Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ترقی پذیر ممالک میں امراض قلب موت کی سب سے بڑی وجہ

ترقی پذیر ممالک میں امراض قلب کی وجوہات میں فضائی آلودگی، ناقص غذا اور پست تعلیمی سطح بھی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
خوشحال اور دولت مند اقوام میں کینسر موت کی سب سے بڑی وجہ بن گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کو صحت کے رجحانات پر مشتمل ایک دہائی طویل دو تاریخی سروے کے نتائج سامنے لائے گئے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ کینسر کے بعد امراض قلب درمیانی عمر کے افراد میں موت کی دوسری بڑی وجہ ہے۔
سروے کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں چالیس فیصد اموات دل کی مختلف بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
سال 2017 میں خیال کیا جا رہا تھا کہ ایک کروڑ 77 لاکھ افراد امراض قلب سے موت کے منہ میں گئے ہیں۔
لانسٹ میڈیکل جرنل میں شائع کیے گئے دونوں سروے کے نتائج کے مطابق مالدار ملکوں میں اب کینسر ہی موت کی سب سے بڑی وجہ بن رہا ہے اور اس نے امراض قلب سے ہونے والے اموات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

2017  میں کینسر دنیا میں ہونے والی اموات کی دوسری بڑی وجہ تھی جبکہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق ایک تہائی اموات کینسر سے ہوئیں۔ فوٹو: ان سپلیش

کینیڈا کے کیوبک صوبے کی لاول یونیورسٹی کے پروفیسر گیلس ڈیگانیز نے کہا ہے کہ ’دنیا اب اموات کے حوالے سے بیماریوں کی وجہ بننے میں تبدیلیاں دیکھ رہی ہیں۔ اب زیادہ آمدنی والے ملکوں کی آبادی میں موت کی بڑی وجہ امراض قلب نہیں رہے۔‘
پروفیسر گیلس ڈیگانیز نے کہا کہ ان کی ٹیم کا جائزہ یہ بتاتا ہے کہ 2017  میں دنیا میں کینسر موت کی دوسری بڑی وجہ تھی اور اس وقت دنیا میں ایک تہائی اموات کینسر سے ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں امراض قلب سے مرنے والوں کی تعداد کم ہو رہی ہے اور اگلی چند دہائیوں میں کینسر دینا میں موت کی سب سے بڑی بیماری ہوگی۔
اے ایف پی کے مطابق صحت کے رجحانات کے اس سروے میں ایک دہائی کے دوران دنیا کے مختلف ممالک سے ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد کو شامل کیا گیا۔ سروے کے نتائج کے مطابق غریب اقوام میں دولت مند افراد کے شہریوں کی نسبت امراض قلب سے مرنے کی شرح اڑھائی فیصد زیادہ ہے۔
سروے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خوشحال ممالک کی نسبت کم آمدنی والے ملکوں میں کینسر اور نمونیا جیسے امراض کی شرح کم ہے۔

سروے کے نتائج کے مطابق مالدار ملکوں میں اب کینسر ہی موت کی سب سے بڑی وجہ بن رہا ہے۔ فوٹو: ان سپلیش

کینیڈا کے ہی ریسرچرز کی جانب سے کی گئی دوسری سٹڈی کے مطابق 21 ملکوں میں غذا، سماجی اور اقتصادی وجوہات بھی دل کے امراض کے خطرے کو بڑھا رہی ہیں۔
مالدار اقوام میں ہائی کولیسٹرول، موٹاپا اور ذیابطیس، چالیس فیصد تک امراض قلب کا باعث بنتے ہیں۔
سٹڈی کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں امراض قلب کی وجوہات میں فضائی آلودگی، ناقص غذا اور پست تعلیمی سطح بھی ہے۔
میک ماسٹر یونیورسٹی کے پروفیسر سلیم یوسف نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کم آمدنی والے ملکوں  میں حکومتوں کو چاہیے کہ وہ انفیکشن والی بیماریوں پر توجہ دینے کے بجائے امراض قلب سے بچاؤ پر رقم خرچ کریں کیونکہ ترقی پزیر ممالک میں اس بیماری سے زیادہ اموات ہو رہی ہیں۔‘

شیئر: