Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسسٹنٹ کمشنر کا مظاہرین پر تشدد 

لیویز نے 200 مظاہرین کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا ہے، فوٹو: اردو نیوز
بلوچستان کے ضلع دُکی میں پیر کو اسسٹنٹ کمشنر نے ضلعی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرنے والے تاجروں اور شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ تاجر رہنماﺅں نے الزام عائد کیا ہے کہ اسسٹنٹ کمشنر اور لیویز اہلکاروں کے تشدد سے پانچ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ 
کوئٹہ سے قریباً 220 کلومیٹر دور دُکی میں زمان روڈ پر انجمن تاجران اور آل پارٹیز کی جانب سے مرکزی شاہراہ کو دیوار لگا کر بند کرنے کے خلاف احتجاج کیا جا رہا تھا۔ آل پارٹیز دُکی کے چیئرمین اور  اے این پی کے ضلعی صدر حاجی عزت خان ناصر نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے قریب زمان روڈ پر مین چوک کو سکیورٹی خدشات کا بہانہ بنا کر دیوار کی تعمیر کرکے بند کیا جا رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی جماعتوں کے رہنماﺅں، تاجروں اور شہریوں کے ہمراہ پرامن احتجاج کر رہے تھے۔ ہم نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر جا کر ان سے ملنے کی کوشش بھی کی مگر ایک گھنٹہ انتظار کرانے کے بعد ڈپٹی کمشنر نے ملاقات سے انکار کر دیا۔

دُکی کی تاجر تنظیموں نے منگل کو شٹر ڈاﺅن ہڑتال کا اعلان کیا ہے، فوٹو: اردو نیوز

عزت خان ناصر کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شنوائی نہ ہونے پر ہم نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے قریب دھرنا دے دیا۔ اس دوران اسسٹنٹ کمشنر دُکی میران بلوچ لیویز اہلکاروں کے ہمراہ آئے اور دھرنے پر دھاوا بول دیا۔
’انہوں نے آتے ہی تشدد شروع کر دیا اور اس کے بعد انہوں نے لیویز اہلکاروں کو گولیاں چلانے کا حکم دیا۔‘ 
لیویز اہلکاروں نے شدید ہوائی فائرنگ کی جس سے خوف و ہراس پھیلا اور مظاہرین میں بھگدڑ مچ گئی۔ آل پارٹیز دُکی کے چیئرمین کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر اور لیویز اہلکاروں کی جانب سے مظاہرین کو کلاشنکوف کے بٹ بھی مارے گئے ۔ جس سے پانچ تاجر اور سیاسی رہنما زخمی ہوئے۔ 
احتجاج کے دوران ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں کی جانب سے مظاہرین پر تشدد کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر سامنے آئی ہے جس میں اسسٹنٹ کمشنر میران بلوچ کو دھرنے میں بیٹھے افراد پر تشدد اور ایک تاجر کے منہ پر مکا رسید کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

مظاہرین نے ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کو معطل کر نے کا مطالبہ کر دیا، فوٹو: اردو نیوز

 ویڈیو میں لیویز اہلکاروں کو شدید ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے جس کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے۔ مظاہرے پر حملے کے خلاف دُکی کی سیاسی جماعتوں اور تاجر تنظیموں نے منگل کو شہر میں شٹر ڈاﺅن ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ آل پارٹیز اور انجمن تاجران نے ڈپٹی کمشنر دُکی قربان علی مگسی اور اسسٹنٹ کمشنر دُکی میران بلوچ کو معطل کرکے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ 
دوسری جانب پولیس نے لیویز رسالدار اسرار احمد ترین کی مدعیت میں انجمن تاجران اور آل پارٹیز کے رہنماﺅں سمیت 200 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔
 مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی کمشنر کے حکم پر تجاوزات اور ریڑھیاں ہٹا کر حفاظتی دیوار تعمیر کی جا رہی تھی جسے انجمن تاجران اور آل پارٹیز کے عہدے داروں نے آ کر زبردستی گر ادیا اور شاہراہ پر دھرنا دیا۔
 مقدمے کے مطابق بات چیت کے لیے جانے والے اسسٹنٹ کمشنر اور لیویز اہلکاروں پر مظاہرین حملہ آور ہوئے اور مشتعل ہجوم میں شامل افراد کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کے جواب میں لیویز اہلکاروں نے جوابی ہوائی فائرنگ کی۔ 

شیئر: