Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شارجہ: ماحولیاتی خلاف ورزیوں پر 50 ہزار درہم جرمانہ 

ماحولیاتی اتھارٹی نے جنگلات کا قدرتی ماحول متاثر کرنا جرم قرار دیا ہے۔ فوٹو الامارات الیوم
شارجہ میں ماحولیاتی اتھارٹی کی سربراہ ھنا سیف السویدی نے جنگلات میں سیر سپاٹے کے لیے جانے والوں سے کہا ہے کہ وہ قدرتی ماحول سے فائدہ اٹھانے کے لیے اس کی حفاظت کریں۔
الامارات الیوم کے مطابق ماحولیاتی اتھارٹی نے جنگلات کا رخ کرنے والوں کو 9 امور کا پابند بنایا گیا ہے۔ خلاف ورزی پر ایک ہزار درہم سے لے کر 50 ہزار درہم تک جرمانہ ہو گا۔
ماحولیاتی اتھارٹی کی سربراہ ھنا سیف السویدی نے کہا ہے کہ ایسا کوئی بھی کام جس سے جنگلات کا قدرتی ماحول متاثر ہوتا ہو اسے جرم قرار دیا گیا ہے۔ اس امر کو یقینی بنانے کے لیے تفتیشی ٹیمیں جنگلات میں گشت کرتی رہتی ہیں۔
السویدی کا کہنا ہے کہ کار نشینوں کو اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ پودوں اور سبزہ زاروں کو روند کر جنگل کی سیر کریں، ایسے مقامات سے گاڑی نہ گزاری جائے جہاں سبزہ زار اور پودے لگے ہوئے ہوں۔ خلاف ورزی پر ایک ہزار درہم جرمانہ مقرر کیا گیا ہے۔

جنگلات کی حفاظت کے لیے تفتیشی ٹیمیں گشت کرتی رہتی ہیں۔ فائل فوٹو

ھنا السویدی کا کہنا تھا کہ عام طور پر سیرسپاٹے کے لیے آنے والے جنگلات میں بچا ہوا کھانا یونہی چھوڑ دیتے ہیں، کچرا ڈبوں میں ڈالنے کی پابندی نہیں کرتے۔
’باربی کیو کا سامان چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔ یہ شارجہ کے قوانین کے بموجب جنگلاتی حیاتیات کے تحفظ کے منافی ہے۔ خلاف ورزی کرنے والوں پر 2 ہزار درہم جرمانہ ہوگا۔ ایک سال میں دوسری بار خلاف ورزی ثابت ہوجانے پر جرمانہ دگنا کردیا جائے گا۔‘
السویدی کا کہنا تھا کہ جنگلات کی سیر کو جانے والے بعض اوقات ممنوعہ شکار کر لیتے ہیں، کبھی کبھار اپنے ہمراہ جانور لاتے ہیں اور انہیں لاوارث چھوڑ کر چلے جاتے ہیں، کئی لوگ جنگلی حیاتیات کو نقصان پہنچاتے ہیں اور بعض حضرات جنگل کا منظر نامہ بگاڑ دیتے ہیں۔
’سیر سپاٹے کے لیے آنے والے جانوروں، پرندوں اور پودوں کے مقامات کی شکل خراب کر دیتے ہیں۔ آنے والوں میں ایسے بھی ہوتے ہیں جو درخت اکھاڑ دیتے ہیں۔ بعض لکڑیاں جمع کرنے کے لیے درخت کاٹ دیتے ہیں۔
’گندے پانی کی نکاسی کی پابندی نہیں کرتے۔ تیل استعمال کر کے غیر صحت مند طریقے سے پھینک کر چلے جاتے ہیں۔ یہ سب کچھ خلاف ورزیوں کے دائرے میں آتا ہے اور ان پر باقاعدہ جرمانہ ہے۔‘
امارات کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز یو اے ای“ گروپ جوائن کریں

شیئر:

متعلقہ خبریں