Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جو تم نے دنیا میں کہیں نہیں دیکھا‘

ماربل کے پہاڑوں پر موجود گاؤں ’تھی آئین‘ جسے ہرسال سینکڑوں سیاح دیکھنے آتے ہیں۔ فوٹو: عرب نیوز
سعودی عرب سیاحت کو پیٹرول کا نعم البدل بنانے کے لیے سر توڑ کوششیں کررہا ہے۔ ایک طرف آثار قدیمہ کا احیا کیا جارہا ہے تو دوسری جانب تاریخی مقامات تک آنے جانے اور وہاں رہنے کی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔
 تیسری جانب سعودی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سیاحت کے فروغ کے لیے ترغیبات بھی پیش کی جارہی ہیں۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق ’جوتم نے دنیا میں کہیں نہیں دیکھا ‘ نامی ایک تعارفی سیاحتی فلم ریلیز کی گئی ہے جو سعودی عرب میں سیاحت کا پرچار کرنے والی پہلی بین الاقوامی فلم ہے۔

سعودی عرب کا قدیم شہر مداین صالح جسے یونیسکو نے ورلڈ ہیریٹیج سائٹ قرار دیا ہے۔ فوٹو: سعودی گزٹ

اس کے ذریعے دنیا بھر کے لوگوں کو بتایا جارہا ہے کہ سعودی عرب میں ایسا کیا ہے جو دنیا میں کہیں اور نہیں ہے اور جسے دیکھنے کے لیے انہیں سعودی عرب کی سیر و سیاحت کا پروگرام بنانا چاہیے۔
فلم کے مصری ہدایت کار ایحاب الشرنوبی نے بتایا ہے کہ یہ فلم عکس بندی ، ہدایت کاری اور پروڈکشن کے حوالے سے اچھوتی ہے۔ مجھے سعودی عرب کی اس پہلی اور منفرد کوشش پر فخر ہے۔
فلم کا دورانیہ بیحد مختصر ہےجو30سیکنڈز سے زیادہ نہیں۔ فلم میں سمندر، پہاڑوں اور ان کے غاروں، ریگستان، برفباری، وادیوں اور میدانی علاقوں کے دلکش مناظر پیش کیے گئے ہیں۔

سعودی صحرا حائل جو دارلحکومت ریاض سے 700 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

یہ فلم 15ممالک کے دارالحکومتوں میں دکھائی جارہی ہے۔ جاپان سے لے کر چین اور روس تک اور پھر امریکہ و یورپی ممالک تک یہ فلم دکھانے کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ یہ فلم 17 تصاویر اور مناظر پر مشتمل ہے۔
سپیشل پروگرامز کے ماہر اردنی ہدایت کار نے کہا ہے کہ یہ فلم پوری دنیا کے لیے ایک پیغام ہے۔ یہ سیاحوں اور سعودی عرب کے سیاحتی مقامات کو ایک دوسرے سے فطری شکل میں جوڑ رہی ہے۔ یہ فلم بتا رہی ہے کہ سعودی عرب رنگا رنگ مناظر سے آراستہ ملک ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: