Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 انسداد انتہا پسندی ورکشاپ: اسلامی فوجی اتحاد کی شرکت

 اتحاد انتہا پسند انہ افکار کی بیخ کنی میں انتہائی اہم کردارادا کررہا ہے۔فوٹو واس
جی سی سی جنرل سیکریٹریٹ نے انسداد انتہا پسندی سے متعلق ایک اہم ورکشاپ کا اہتمام کیا۔ اس میں پرتشدد انتہاپسندی کے انسداد میں دلچسپی رکھنے والے اداروں اور مراکز کو شریک کیا گیا۔ اسلامی فوجی اتحاد برائے انسداد دہشت گردی کے عہدیدار اورماہرین بھی موجود تھے۔
سعودی پریس ایجنسی ایس پی اے (واس) کے مطابق یہ ورکشاپ اپنی نوعیت کا دوسرا تھا۔ اس کا مقصد پرتشدد انتہا پسندی کے انسداد کے سلسلے میں تمام متعلقہ مراکز، اداروں اور تنظیموں کے درمیان یگانگت پیدا کرنا، ایک دوسرے کے تجربات اور معلومات سے فائدہ اٹھانا اور اس حوالے سے ایک مربوط نیٹ ورک تیار کرنا ہے۔
 

ورکشاپ میں درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مراکز کا حدود اربعہ متعین کیا گیا۔ فائل فوٹو

منصوبہ بندی کے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل کرنل حسن بن سلیمان العمری نے ورکشاپ میں اسلامی فوجی اتحاد برائے انسداد دہشتگردی کا تعارف کراتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اتحاد انتہا پسند انہ افکار کی بیخ کنی میں انتہائی اہم کردارادا کررہا ہے۔ 
العمری نے مزید بتایا ہے کہ یہ دہشتگردانہ رجحانات کا مقابلہ کرنے والی فورسز کے ساتھ مل جل کر کام کررہا ہے۔ یہ اتحادی اداروں ، تنظیموں اور مراکز کو دہشتگردانہ اور انتہا پسندانہ افکار و نظریات سے نمٹنے کے لیے فکری، ابلاغی، مالیاتی اور عسکری فارمولے مہیا کرتا ہے۔
العمری نے توجہ دلائی ہے کہ انسداد دہشتگردی کا اسلامی فوجی اتحاد اس بات کا پورا دھیان رکھتا ہے کہ شرعی اقدار متاثر نہ ہوں۔ ہر ادارے، علاقے اور ملک کی خود مختاری کا احترام کیا جائے۔ جو کا م بھی ہو مل جل کر کیاجائے۔ انسداد دہشتگردی کے اتحادی ممالک کی جملہ سرگرمیاں بین الاقوامی قوانین و روایات سے ہم آہنگ ہوں۔
ورکشاپ میں پرتشدد انتہا پسندی اور درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے سلسلے میں متعلقہ مراکز کے کردار کا حدود اربعہ متعین کیا گیا۔ علاوہ ازیں سوشل میڈیا، عام ذرائع ابلاغ کی کوششیں بھی زیر بحث آئیں۔
ورکشاپ کے شرکا نے طے کیا ہے کہ پرتشدد انتہا پسندی کے انسداد پر کام کرنے والے اداروں اور مراکز کے ارکان کے درمیان مربوط تعاون کاسلسلہ ضروری ہے۔ معاشرے کو انتہا پسندانہ افکار سے بچانے کے سلسلے میں خاندانوں کو بھی اپنا حصہ ڈالنا ہوگا جبکہ انتہا پسندانہ افکار سے نمٹنے کے لیے سماجی وسائل کے رابطوں اورمیڈیا کو موثر شکل میں حصہ لینا ہوگا۔

شیئر: