Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دلہن بارات لے گئی اور لڑکا بیاہ لائی

اس شادی نے خواتین کے حقوق پر نئی بحث کو جنم دیا ہے۔  فوٹو: دی پیپر ایئر پلین
یوں تو دنیا کے بیشتر مسلم ممالک میں دولہا بارات لے کر شادی کے لیے دلہن کے گھر جاتا ہے لیکن بنگلہ دیش میں ہفتے کے دن ایک جوڑے نے اس روایت کو چیلیج کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش میں ایک لڑکی بارات لے کر اپنے ہونے والے شوہر کے گھر گئی اور اسے بیاہ کر اپنے گھر لے آئی۔
19 سالہ خدیزہ اختر خوشی کے نکاح کے لیے بارات لے کر اپنے دولہا کے گھر جانے اور شادی کرنے کی تقریب کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے۔
اس شادی نے بنگلہ دیش جیسے قدامت پسند معاشرے میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے نئی بحث کو جنم دیا ہے۔   

’ایک عورت وہ سب کر سکتی ہے جو ایک مرد کرتا ہے۔‘ فوٹو: اے ایف پی

مقامی میڈیا کے مطابق یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کوئی لڑکی اپنی شادی کے لیے سینکڑوں مہمانوں کو لے کر لڑکے کے گھر گئی ہے۔
ہفتے کو خدیزہ باراتیوں کے ساتھ اپنے ہونے والے شوہر طارق الاسلام کے گھر مغربی ضلعے مہر پور گئیں اور نکاح کے بعد انہیں لے کر اپنے گھر آگئیں۔
خدیزہ خوشی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہاں یہ روایت نہیں لیکن میں نے اس لیے ایسا کیا کہ دوسری خواتین بھی میری پیروی کریں۔‘
ان کے شوہر 27 سالہ طارق الاسلام نے کہا کہ انہیں اپنے خاندان والوں یا دوستوں کی جانب سے کوئی مزاحمت یا تنقید کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
’ہم نے یہ سب اس لیے کیا کہ معاشرے میں صنفی امتیاز کا خاتمہ ہو اور خواتین کو برابر کے حقوق ملیں۔‘
طارق کے مطابق ان دونوں کی شادی یہ پیغام دے گی کہ ایک عورت وہ سب کچھ کر سکتی ہے جو ایک مرد کرتا ہے۔ْ

بہت سارے صارفین نے اس جوڑے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اس جوڑے کی شادی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی ہے اور اس حوالے سے گرما گرم بحث ہو رہی۔
یہ شادی مقامی میڈیا کی بھی ہیڈلائنز کی زینت بن رہی ہے جہاں قدامت پسندانہ اقدار اب بھی بہت مضبوط ہے۔
ایک بنگلہ دیشی بلاگر صادق حسین نے بنگالی زبان کے اخبار پروتھوم الو کی ویب سائٹ پر لکھا  ’یقیناً یہ ہماری ثقافت میں ایک بہت بڑی خبر ہے۔‘
دوسر ے تبصرہ نگاروں نے خدیزہ کو بہادر عورت قرار دیا اور بہت ساروں نے سوشل میڈیا پر اس جوڑے کی طرح شادی کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
تاہم بہت سارے صارفین نے اس جوڑے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ایک بنگلہ دیشی شہری محمد ابو الحسنات نے ٹی وی چینل 24 نیوز کی ویب سائٹ پر اپنے تبصرے میں لکھا کہ ’اس جوڑے کے خاندان کو چاہیے کہ وہ ان کو جوتے مارے۔‘

شیئر: