Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشش ثقل آئن سٹائن کی دریافت تھی؟

انڈیا کے وزیر برائے صنعت و تجارت پیوش گویل کا کہنا ہے کہ حساب یعنی کیلکولیشن کے چکر میں نہیں پڑنا چاہیے بلکہ سیدھا کام کرنا چاہیے کیونکہ اگر مشہور سائنسدان البرٹ آئنسٹائن نے بھی ایسا کیا ہوتا تو وہ کبھی کششِ ثقل کو دریافت نہ کر پاتا۔
انڈین وزیر کی ایک ویڈیو اس وقت سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں ان کو آئن سٹائن اور کشش ثقل کے بارے میں بات کرتے ہوئے دیکھا اور سنا جاسکتا ہے۔
اس ویڈیو بیان پر سوشل میڈیا صارفین حیرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ پیوش گویل کو یہ بات بھی نہیں معلوم کہ گریویٹی یا کششِ ثقل کو آئن سٹائن نے نہیں بلکہ سترویں صدی کے سائنسدان آئزک نیوٹن نے دریافت کیا تھا۔
ویڈیو میں پیوش گویل دراصل انڈیا کی موجودہ حکومت کے بارے میں بات کر رہے تھے اور سننے والوں کو یہ تلقین کرنا چاہ رہے تھے کہ اگر وہ حکومتی کارکردگی اور معیشت کے حوالے سے حساب کتاب میں پھنسیں گے تو کچھ نہیں ہوگا۔ ’اس حساب کتاب میں مت جائیے جو آپ ٹیلی وژن پر دیکھا کرتے ہیں کہ ہمیں پانچ سال میں یہاں ہونا چاہیے یا یہ اعداد و شمار اتنے ہونا چاہئیں تھے۔ اگر آئن سٹائن بھی اس حساب میں پڑ جاتا تو کبھی کششِ ثقل دریافت نہ کر پاتا۔‘
خیال رہے کہ کہ نیوٹن کہ جس نے کشش ثقل کا معمہ سلجھایا تھا وہ  اپنے وقت کا ایک بڑا ریاضی دان تھا۔

انڈین وزیر کے اس بیان کے بعد بعض سوشل میڈیا صارفین ان کا مذاق بھی اڑا رہے ہیں۔
ایک صارف نے لکھا ہے کہ ’اس بیان کو سننے کے بعد نیوٹن ضرور اپنی قبر میں تلملایا ہوگا اور آئنسٹائن کو آواز دی ہوگی کہ بھائی یہ دیکھ‘۔
 
انکت لعل نامی صارف نے ’وزیر پیاش گویال صاحب، کشش آئنسٹائن نے نہیں بلکہ نیوٹن نے دریافت کی اور اگر وہ اپنی بنیادی تعلیم درست فرمالیں تو معیشت کو بہت طور پر چلانے میں مدد ملے گی۔‘
نتھن نامی صارف نے لکھا ہے کہ پیوش صاحب کہہ رہے ہیں کہ حساب کے ذریعے بھارتی حکومت کے دعووں کو جانچنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آینسٹائن نے اس کی مدد نہ لی تھی۔ ’اور پیوش صاحب ایک چارٹرڈ اکاونٹنٹ ہیں۔‘

روچیکا نامی صارف نے طنزاً لکھا ہے کہ انہیں نہیں معلوم تھا کہ سیب دراصل آئن سٹائن کے سر پر گرا تھا۔

شیئر: