Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چوری شدہ تاریخی اور سنہرے تابوت کی مصر واپسی

امریکہ نے 2016 کی مفاہمتی یادداشت کے تحت تابوت مصر کو واپس کیا، فوٹو: اے ایف پی
مصر میں 2011 کے انقلاب اور ہنگامہ خیزی کے دوران چوری ہونے والا سنہرے رنگ کا تابوت بالآخر مصر کو واپس مل گیا ہے۔2011 میں ہی مصر کے سابق صدر حسنی مبارک کے 30 سالہ دور اقتدار کا خاتمہ ہوا تھا۔
منگل کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ کے عجائب گھر میں اس تابوت کی رونمائی کی گئی۔  
اس موقع پر نوادرات سے متعلق مصری سپریم کونسل کے سیکرٹری جنرل مصطفیٰ وزیری نے کہا کہ ’انہیں بہت خوشی ہے کہ یہ تابوت ان کے ملک کو واپس مل گیا ہے، ہم اس کی چوری کے بارے میں تفصیلات بھی حاصل کر لیں گے۔‘
مصری وزیر برائے نوادرات خالد العنانی اور امریکی ناظم الامور تھامس گولڈ برگر نے بھی قاہرہ میں تابوت کا معائنہ کیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل نیویارک میں امریکی اٹارنی جنرل کے دفتر میں منعقدہ ایک تقریب میں یہ تابوت باضابطہ طور پر مصری وزیر خارجہ سامع شکری کے حوالے کیا گیا۔

مصری وزیر اور امریکی ناظم الامور نے قاہرہ میں تابوت کا معائنہ کیا، فوٹو: اے ایف پی

واضح رہے کہ 6 فٹ لمبا تابوت جنوبی مصر میں منیہ کے علاقے سے چوری کرنے کے بعد فرانس پہنچا دیا گیا تھا جہاں نیویارک کے میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹ نے اسے ایک آرٹ ڈیلر سے 38 لاکھ ڈالرز میں خریدا۔
سجاوٹی لکڑی سے بنے اس تابوت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ 150 سے 50 قبل مسیح کا ہے اور اسے اس وقت کے ایک ممتاز پادری نید یمنیخ کے لیے تیار کیا گیا تھا۔
سنہرے رنگ کے اس تابوت کو 2018 میں نیو یارک کے میوزیم میں پیش کیا گیا تھا اور اسے دیکھنے کے لیے 4 لاکھ 48 ہزار افراد نے میوزیم کا دورہ کیا۔
یہ تابوت نومبر 2016 میں ہونے والی دو طرفہ تعاون کی مفاہمتی یادداشت کے تحت امریکہ نے مصر کو واپس کیا ہے۔ مفاہمت کی یہ یادداشت مصر کو نہ صرف اپنی نوادرات کی سمگلنگ سے تحفظ فراہم کرتی ہے بلکہ وہ اپنی چوری شدہ نوادرات کو واپس حاصل بھی کر سکتا ہے۔

سنہرے تابوت کی قاہرہ کے عجائب گھر میں رونمائی کی گئی، تصویر: اے ایف پی

امریکی تفتیش کار اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ’مصر سے تابوت کو متحدہ عرب امارات، جرمنی اور فرانس کے راستے سمگل کیا گیا اور اس مقصد کے لیے جعلی دستاویزات دکھائی گئیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’تابوت کی سمگلنگ کے لیے 1971 کا جعلی مصری ایکپسورٹ لائسنس بھی استعمال کیا گیا۔‘
یاد رہے کہ مصر، فرانس اور جرمنی کے تفتیش کار قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر تابوت کی چوری کے معاملے کی مشترکہ تحقیقات کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ مصر نے اپنی سیاحتی صنعت کی بحالی اور آثار قدیمہ کو فروغ دینے کے لیے اہم اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔
مصر میں 2011 میں آنے والے انقلاب اور ہنگامہ آرائی سے سیاحت کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی۔

شیئر: