Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ایسا لگا کہ شاید میری بچی زندہ ہو گئی ہے‘

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بچی کو بہتر سہولیات والے ہسپتال منتقل کیا گيا ہے، فوٹو: سوشل میڈیا
انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش میں اس وقت ایک عجیب واقعہ پیش آیا جب ایک شخص اپنی مردہ نوزائیدہ بچی کو دفن کرنے قبرستان پہنچا تو اسے زمین کے اندر دفن ایک بچی زندہ حالت میں ملی۔
انڈیا کی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق ریاست کے معروف شہر بریلی میں جمعرات کی شام ایک تاجر ہتیش کمار کے ہاں ایک مردہ بچی پیدا ہوئی۔ اہل خانہ اسے دفن کرنے کے لیے سبھاش نگر کے علاقے میں لے گئے۔
ابھی لوگوں نے دو اڑھائی فٹ ہی گڑھا کھودا تھا کہ کدال ایک گھڑے سے جا ٹکرائی اور اس میں سے کسی کے رونے کی آواز آئی۔
ہتیش کمار نے پہلے تو یہ سمجھا کہ یہ ان کی بچی کی آواز ہے لیکن پھر گھڑا باہر نکالا گیا تو اس میں نیم جان ایک بچی موجود تھی۔
ہتیش کمار کا کہنا ہے کہ ’ایک لمحے کے لیے وہ یہ سمجھے کہ شاید ان کی بچی زندہ ہو گئی ہے۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ بچی کو دفنانے والے کی تلاش جاری ہے، فوٹو: سوشل میڈیا

بچی کو فوراً ایک نجی ہسپتال پہنچایا گیا جہاں اس کا علاج جاری ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچی کا وزن 1100 گرام ہے اور اسے آکسیجین کے سہارے زندہ رکھا گیا ہے کیونکہ بچی کے پھیپھڑوں میں انفیکشن بتایا جاتا ہے۔
لوگوں کو زمین میں بچی کے زندہ بچنے پر حیرت ہے لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بچی قبل از وقت پیدا ہوئی تھی اس لیے اسے آکسیجن کی کم ہی ضرورت تھی اور شاید اسے تھوڑی دیر قبل ہی دفن کیا گیا ہو اس لیے وہ زندہ بچ گئی۔
بریلی کے چیف میڈیکل افسر (سی ایم او) ونیت شکلا نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ مقامی ایم ایل اے راجیش کمار مشرا نے بچی کے اخراجات کی ذمہ داری لی ہے۔
سی ایم او نے بتایا کہ ’بچی کو سنیچر کو بہتر سہولیات والے ہسپتال منتقل کیا گيا ہے اور اب اس کی حالت میں بہتری کے آثار ہیں۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ ’وہ اب بچی کو زندہ دفنانے والے کی تلاش میں ہے۔ پولیس نے بتایا کہ قبرستان کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی جا رہی ہے اور اس حوالے سے جلد ہی ایف آئی آر درج کر لی جائے گی۔

سیاست دان راجیش کمار مشرا نے بچی کی دیکھ بھال کی ذمہ داری اٹھائی ہے، فوٹو: فیس بک

اس سے دو دن قبل منگل کو بریلی میں فرید پور قصبے کے ایک نالے سے ایک بچی کی لاش ملی تھی۔ اس ضمن میں نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
 پولیس کا کہنا ہے کہ بچی سات آٹھ ماہ میں پیدا ہوئی تھی۔ انھوں نے اس بات سے انکار نہیں کیا ہے کہ شاید بچی کی جنس کی جانچ کے بعد اسقاط حمل کرایا گیا ہو۔
واضح رہے کہ انڈیا میں حمل کے دوران جنس کی جانچ غیر قانونی ہے لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ زیادہ پیسے ادا کرنے پر بعض جگہ ڈاکٹر اس جرم کے مرتکب پائے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ انڈیا میں خواتین کی پیدائش کی شرح مردوں کے مقابلے میں روز بروز کم ہوتی جا رہی ہے اور اب یہ ایک ہزار کے مقابلے میں 900 سے بھی نیچے آ گئی ہے۔

شیئر: