Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پچاس کروڑ کرپشن پر سی کلاس ملے گی‘

وزیر قانون نے کہا کہ دیوانی مقدمات کو دو سال میں نمٹایا جائے گا، تصویر: اے ایف پی
پاکستان کی وفاقی حکومت نے ملک میں رائج دیوانی، جائیداد، شہادتوں کی ریکارڈنگ سمیت مختلف قوانین میں اہم تبدیلیاں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے بتایا ہے کہ دیوانی مقدمات کو اب ڈیڑھ سے دو سال کے اندر نمٹانے کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے۔ 
ان کے مطابق وفاقی وزیر انسانی حقوق کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی جائے گی جو جیلوں میں قید خواتین اور بچوں کو قانونی معاونت فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔ اس کمیٹی کو حکومت باقاعدہ فنڈز بھی فراہم کرے گی۔
اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے فروغ نسیم نے قوانین میں کی جانے والی تبدیلیوں پر بریف کیا۔
وزیر قانون نے  بتایا کہ خواتین کو وراثت اور جائیداد میں حصہ دلوانے کے لیے خواتین محتسب کو بااختیار بنایا جا رہا ہے اور اب محتسب اس حوالے سے خود بھی نوٹس لے سکے گا اور وہ کسی شکایت پر بھی کارروائی کرنے کا مجاز ہو گا۔

فروغ نسیم نے کہا کہ شہادتوں کو ریکارڈ کرنے کا نیا نظام لا رہے ہیں، تصویر: پی آئی ڈی

کرپشن کیسز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب قوانین میں ایسی ترمیم لا رہے ہیں جس سے 50 کروڑ روپے سے زائد کرپشن کے مقدمے میں ملوث ملزم کو جیل میں سی کلاس ملے گی۔ اس قانون کے تحت سابق افسر یا سیاستدان سمیت سب کو عام قیدی کی طرح ہی رکھا جائے گا۔
وزیر قانون نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں مقدمات کی تعداد بہت زیادہ ہونے کے باعث حکومت شہادتوں کو ریکارڈ کرنے کے نظام میں بھی تبدیلی لا رہی ہے۔
نئے نظام کے تحت اب ریٹائرڈ ججوں اور وکلا کا پینل تشکیل دے کر شہادتوں کو ریکارڈ کیا جائے گا۔ پینل شہادتوں کو ریکارڈ کرنے کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ اور الیکٹرانک ڈیوائسز کی مدد بھی لے گا۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرز پر دیگر عدالتیں بھی ویڈیو لنکس کے ذریعے مقدمات کی سماعت کریں تو اس سے اخراجات میں کمی آئے گی۔
فروغ نسیم نے مزید بتایا کہ وسل بلور قانون کو بے نامی جائیدادوں کے قانون سے منسلک کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے جائیداد سے متعلق مسائل حل کرنے کے لیے بھی قوانین میں تبدیلی لائی جا رہی ہے۔

شیئر: