Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی فون: پرزے موبائل مرمت کی دکانوں پر

آغاز میں یہ سہولت صرف امریکہ میں دکانوں کو فراہم کی جائے گی۔ فوٹو: اے ایف پی
آئی فون رکھنے والے موبائل صارفین کو اپنے فون کی مرمت کے لیے اب ناقابلِ اعتبار پرزوں اور دکانوں کی ضرورت نہیں پڑے گی، کیونکہ آئی فون بنانے والی کمپنی ایپل نے اعلان کیا ہے کہ وہ مرمت کے پرزے اور طریقے متعلقہ دکانوں کو فراہم کرنا شروع کرے گی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آغاز میں یہ سہولت صرف امریکہ میں دکانوں کو فراہم کی جائے گی۔ اس منصوبے کے تحت موبائل فون کی مرمت کی سہولیات فراہم کرنے والے دکاندار ایپل کے اصل پرزوں سے مرمتی کام انجام دیں سکیں گے۔ اس کے علاوہ انہیں یہ سہولت بھی فراہم کی جائے گی کہ وہ ٹوٹے ہوئے یا خراب پرزوں کو صحیح کروانے کے لیے کمپنی کو بھیج سکیں گے۔
موبائل مرمت کرنے والی دکانیں بغیر کوئی رقم ادا کیے اس منصوبے کا حصہ بن سکتی ہیں، لیکن ایسا کرنے کے لیے ضروری ہوگا کہ ان کے پاس ایپل کا سند یافتہ ٹیکنیشن موجود ہونا چاہیے جس نے کمپنی کی جانب سے 40 گھنٹے کا تربیتی کورس اور امتحان پاس کیا ہو۔
واضح رہے کہ ایپل کی جانب سے مرمتی سہولیات کی غیر موجودگی میں ایک صنعت سرگرم ہے جس پر اکثر اعتبار نہیں کیا جا سکتا۔

مرمتی دکانیں بغیر کوئی رقم ادا کیے اس منصوبے کا حصہ بن سکتی ہیں۔ فوٹو: روئٹرز

امریکہ میں ٹیکنالوجی کا گھر مانے جانے والے علاقے سلیکون ویلی کے تحقیقی ادارے کرییٹیو سٹریٹجیز کے تجزیہ کار بین بجارین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے تحت آئی فون استعمال کرنے والے صارفین میں اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایپل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جو کوئی ایپل کے نظام کا ایک بار حصہ بن جاتا ہے وہ اکثر اس کا استعمال نہیں چھوڑتا۔  
روئٹرز کے مطابق امریکہ میں پچھلے کچھ مہینوں سے آئی فون کی فروخت میں کمی دیکھی جارہی ہے۔ لیکن اس کی دوسرے مصنوعات، جیسا کہ ائیرپوڈس اور ایپل کی گھڑی کی فروخت سے کمپنی آمدنی کی کمی پر کر رہی ہے۔
ایپل نے یہ تو نہیں بتایا کہ کمپنی دوسرے ممالک میں پرزے فراہم کرنا کب سے شروع کرے گی، تاہم یہ بتایا کہ مرمتی پروگرام کی ایک سال کے لیے شمالی امریکہ، یورپ اور ایشیا کی 20 دکانوں کے ساتھ آزمائش کی گئی تھی۔
ماضی میں ایپل نے امریکہ کی کچھ ریاستوں کو مرمتی پرزے دینے کے قانونی اختیار پر اعتراضات ظاہر کیے تھے کہ اس سے کمپنی کے معیار پر فرق پڑ سکتا ہے۔ ان ریاستوں میں نیویارک اور کیلیفورنیا شامل تھے۔

شیئر: