Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دنیا خبردار رہے، دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے ہیں‘

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ دنیا کو کشمیر کے مسئلے پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ یہ روانڈا یا بوسینیا نہیں ہے بلکہ یہاں دو ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے کھڑی ہیں۔
ویڈیو لنک کے ذریعے اسلامک سوسائٹی آف نارتھ امریکہ کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے بین الاقوامی برادری کو ایک بار پھر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی صورت حال پر توجہ دینی چاہیے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں ایک بار پھر اس خدشے کا اظہار کیا کہ انڈیا جموں و کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان میں کارروائی کر سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا اگر انڈیا کی جانب سے حملہ ہوا تو پاکستان جوابی کاررورائی کرے گا۔
’میں دوبارہ سے کہہ رہا ہوں کہ دو ایٹمی ملک آمنے سامنے ہیں۔ اس سلسلے میں دنیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، میں نے اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے پر اپنا کردار ادا کرے، میں اس معاملے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی اٹھاؤں گا، شمالی امریکہ میں سب سے بڑی مسلم تنظیم کے طور پر آپ کی بھی اہم ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو بتایا جائے کہ انڈیا میں کیا ہو رہا ہے۔‘

کشمیر میں تقریبا ایک مہینے سے کرفیو لگا ہوا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

عمران خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ دہشت گردی کا کسی مذہب کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، نائن الیون سے قبل تامل ٹائیگرز خودکش دھماکوں میں ملوث تھے۔
تاہم نائن الیون کے بعد انڈیا نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دہشت گردی کا نام دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’کشمیر متنازع علاقہ ہے جس کی حیثیت تبدیل نہیں کی جا سکتی، کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔‘
عمران خان نے کہا کہ ’26 دن سے کشمیر میں کرفیوں نافذ ہے، کشمیری قیادت کو نظر بند کیا گیا ہے، آٹھ ہزار نوجوانوں کو جیل میں ڈالا گیا ہے اور اپوزیشن لیڈروں کو کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔‘
انڈیا میں برسراقتدار جماعت بھارتی جنتا پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’ہمیں آر ایس ایس کے انتہا پسندانہ نظریے کو سمجھنا ہوگا۔‘
ان کے بقول ’آر ایس ایس کا نظریہ گجرات کے مسلمانوں کے قتل کا ذمہ دار ہے، اسی نظریے کی وجہ سے کشمیر میں کرفیو نافذ ہے اور آسام میں لاکھوں مسلمانوں سے شہریت چھینی جا رہی ہے۔‘

شیئر: