Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گاڑی کو سٹارٹ چھوڑنے پر چوری اور الٹا جرمانہ بھی

سعودی عرب میں گاڑی کو سٹارٹ چھوڑ کر خریداری کے لیے جانا کوئی نئی بات نہیں لیکن اس کی وجہ سے اب گاڑی چوری کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
سعودی عرب کے گرم موسم کی وجہ سے اکثر افراد اپنی گاڑی سٹارٹ چھوڑ کر صرف اس لیے چلے جاتے ہیں کہ گاڑی کو بند کرنے سے اے سی کی ٹھنڈک ختم ہو جاتی ہے۔
حالانکہ گاڑی سٹارٹ کرنے کے چند منٹ بعد دوبارہ کیبن کو ٹھنڈا کیا جاسکتا ہے مگر ٹھنڈک کو برقرار رکھنے کے چکر میں آپ بعض اوقات گاڑی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
حکام نے اس عادت کو ختم کرنے لیے ایسے مالکان پر 150 ریال جرمانہ بھی عائد کرنا شروع کیا ہے۔
یہ ہی نہیں بلکہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر مالکان کو جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ سٹارٹ گاڑیاں چوری کرنے والے بیشتر افراد کی عمریں 20 اور 30 کے درمیان ہوتی ہیں۔
شروع میں تو اکا دکا واقعات ہوتے تھے مگر گذشتہ چند سالوں میں سٹارٹ گاڑی چوری کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
ادھر آدمی گاڑی سٹارٹ چھوڑ کر اترا اور ادھر چور چند منٹوں میں ہی گاڑی اچک کر لے اڑا۔
اس سنگین لاپروائی کا نتیجہ گاڑی سے محرومی کے علاوہ کیا نکلتا ہے۔ ایسا شخص جب پولیس کو  گاڑی کی چوری کی اطلاع کرتا ہے تو پولیس کیس کا اندراج بعد میں کرتی ہے، پہلے اس پر کم سے کم 150 ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔
متاثرہ شخص عام طور پر ہمیشہ کے لیے اپنی گاڑی سے محروم ہوجاتا ہے کیونکہ جب گاڑی واپس ملتی ہے تو چلانے کے قابل نہیں رہتی، چور گاڑی کی ہر قابل فروخت چیز نکال لیتے ہیں۔ اسے گاڑی ملتی تو ہے مگر وہ ڈھانچے کی صورت میں ہوتی ہے۔
بہت ہی خوش قسمت ہوگا جسے چوری ہونے والی گاڑی ہفتہ دس دن کے اندر مل جائے اور اسے زیادہ نقصان بھی نہ ہوا ہو۔ ایسی صورت میں اس کا مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ چوری کرنے والا پروفیشنل نہیں تھا۔ محض شوقیہ لڑکے تھے جنہیں گاڑی سٹارٹ مل گئی اور چند دن تفریح کے بعد اسے کہیں کھڑی کر کے بھاگ نکلے۔
مقامی اخبارات میں شائع ہونے والے معلومات کے مطابق دوسری قسم کے کار چوروں کی عمریں 30 سے 50 سال کے درمیان  ہیں۔ یہ پروفیشنل چور ہیں جو چوری کرنے کے بعد گاڑی کے تمام پرزے فروخت کر دیتے ہیں اور جب گاڑی میں کوئی قابل فروخت چیز باقی نہیں رہتی تو باقی ماندہ گاڑی کو کسی بھی جگہ چھوڑ دیتے ہیں۔
عکاظ اخبارسے گفتگو کرتے ہوئے گاڑی چوری کا شکار ہونے والے نوجوانوں نے اپنے تجربات شیئر کیے ہیں۔ 
ایک شہری عادل الجہنی نے کہا ہے کہ ’محض ایک لائٹر خریدنے کے لیے دکان کے سامنے گاڑی کھڑی کی اور سٹارٹ حالت میں چھوڑ کر ابھی دکان کے دروازے پر پہنچا نہیں تھا کہ پیچھے سے گاڑی میری آنکھوں کے سامنے چوری ہوگئی‘۔ 
وہ کہتے ہیں ’شاید 15 سیکنڈ کی بات تھی،میں چند میٹر کے فاصلے پر تھا۔ میں نے دیکھا ایک 20 سالہ لڑکا تیزی کے ساتھ گاڑی میں بیٹھا اور میری آنکھوں کے سامنے فرار ہوگیا‘۔ 
انہوں نے بتایاکہ ’ایک ہفتہ کے بعد مجھے گاڑی ملی مگر اس کے چاروں ٹائر غائب تھے اور باڈی کو بھی بہت نقصان ہوا تھا‘۔ 
ایک اور شہری نے کہا کہ ’گاڑی سٹارٹ چھوڑ کر دکان سے ڈھنڈا مشروب لینے گیا تھا۔ جب واپس آیا تو گاڑی غائب تھی۔ پہلے میں سمجھا شاید کوئی دوست مذاق کر رہا ہے مگر جب دکان کا سی سی ٹی وی کیمرہ چیک کیا تو معلوم ہوا کہ گاڑی چوری ہوچکی ہے‘۔ 
وہ کہتے ہیں ’فوری طور پر پولیس کو اطلاع کی تومجھے تسلی دینے کے بجائےالٹا مجھے ڈانٹا اور جرمانہ عائد کردیا۔ ایک ماہ بعد مجھے گاڑی مل تو گئی مگر اس کے چاروں ٹائر نہیں تھے۔ اندر سپیکر اور سکرین غائب تھے‘۔ 
قانونی رائے:
سعودی محکمہ ٹریفک نے کہا ہے کہ گاڑی کو سٹارٹ حالت میں چھوڑنا ٹریفک خلاف ورزی ہے جس پر ایک سو سے 150 ریال جرمانہ عائد ہوگا۔
سعودی قوانین کے مطابق لاک اور محفوظ گاڑی چوری کرنے والے کے ساتھ سخت رویہ رکھاجاتا ہے جبکہ سٹارٹ گاڑی چوری کرنے والے کو زیادہ سخت سزا نہیں دی جاتی ۔ قانون میں اس کی وجہ یہ ہے کہ سٹارٹ گاڑی کی چوری پر اسے گاڑی کے مالک نے اکسایا تھا۔
سکیورٹی ماہرین کا مشورہ ہے کہ گاڑیوں میں جدید ٹریکر نصب کرنا ضروری ہے۔ یہ ٹریکر چھوٹی سی سم کی شکل میں بھی ہوتی ہے جس سے گاڑی کی لوکیشن کا معلوم کیا جاسکتا ہے۔ 
انشورنس کے ماہر محمد الشہری نے واضح کیا ہے کہ ’سٹارٹ گاڑی چھوڑنے پر اگر چوری ہوجائے اور اس میں کوئی نقصان ہو تو انشورنس کمپنی معاوضہ نہیں دیتی‘۔ 
انہوں نے کہا ہے کہ ’لاپرائی کی وجہ سے جب کوئی حادثہ ہوتا ہے یا گاڑی کو نقصان پہنچتا ہے تو انشورنس اس کی ذمہ دار نہیں ہوتی‘۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: