Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جرمنی: فائرنگ سے ہلاکتوں کو 2200 لوگوں نے آن لائن دیکھا

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی جانب سے آن لائن تشدد کے مواد کو روکنے کے اعلان کے کچھ ہی ہفتوں بعد جرمنی کے شہر ہالے میں فائرنگ سے ہلاکتوں کے واقعے کی ایک ویڈیو کو آن لائن پوسٹ کیا گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ ویڈیو 2200 کے قریب لوگوں نے دیکھی۔
یہودی عبادت خانے اور ترکش ریستوران میں فائرنگ کی ویڈیو لائیو سٹریمنگ کے پلیٹ فارم ٹوِیچ پر شئیر ہوئی۔ ٹویچ سائٹ آن لائن شاپنگ کی کمپنی ایمازون کی ملکیت ہے۔
یہودی عبادت گاہ پر حملہ ان کے مقدس دن یوم کپر پر ہوا۔ اس واقعہ میں دو افراد ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے۔ 27 سالہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا۔
ٹوِیچ کے ترجمان نے اس واقعے سے متعلق کہا ہے کہ نفرت انگیز مواد سے متعلق ٹوِیچ کی پالیسی سخت ہے، اور ہر پرتشدد اقدام کے خلاف سنجیدہ اقدامات کیے جاتے ہیں۔
’ہم نے فوراً اس مواد کو ہٹایا اور ایسے اکاؤنٹس کو معطل کیا جائے گا جو اس قسم کی ویڈیوز پوسٹ کریں گے۔‘

یہودی عبادت گاہ سے متاثرین کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہوں نے اپنا روزہ کھولا۔ (فوٹو:اے ایف پی)

ٹوِیچ کے مطابق یہ لائیو سٹریمنگ 35 منٹ تک جاری رہی، 2200 افراد میں سے پانچ ایسے بھی تھے جو اس ویڈیو کو لائیو دیکھ رہے تھے۔
یہ واقعہ نیوزی لینڈ واقعے کے بعد پیش آیا ہے۔ یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی ایک مسجد پر حملے کی ویڈیو فیس بک پر شیئر ہوئی تھی۔
اس واقعے کے بعد حکومتوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر دباؤ ڈالا تھا کہ نفرت انگیز مواد کو نشر کیے جانے سے روکا جائے۔
واضح رہے کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر نفرت انگیز مواد کے خلاف نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے آواز بلند کی تھی۔

جرمن چانسلر انیگلا مرکر نے متاثرین سے ملاقات کیں (فوٹو:اے ایف پی)

گذشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر فیس بک نے اعلان کیا تھا کہ آن لائن تشدد نشر ہونے کو روکنے کے اضافی اقدامات کیے جائیں گے۔
ایمازون نے گذشتہ مہینے کہا تھا کہ وہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے گلوبل انٹرنیٹ فورم میں شامل ہوا ہے۔
یاد رہے کہ نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ حملے میں 51 افراد نشانہ بنے تھے۔ 
ویڈیو لائیو سٹریمنگ کے پلیٹ فارم ٹوِیچ کے مطابق یہودی عبادت خانے اور ترکش ریستوران پر حملہ آور نے سائٹ پر اپنا اکاؤنٹ بنایا تھا۔ 
جرمنی میں یہودیوں نے حکومت سے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ہمیں نیو نازی اور دیگر شدت پسند گروپوں کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

شیئر: