر حملوں میں 51 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ فوٹو اے ایف پی

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس قسم کے نفرت انگیز مواد کی آسٹریلیا میں کوئی جگہ نہیں ہے اور ہم مقامی اور عالمی سطح پر سخت ایکشن لینے کے ساتھ ساتھ دہشتگردوں کو ایسی کسی سہولت سے فائدہ اٹھانے سے روکنے کے لیے ہرممکن اقدامات کریں گے جس کے ذریعے وہ اپنے جرائم کو ’کارنامہ‘ بنا کر پیش کرتے ہیں۔‘
ان اقدامات کے تحت آسٹریلیا کےشہریوں کو آن لائن تحفظ فراہم کرنے والی آسٹریلیا کی ای سیفٹی کمشنر دہشتگردی پر مشتمل ایسے مواد تک رسائی روکنے کے لیے کمپنیوں کے ساتھ مل کر کام کریں گی۔
اس ضمن میں ایک نئے کرائسز کوآرڈینیشن سینٹر کو دہشتگردی اور انتہائی پُرتشدد واقعات‘ پر نظر رکھنے کا ٹاسک دیا جائے گا۔

آسٹریلیا نے فیس بک،ٹوئٹراور یوٹیوب جیسی کمپنیوں کے ساتھ مل کر ایک ٹاسک فورس بنائی ہے۔فوٹو: اے ایف پی

کرائسٹ چرچ حملے کے تناظر میں آسٹریلیا نے آن لائن انتہاپسند مواد کی نشاندہی کے لیے فیس بک، ٹوئٹر، مائیکروسافٹ اور یوٹیوب جیسی کمپنیوں کے ساتھ مل کر ایک ٹاسک فورس بنائی ہے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کام کیسے کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ آسٹریلیا کے وزیراعظم سکاٹ موریسن نے پہلے تجویز دی تھی کہ اگر ٹیکنالوجی کمپنیاں تعاون نہیں کریں گی تو باقاعدہ قانون سازی کی جائے گی۔

شیئر: