Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پی ٹی آئی سے اتحاد بے سود رہا‘

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر رہنما اور میئر کراچی وسیم اختر نے حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ قائم سیاسی اتحاد کو عدم تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے ایم کیو ایم کا کوئی بھی مطالبہ پورا نہیں کیا گیا۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا تھا کہ سیاسی اتحاد بنتے وقت متحدہ نے کراچی کے حوالے سے اپنے مطالبات وفاقی حکومت کے سامنے رکھے تھے تاہم ابھی تک ان مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ وفاق نے کراچی کے لیے جن ترقیاتی فنڈز کا وعدہ کیا تھا وہ ابھی تک نہیں دیے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ متحدہ نے جمہوری عمل کے تسلسل کو قائم رکھنے اور ملک کی داخلہ اور خارجی صورتحال کے استحکام کی غرض سے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کیا تھا، تاہم حکمران جماعت کی جانب سے کراچی کے لیے کیے گئے اقدامات سے ان کی جماعت انتہائی غیرمطمئن ہے۔
موجودہ سیاسی منظر نامے اور مولانا فضل الرحمان کی جانب سے حکومت گرانے کی دھمکیوں کے تناظر میں وسیم اختر کا کہنا تھا متحدہ کی جانب سے پی ٹی آئی کو سپورٹ غیر مشروط نہیں اور اگر سیاسی منظرنامے میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی رونما ہوئی تو پارٹی کی جانب سے مستقبل کے لائحہ عمل کا اعلان اس کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔

’پی ٹی آئی کی جانب سے ایم کیو ایم کا کوئی بھی مطالبہ پورا نہیں کیا گیا۔‘ فوٹو: ایم کیو ایم

ایک سوال کے جواب میں میئر کراچی کا کہنا تھا صوبائی حکومت کی جانب شہری حکومت کو اختیارات نہ دیئے جانے کے معاملے کی سنگینی کا ادراک انہیں پہلے سے تھا تاہم انہوں نے میئر کی پوسٹ کو بطور چیلینج قبول کیا تھا۔ جب پوچھا گیا کہ کیا موجودہ اختیارات میں آپ دوبارہ بلدیاتی انتخابات لڑیں گے تو وسیم اختر نے کہا کہ موجودہ قانون کے تحت بلدیاتی انتخابات کروانا بے مقصد ہے۔ انہوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ وہ وقت اور پیسہ بچائیں اور بلدیاتی انتخابات نہ کروائیں کیونکہ ان کا کوئی فائدہ نہیں جب تک قانون میں ترمیم نہ کی جائے۔
وسیم اختر نے پیپلز پارٹی کی جناب سے متحدہ کارکنوں پر صفائی کے کاموں میں رکاوٹ ڈالنے کے بیانات کو محض سیاسی شعبدہ بازی اور پوائنٹ سکورنگ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی خود مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں، ان کی جانب سے جب بھی کوئی کام کیا گیا ہے تو اس کا مقصد کسی اپنے کو فائدہ پہنچانا ہوتا ہے، ’کچرا اٹھانے کے لیے چینی کمپنی کو ٹھیکہ دینا اس کی تازہ ترین مثال ہے۔‘“.
اپنے اوپر قائم مقدمات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام مقدمات جعلی ہیں اور انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے، اور یہی بات وہ عدالت کو بھی بتا رہے ہیں۔ ’مجھ پر تمام مقدمات میئر بننے کے بعد قائم ہوئے اور ایک مہینے کے اندر مجھ پر 40 ایف آئی آر کاٹی گئیں۔‘

وسیم اختر کے مطابق پارٹی کا الطاف حسین سے کوئی تعلق نہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

بانی ایم کیو ایم الطاف حسین پر فرد جرم عائد ہونے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کا الطاف حسین سے کوئی تعلق نہیں، اور پاکستان میں موجود رہنماؤں پر قائم مقدمات سیاسی انتقام کے علاوہ کچھ نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر دہشت گردی اور اشتعال انگیز تقاریر میں اعانت کا الزام لگانا بھی ہے تو وہ ایم کیو ایم لندن کے کارکنوں پر لگایا جائے جو ان کے ساتھ ہیں۔
میئر کراچی نے کراچی کی حالت زار کا ذمہ دار پیپلز پارٹی کی حکومت کو ٹھہرایا اور کہا کہ جب امن و امان، صفائی ستھرائی، بلڈنگ کنٹرول اور ترقیاتی کاموں کے تمام تر اختیارات صوبائی حکومت کے پاس ہیں تو اس کی جواب دہی بھی انہیں سے کی جانی چاہیے۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے وسیم اختر نے کہا کہ اگر شفاف طور پرانتخابات ہوں تو ان کی جماعت کے پاس اکثریتی مینڈیٹ ہوگا۔ انہوں نے گزشتہ عام انتخابات پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اس حوالے سے ان کی جماعت نے عدالت سے رجوع کیا ہوا ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: