Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

علی ظفر، میشا شفیع کیس: ’می ٹو مہم کا احترام کرتا ہوں لیکن۔۔‘

علی ظفر کے الزامات پر جرح تین دن جاری رہی۔ فوٹو: گیٹی امیجز
گلوکار اور اداکار علی ظفر کے گلوگارہ میشا شفیع پر ہتک عزت کیس میں جرح مکمل ہو گئی ہے۔اس کیس پر جرح تین روز تک جاری رہی۔
سنیچر کو لاہور کی مقامی عدالت میں ایڈیشنل سیشن جج امجد علی شاہ نے علی ظفر کے ہتک عزت کے دعوے کی سماعت کی۔ میشا شفیع کے وکیل ثاقب جیلانی، علی ظفر کے بیان پر جرح کے لیے عدالت میں پیش ہوئے جبکہ علی ظفر نے تیسرے روز بھی سوالوں کے جواب دیے۔
علی ظفر نے جرح کے دوران کہا کہ وہ ’می ٹو مہم‘ کا احترام کرتے ہیں اور کچھ کیسز میں یہ مہم درست استعمال بھی ہوئی لیکن چند کیسز میں اس کا غلط استعمال کیا گیا۔
گلوکار نے جرح کے دوران کہا کہ ان کی فلم ’طیفا ان ٹربل‘ نے ریکارڈ بزنس کیا اور پراپیگنڈے کے باوجود یہ فلم لکس سٹائل ایوارڈ میں بہترین فلم کے طور پر نامزد ہوئی۔

میشا نے علی ظفر پر جنسی ہراسگی کا الزام عائد کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

علی ظفر نے مزید کہا کہ ’پیپسی بیٹل آف دی بینڈ میں عاطف اسلم کی جگہ مجھے شامل کرنا تھا لیکن میشا شفیع کے الزامات کے بعد کمپنی نے کنٹریکٹ منسوخ کر دیے۔‘ 
ان کے بقول ’میشا شفیع کی ٹویٹس کے بعد کمپنی نے مجھے کہا کہ عوام کی ہمدردیاں خاتون کے ساتھ ہوں گی۔ می ٹو کے بین االاقوامی پریشر کی وجہ سے مجھے بینڈ میں شامل نہیں کیا گیا۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’پیپسی نے مجھے آٹھ کروڑ روپے کی رقم دی تھی اور اگلا کنٹریکٹ کرنے کا زبانی وعدہ کیا تھا۔‘
واضح رہے کہ میشا شفیع کے وکیل نے گلوکار علی ظفر کے بیان پر جرح کا آغاز 19 ستمبر کو کیا تھا۔
عدالت نے میشا شفیع کے گواہوں کو بیانات قلمبند کروانے کے لیے طلب کرتے ہوئے سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ برس جنسی ہراسگی کا الزام لگانے پر علی ظفر نے گلوکارہ میشا شفیع پر ایک ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ کر رکھا ہے اور دونوں فرقین کی جانب سے کیس کو التوا کا شکار کرنے کے الزام عائد کیے جاتے رہے ہیں۔

شیئر: