Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایمبولینس کو آنے دیتے تو وہ بچ سکتا تھا‘

انعام الحق بی بی اے سیکنڈ ایئر کے طالب علم تھے۔ سوشل میڈیا
اسلام آباد کی کامسیٹس یونیورسٹی میں مبینہ طور پر انتظامیہ کی غفلت کے باعث بی بی اے کے ایک طالب علم کی ہلاکت کے خلاف ساتھی طلبا احتجاج کر رہے ہیں۔
طلبا کا الزام ہے کہ بیچلرز آف بزنس ایڈمنسٹریشن (بی بی اے) سکینڈ ایئر کے طالب علم انعام الحق جاوید کو دل کا دورہ پڑا تو یونیورسٹی کی ایمبولینس موجود نہیں تھی جس پر پرائیویٹ ایمبولینس بلائی گئی مگر گیٹ پر موجود سکیورٹی گارڈز نے ایمبولینس کو یونیورسٹی میں داخل نہیں ہونے دیا۔
طلبا کے مطابق اس کے بعد وہ انعام کو خود ہسپتال لے کر جا رہے تھے کہ راستے میں ہی اس کی ہلاکت ہوگئی جس کے بعد انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔
طلبا کا کہنا ہے کہ اگر پرائیویٹ ایمبولنس کو اندر آنے دیا جاتا تو انعام کی جان بچ سکتی تھی۔

انعام کے ساتھی طلبا انتظامیہ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ فوٹو: ویڈیو گریپ

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وفاقی وزیر انسانی حقوق اور وزیر آئی ٹی اس واقعے کا نوٹس لیں۔
یونیورسٹی میں بطور پروگرام آفیسر کام کرنے والے محمد طاہر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ’جس وقت انعام الحق کی طبیعت خراب ہوئی اس وقت یونیورسٹی کی ایمبولینس موجود نہیں تھی اور سکیورٹی نے بھی پرائیویٹ ایمبولینس کو اندر نہیں آنے دیا۔‘
دوسری طرف یونیورسٹی کے ریکٹر راحیل قمر کی طرف سے اردو نیوز کو بھیجی گئی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’انعام الحق کو دل کا دورہ پڑنے پر فوری طور پر یونیورسٹی کے میڈیکل سنٹر لیجایا گیا جہاں تربیت یافتہ میڈیکل سٹاف نے ایمرجنسی میں اس کا علاج کیا۔ اس کے بعد مزید علاج کے لیے اسے اسلام آباد کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ میڈیکل کمپلیکس پہنچایا گیا تاہم ڈاکٹروں نے بتایا کہ اس کی رستے میں ہی وفات ہو گئی تھی۔‘
اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’ہم معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ ابھی احتجاج رک گیا ہے اور صورتحال کنڑول میں ہے۔ بدقسمتی سے ایمبولینس کے آنے سے پہلے ہی یونیورسٹی کی میڈیکل ٹیم اسے مردہ قرار دے دیا تھا۔‘
پریس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’طالب علم کے اہل خانہ نے متوفی طالب علم کا پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کر دیا جس کے بعد اس کی لاش لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہے۔‘
یونیورسٹی کے ریکٹر نے طالب علم کی طبیعت خراب ہونے پر ایمولینس کی غیر موجودگی کے حوالے سے کیے گئے سوال کا جواب نہیں دیا۔

اس سے قبل بحریہ یونیورسٹی کی طالبہ کی ہلاکت پر بھی احتجاج ہوا تھا۔ فوٹو سوشل میڈیا

یاد رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد کی بحریہ یونیورسٹی میں بھی ایک طالبہ کی ہلاکت کے بعد اس کے ساتھی طالب علموں نے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ 
طالبہ حلیمہ امین کی ہلاکت کو انتظامیہ نے حادثہ قرار دیا تھا لیکن طلبا نے احتجاج کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ حلیمہ کی موت کا واقعہ یونیورسٹی کے زیر تعمیر بلاک میں کلاسز شروع کرنے سے کی وجہ سے پیش آیا۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر:

متعلقہ خبریں