Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’لگتا ہے جیسے خواب حقیقت میں بدل گیا ہو‘

شاہ رخ خان کسی بھی اداکارہ کے ساتھ ان فٹ نظر نہیں آئے۔ فوٹو: اے ایف پی
بالی وڈ کی فلم 'چنئی ایکسپریس' میں ہیرو بار بار ایک مکالمہ دہراتا ہے۔ اور وہ مکالمہ ہے 'ڈو ناٹ انڈر سٹیمیٹ دی پاور آف اے کامن مین' یعنی ایک عام آدمی کی طاقت کو  کم مت سمجھو۔
بالی وڈ کے 'بادشاہ'، 'کنگ خان' یعنی شاہ رخ خان کی زندگی اسی سے عبارت ہے۔ فلم 'دیوانہ' سے اپنے فلمی کیریئر کی ابتدا کرنے والے اداکار کے بارے میں شاید ہی کسی نے سوچا ہوگا کہ وہ ایک دن بالی وڈ پر راج کرے گا۔
شاہ رخ خان نے گذشتہ دنوں نیٹ فلکس کے ایک پروگرام میں بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انھوں نے کبھی سوچا نہیں تھا کہ وہ سٹار بنیں گے۔ انھوں نے کہا کہ انہیں لگتا ہیں کہ جیسے کوئی خواب حقیقت میں تبدیل ہو گیا ہو۔

'دیوانہ' فلم کے بعد سنہ 1993 میں آنے والی فلم 'ڈر' نے بالی وڈ میں شاہ رخ خان کے قدم جما دیے۔ فوٹو اے ایف پی

بالی وڈ میں جہاں دلیپ کمار، دیوانند، راجیش کھنہ اور امیتابھ بچن جیسے نمایاں لوگوں کا طوطی بولتا رہا ہو وہاں ایک عام سی شکل والے، گھوڑے کے دم کی طرح سیدھے اور کھڑے بالوں والے، سانولے سے پانچ فٹ سات انچ قد والے ادکار کا قد اتنا بلند ہوگا یہ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔
اس وقت 'دیوانہ' فلم دیکھنے والوں نے جو چیز مختلف محسوس کی تھی وہ شاہ رخ کا انرجی لیول تھا۔ ان سے بلا کی انرجی پھوٹ رہی تھی جو شاید ایک عالم کو تسخیر کرنے کے لیے کافی تھی۔
شاہ رخ خان کی کوئی بات ایسی شاید ہی ہو جو ان کے مداح نہ جانتے ہوں، شروع میں ہکلاہٹ کا شکار رہنے کے باوجود اپنی حاضر جوابی کے لیے نام کمایا اور ان کی شکل اور اداکاری میں جس قدر بہتری آئی اس کا مقابلہ صرف سیف علی خان ہی کر سکتے ہیں۔
شاہ رخ خان کو فلم انڈسٹری میں آئے ہوئے 25 سال سے زیادہ ہو چکے ہیں لیکن وہ اب تک نوجوانوں کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ 'دیوانہ' فلم کے بعد سنہ 1993 میں آنے والی فلم 'ڈر' نے بالی وڈ میں ان کے قدم جما دیے۔ اس میں شاہ رخ نے 'اینٹی ہیرو' کے رول کے باوجود ساری تعریف و توصیف بٹور لے گئے جس طرح کبھی فلم 'انداز' میں دلیپ کمار نے راج کپور پر سبقت حاصل کی تھی۔
اس کے بعد ان کی فلم 'بازی گر' نے یہ بتا دیا کہ انڈیا کو ایک نیا سپر سٹار ملنے والا ہے۔ اگلے سال یعنی سنہ 1995 میں جو فلم آئی اس نے فلم انڈسٹری کے کئی ریکارڈ توڑ دیے۔ اس فلم کا نام 'دل والے دلہنیا لے جائيں گے‘ تھا۔ فلم کو مختصرا 'ڈی ڈی ایل جے' کہا گیا اور پھر شاہ رخ خان نے مڑ کر نہیں دیکھا۔
سنہ 2000 میں فلم 'محبتیں' تک یہ عالم تھا کہ امیتابھ بچن ان سے پیچھے رہ گئے اور جس طرح انگریزی تھیٹر میں 'ہیملٹ' کے کردار کی ادائیگی کو بہترین کہا جاتا ہے اسی طرح انڈین سینیما میں 'دیو داس' کا کردار ادا کرنا ہے۔ شاہ رخ خان نے کامیابی کے ساتھ دیوداس کا کردار ادا کیا اور ناقدوں کی پذیرائی حاصل کی۔ ہرچند کہ وہ دلیپ کمار کی طرح اداکاری نہ کرسکے لیکن دلیپ کمار نے ایک تقریب میں خود ہی کہا تھا کہ اگر اس کردار کو کوئی دوسرا بخوبی نبھا سکتا ہے تو وہ شاہ رخ خان ہی ہیں اور کیوں نہ ہو کہ شاہ رخ خان کا سلسلہ بھی پشاور کے اسی  قصہ خوانی محلے سے ملتا ہے جہاں 'شہنشاہ جذبات' دلیپ کمار کی پیدائش ہوئی تھی۔

شاہ رخ نے کامیاب ٹی وی شوز بھی کیے اور فلم سازی کے میدان میں بھی قسمت آزمائی کی۔ فوٹو اے ایف پی

شاہ رخ کی اداکاری کو جانچنے کے لیے امیتابھ کی فلم 'ڈان' کا سیکوئل تیار کیا گیا اور اس رول میں بھی شاہ رخ کامیاب نظر آئے اور ایک مثال قائم کی۔ جہاں شاہ رخ خان کو اپنے ہمعصر عامر خان، سلمان خان، گوندہ، اکشے کمار وغیرہ سے سخت مقابلہ تھا وہیں ان کو ماضی کے اداکاروں کے مقابلے میں بھی جانچا پرکھا گیا۔
دو نومبر کو شاہ رخ خان 54 سال کے ہو جائیں گے لیکن ان میں ابھی بھی انرجی باقی نظر آتی ہے۔
نیٹ فلیکس کے جس پروگرام میں شاہ رخ گذشتہ دنوں شامل ہوئے اس کا نام ہے 'مائی نیکسٹ گیسٹ نیڈس نو انٹرو ڈکشن' اور یہ بہت حد تک درست ہے کہ وہ محتاج تعارف نہیں ہیں۔ اس میں انھوں نے اپنے بچپن، اپنے بچوں، اپنے والدین اور اہلیہ کا ذکر کیا جو کہ وہ کئی جگہ کر چکے ہیں۔
شاہ رخ کی پیدائش اور تعلیم دہلی میں ہوئی اور انھوں نے ایک پنجابی ہندو خاندان کی لڑکی گوری چھبر سے محبت اور شادی کی۔ ان کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہیں اور بڑے بیٹے بیٹی نے تو فلم میں آنے کا خیال ظاہر کر دیا ہیں اور شاہ رخ نے کے مطابق وہ ان کی پسند کی راہ میں حائل نہیں ہوں گے۔
شاہ رخ نے کامیاب ٹی وی شوز بھی کیے اور فلم سازی کے میدان میں بھی قسمت آزمائی کی۔ یہاں تک کہ انھوں نے انڈین پریمیئر لیگ میں بھی ایک ٹیم 'کولکتہ نائٹ رائڈرز' خریدی جس سے کرکٹ کے کھیل سے ان کے بچپن کی وبستگی جھلکتی ہے۔
شاہ رخ خان اب تک 80 سے زیادہ فلموں میں کام کر چکے ہیں اور انھیں درجنوں انعام سے نوازا جا چکا ہے۔ دنیا میں انھیں کروڑوں افراد جانتے ہیں اور سوشل میڈیا پر بھی ان کی زبردست فالونگ ہے۔ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے بعد ٹوئٹر پر انڈیا کے سب سے زیادہ فالو کیے جانے والے شخص ہیں۔
شاہ رخ خان کئی بار تنازعات کا شکار بھی ہوئے۔ ایک میگزن کے ایڈیٹر کے ساتھ ان کی نوک جھونک نے انھیں ایک دن کی حراست میں رکھا تھا۔ یہ معاملہ فلم 'مایا میم صاحب' کے حوالے سے تھا۔
اس کے علاوہ گذشتہ دنوں جب سماجی مسائل پر انھوں نے زبان کھولی تو انھیں بڑے پیمانے پر ٹرول کیا گیا اور انھیں پاکستان جانے کا مشورہ بھی دیا گیا۔
انڈین پریمیئر لیگ کی ایک ٹیم کے مالک ہونے کے باوجود ممبئی کے وانکھیڈے سٹیڈیم میں داخلے کے متعلق جب تنازع کھڑا ہوا۔ اس کے بعد سٹیڈیم میں ان کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

شاہ رخ کی آخری فلم 'زیرو' کی ناکامی نے انھیں از سر نو غور کرنے پر مجبور کیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

فلم انڈسٹری میں گروپ بندی کوئی نئی چیز نہیں لیکن شاہ رخ خان کا ایک اپنا ہی گروپ ہے۔ ایک زمانے تک سلمان خان سے ان کی رنجش بہت عام رہی لیکن گذشتہ چند برسوں سے وہ دونوں ایک بار پھر سے دوست ہیں۔
شاہ رخ خان کی ہیروئنز ایک علیحدہ موضوع ہے جس پر کسی اور وقت بات ہوگی لیکن یہاں یہ ذکر کرنا بے جا نہ ہوگا کہ ہر چند کہ کاجول کے ساتھ ان کی جوڑی کو بہت سراہا گيا لیکن وہ کسی بھی اداکارہ کے ساتھ ان فٹ نظر نہیں آئے۔
شاہ رخ کی آخری فلم 'زیرو' کی ناکامی نے انھیں از سر نو غور کرنے پر مجبور کیا ہے اور شاید اسی ناکامی سے شاہ رخ کا کوئی نیا اوتار باہر نکلے۔
آخر میں بس اتنا ہی کہا جا سکتا ہے کہ ان کی فلم 'مائی نیم از خان' جہاں مسلم پہچان کو پیش کرتی ہے وہیں اس میں یہ بھی بتانے کی کوشش کی گئی ہے کہ شاہ رخ خان محتاج تعارف نہیں۔

شیئر: