Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کی ’جوہری سرگرمیوں‘ کا خدشہ ہے

امریکہ کے سیکرٹری برائے امور خارجہ مائیک پومپیو نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران غیر اعلانیہ طور پر جوہری سرگرمیوں میں ملوث ہو سکتا ہے۔
مائیک پومپیو نے منگل کو ٹویٹ کیا کہ ایرانی حکومت انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی جس کی وجہ سے اس کے ’ممکنہ طور پر غیر اعلانیہ طور پر جوہری سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور جوہری مواد رکھنے کے حوالے سے سوال پیدا ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران گذشتہ 40 سال سے جھوٹ بول رہا ہے اور جوہری سرگرمیوں میں ملوث نہ ہونا بھی جھوٹ ہو سکتا ہے تاہم دنیا اس کی باتوں میں نہیں آئے گی۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ایران کے جوہری ہتھیار پانے کے ہر ممکن راستے کو روکے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے نے تحران میں نمونے اکھٹا کیا تھے جس میں یورینیم کے ذرات پائے گئے تھے۔ تاہم ایران نے اس کے وضاحت نہیں کی تھی۔
یہ نمونے جہاں سے لیے گئے تھے وہ جگہ اسرائیل کے وزیر اعظم کے مطابق ایران کا ’خوفیہ جوہری گودام‘ ہے۔
انٹرنیشنل ایٹومک انرجی ایجنسی ان ذرات کی تفتیش کر رہی تھی اور ایران کو اس کی وضاحت دینے کا کہا تھا۔
تاہم کہا جا رہا تھا کہ تہران کی طرف سے اب تک اس پر کوئی بیان نہیں آیا۔
منگل کو امریکہ کی جانب سے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے ایک اجلاس میں ایک بیان میں یہی کہا گیا ہے کہ جوہری سرگرمیوں کے معملے پر ایران کی خاموشی ناقابل قبول ہے۔
ایران کی خاموشی سے واشنگٹن اور تحران کے درمیان کشیگدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تاہم امریکہ نے کہا ہے کہ وہ اب بھی تہران کے ساتھ ’تفصیلی معاہدے‘ پر بات کرنے کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کی طرف سے لگائی جانے والی پابندیوں کی وجہ سے ایران کی تیل کی فروخت میں کمی آئی ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو، جو کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے 2015 کے جوہری معاہدے کے خلاف تھے، نے گذشتہ سال آئی اے ای اے کو ایران کا دورہ کرنے کو کہا تھا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ ایران کے پاس 15 کلوگرام تانکار مواد موجود ہے۔
تاہم اس پر آئی اے ای اے نے کوئی جواب نہیں دیا تھا۔

شیئر: