Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عالمی رہنما کشمیری عوام کی آواز سنیں‘

پاکستان سے تعلق رکھنے والی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ ’40 روز ہو گئے ہیں کشمیر میں بچے سکول نہیں گئے، کشمیری بچیوں نے بتایا ہے کہ وادی میں ہو کا عالم ہے اور ان کا مستقبل خطرے میں ہے۔‘
ملالہ نے اپنی ٹویٹس میں مزید کہا کہ انہیں گرفتار کیے گئے چار ہزار افراد کے حوالے سے تشویش ہے، طلبہ 40 روز سے سکول نہیں گئے اور بچیاں گھروں سے باہر نکلنے سے ڈرتی ہیں۔
انہوں نے عالمی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیر میں امن کے لیے کام کریں، کشمیری عوام کی آواز سنیں اور بحفاظت واپس سکول جانے کے لیے بچوں کی مدد کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کی کشمیر میں کام کرنے والے صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور طلبہ سے بات ہوئی ہے۔ کشمیر میں مواصلاتی بلیک آؤٹ کی وجہ سے رابطے میں مشکل پیش آئی۔
ملالہ کے مطابق کشمیری لڑکیوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایسا کوئی ذریعہ نہیں جس سے وہ جان سکیں کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ کمشیری لڑکیوں کا کہنا ہے کہ کشمیر کی صورت حال کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہاں مکمل خاموشی ہے۔ 
ملالہ کا کہنا ہے انہیں ایک کشمیری لڑکی نے بتایا ہے کہ وہ سکول نہیں جا پا رہی جس کی وجہ سے وہ بہت افسردہ ہے، وہ 12 اگست کو امتحان بھی نہیں دے پائی اور اسے اپنا مستقبل غیر محفوظ نظر آ رہا ہے۔
ملالہ نے لکھا ہے کہ لڑکی نے انہیں بتایا کہ وہ ایک مصنفہ، ایک آزاد اور کامیاب کشمیری خاتون بننا چاہتی ہے، لیکن جس طرح کی صورت حال ہے اس میں ایسا ہوتا بہت مشکل نظر آ رہا ہے۔

کشمیر میں حالات گذشتہ کئی ہفتوں سے کشیدہ ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

کشمیری بچیوں کا کہنا ہے کہ ان کے لیے بولنے والے ان کی امید میں اضافہ کرتے ہیں، وہ اس دن کا انتظار کر رہی ہیں جب کشمیر دہائیوں سے جاری کرب سے آزاد ہو گا۔‘
خیال رہے کہ کشمیر میں کرفیو اور انڈین حکومت کے اقدامات کے خلاف اب تک کوئی بھی بیان نہ دینے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ملالہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔

شیئر: