Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

القاعدہ رہنما کی ہلاکت کا دعویٰ، طالبان کی تردید

عاصم عمر کا تعلق پاکستان سے بتایا جا رہا ہے۔ فوٹو: ٹویٹر
افغانستان میں طالبان کے ایک ترجمان نے ہلمند صوبے میں القاعدہ رہنما کی امریکی کارروائی میں ہلاکت کی تردید کی ہے۔ اس سے قبل خبر رساں ادارے اے ایف پی نے افغان خفیہ ادارے کے حوالے سے بتایا تھا کہ القاعدہ برصغیر کے سربراہ عاصم عمر کو افغانستان میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق افغان سرکاری ذرائع نے القاعدہ کمانڈر کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ طالبان ترجمان قاری محمد یوسف احمد نے جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ وہ ضلع موسیٰ کلے میں القاعدہ رہنما کی بمباری میں ہلاکت کی سختی سے تردید کرتے ہیں۔ ’یہ کابل میں بیٹھی کٹھ پتلی حکومت کا پروپیگنڈا ہے۔‘
قبل ازیں افغان خفیہ ادارے ’این ڈی ایس‘ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ہلاک ہونے والے کمانڈر کا تعلق پاکستان سے بتایا تھا، تاہم کچھ رپورٹس کے مطابق عاصم عمر انڈیا میں پیدا ہوا تھا۔
این ڈی ایس کی ٹویٹ کے مطابق انڈیا اور پاکستان کے لیے القاعدہ کے سربراہ عاصم عمر کو امریکی اور افغان افواج کی مشترکہ کارروائی میں ہلاک کیا گیا۔
ٹویٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان کے صوبہ ہلمند میں طالبان کے ایک کمپاؤنڈ پر گزشتہ ماہ 23 ستمبر کو چھاپہ مارا گیا جہاں القاعدہ کے چیف نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پناہ لی ہوئی تھی۔ 

این ڈی ایس نے ایک اور ٹویٹ میں القاعدہ برصغیر کے چیف عاصم عمر کا تعلق پاکستان سے بتایا ہے۔ ٹویٹ میں مزید کہا گیا کہ عاصم عمر کو دیگر چھ القاعدہ کے ممبران کے ساتھ ہلاک کیا گیا جن میں سے بیشتر کا تعلق پاکستان سے ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں سے ایک ریحان نامی شخص بھی تھا جو مبینہ طور پرعاصم عمر کا القاعدہ کے چیف ایمن الظواہری کو پیغام رساں تھا۔

طالبان کا کمپاؤنڈ صوبہ ہلمند میں طالبان کے گڑھ ضلع موسیٰ قلعے میں واقع تھا۔
طالبان کے کمپاؤنڈ پر چھاپہ ایک طویل آپریشن کا حصہ تھا جو 22 اور 23 ستمبر کی رات کو امریکی فضائیہ کی مدد سے کیا گیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق عاصم عمر 2014 میں القاعدہ برصغیر کا چیف تعینات ہوا تھا۔
افغانستان میں امریکی افواج سے متعلقہ حکام نے واقعے پر بات کرنے سے گریز کیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز افغان طالبان نے افغانستان سے اغوا کیے جانے والے تین مغوی انڈین انجینئرز کو رہا کر دیا تھا جس کے بدلے 11 طالبان کمانڈرز بھی رہا کر دیے گئے تھے۔
اے ایف پی نے طالبان ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ تین انجنیئرز کو افغانستان کے صوبے بغلان میں رہا کیا گیا جبکہ طالبان قیدیوں کی رہائی افغانستان کے بگرام جیل سے ہوئی تھی۔
دوسری جانب طالبان نے القاعدہ رہنما کے مارے جانے کی خبر کی سختی سے تردید کی ہے۔ طالبان کے ترجمان قاری محمد یوسف احمدی کے مطابق کابل انتظامیہ کا ہلمند کے ضلع موسیٰ کلا میں القاعدہ رہنما عاصم عمر کو ہلاک کرنے کا دعویٰ جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔
ترجمان کے مطابق یہ دعویٰ دشمن کی پروپیگینڈا مہم کا حصہ اور موسیٰ کلا میں کیے گئے ظلم کو چھپانے کی کوشش ہے۔

شیئر: