Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آپس میں بات چیت بند تھی، پتہ نہیں فلم کیسے بن گئی؟‘

'انداز اپنا اپنا' کی شوٹنگ کے دوران سلمان خان اور شاہ رخ خان کے درمیان بات چیت بند تھی۔ فوٹو: اے ایف پی
آپ نے سلمان خان اور شاہ رخ خان کی دشمنی کے بارے میں تو سنا ہوگا لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اپنے زمانے کی ٹرینڈ سیٹ کرنے والی کامیڈی 'انداز اپنا اپنا' کے اداکار سلمان خان اور عامر خان کے درمیان فلم کی شوٹنگ کے دوران بات چیت بھی نہیں ہوتی تھی۔
یہ بات گذشتہ دنوں فلم کی ایک اداکارہ روینہ ٹنڈن نے ایک انٹرویو میں بتائی۔
ہندوستان ٹائمز کے ساتھ بات کرتے ہوئے انھوں نے یہ بھی بتایا کہ اب تک انھوں نے اپنی فلم پوری نہیں دیکھی ہے اور جو ان کا سین تھا صرف اسے ڈبنگ کے دوران دیکھا ہے۔
 
اس فلم میں سلمان، عامر اور روینہ ٹنڈن کے ساتھ کرشمہ کپور بھی تھی لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ دونوں ہیروئنوں کے درمیان بھی بات چیت نہیں تھی۔
اس فلم کا ایک مشہور مکالمہ ہے کہ ’دو دوست ایک پیالی میں چائے پیئں گے تو اس سے پیار بڑھے گا۔‘
فلم دیکھنے والوں کو معلوم ہے کہ اس جملے میں کتنی دوستی ہے۔ لیکن سلمان خان اور عامر خان میں تو اس وقت پریم بالکل نہیں تھا اور فلم کے سیٹ پر ماحول بہت کشیدہ رہتا تھا۔
روینہ نے کہا: ’شوٹنگ کے دوران بہت عجیب ماحول تھا۔ ہم سے کوئی بھی کسی سے بات چیت نہیں کر رہا تھا۔ سب کے جھگڑے چل رہے تھے۔ عامر اور سلمان بات نہیں کر رہے تھے۔ کرشمہ اور مجھ میں بات چیت نہیں تھی اور نہ ہی سلمان، راج جی (فلم کے ہدایتکار راج کمار سنتوشی) سے بات کر رہے تھے۔ پتہ نہیں کہ فلم کیسے بن گئی؟‘

روینہ ٹنڈن کا کہنا ہے کہ وہ کسی دن یہ فلم اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھیں گی. فوٹو: اے ایف پی

اس کے ساتھ وہ ہنستے ہوئے کہتی ہیں کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ’ہم لوگ خطرناک حد تک اچھے اداکار ہیں۔‘
اب روینہ ٹنڈن کا کہنا ہے کہ وہ کسی دن یہ فلم اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر دیکھیں گی کہ انھوں نے کیسی شیطانیاں کی تھیں۔

سوارا بھاسکر کے خلاف شکایت

شیطانیوں سے یاد آیا کہ گذشتہ دنوں ایک چیٹ شو کے دوران بچوں کی شرارت کا ذکر کرتے ہوئے بالی وڈ اداکارہ سوارا بھاسکر کی زبان سے ایک بچے کے لیے نازیبا الفاظ کیا نکل آئے کہ سوشل میڈیا پر ہر کوئی ان کے پیچھے پڑ گیا۔
ویسے سوارا بھاسکر کو سوشل میڈیا پر شاید سب سے زیادہ ٹرول کیا جاتا ہے تاہم وہ اپنی بے باکی اور بے باک رائے کے لیے معروف ہیں۔
لیکن گذشتہ دنوں جو بات ہوئی اس نے انھیں بیک فوٹ پر کھڑا کر دیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ ان کے خلاف لیگل رائٹس پروٹیکشن فورم نامی ایک این جی او نے شکایت درج کروانے کا اعلان کیا ہے۔

سوارا بھاسکر نے کہا کہ جب ایک بار ایک بچے نے انھیں آنٹی کہہ دیا تھا تو انھیں بہت برا لگا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

انڈین ایکسپریس اخبار کے مطابق این جی او نے ٹویٹ کیا کہ انھوں نے بچوں کے حقوق کے تحفظ کرنے والے ادارے این سی پی سی آر میں جنوبی ہند کے بچوں کے خلاف نسل پرستانہ اور متعصب بیان پر سوارا بھاسکر نامی اداکارہ کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔ اداکارہ کے خلاف سخت کارروائی اور اس سے متعلق تمام مواد کو انٹرنیٹ سے ہٹائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
در اصل سوارا بھاسکر نے یوٹیوب کے چیٹ شو 'سن آف ابیش' میں بچوں کے ساتھ کام کرنے کے اپنے تجربے کا ذکر کرتے ہوئے ایک چائلڈ آرٹسٹ کے بارے میں کہا تھا کہ انھوں نے ایک 'چو۔۔۔' اور '۔۔۔۔' کے ساتھ کام کیا تھا۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ بچے شرارتی ہوتے ہیں لیکن جب ایک بار ایک بچے نے انھیں آنٹی کہہ دیا تھا تو انھیں بہت برا لگا تھا۔
اب جب انھیں ٹرول کیا جا رہا ہے تو انھیں کتنا برا لگ رہا ہوگا اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔

پتی پتنی اور وہ کس لیے ٹرول؟

جب ٹرول کی بات آ ہی گئی ہے تو بتاتے چلیں کہ فلم ’پتی پتنی اور وہ‘ کے اداکار کارتک آرین اور فلم ساز کو ایک مکالمے پر لوگ سوشل میڈیا پر کھری کھری سنا رہے ہیں۔
ویسے مدثر عزیز کی ہدایت والی اس فلم کے ٹریلر کو اس لانچ کے بعد سے ایک کروڑ سے زیادہ بار دیکھا جا چکا ہے۔

فلم ’پتی پتنی اور وہ‘ کے اداکار کارتک آرین اور فلم ساز کو ایک مکالمے پر لوگ سوشل میڈیا پر کھری کھری سنا رہے ہیں۔ فوٹو سوشل میڈیا

یہ فلم سنہ 1978 کی اسی نام کی فلم پر مبنی ہے۔ پہلے والی فلم بی آر چوپڑا نے بنائی تھی اور اس میں سنجیو کمار نے اداکاری کا جوہر دکھایا تھا۔
تازہ فلم چھ دسمبر کو ریلیز ہو رہی ہے اور اس میں آرین کے ساتھ 'ٹوائلٹ ایک پریم کتھا' کی ہیروئن بھومی پڈنیکر 'پتنی' کے رول میں ہیں جبکہ انانیا پانڈے 'وہ' کا کردار ادا کر رہی ہیں۔
جس مکالمے پر غصہ نکالا جا رہا ہے وہ اس طرح ہے کہ ’بیوی سے سیکس مانگ لیں تو بھکاری، بیوی کو سیکس نہ دیں تو اتیاچاری (ظالم) اور کسی طرح جگاڑ سے سیکس کر لیں تو بلاتکاری (ریپسٹ) بھی ہم ہی ہیں۔‘
کسی نے اسے ’پدر شاہی سوچ اور خواتین کو حقارت کی نظر سے دیکھنے والا‘ بتایا تو کسی نے کہا کہ 'ریپ کے لطیفے مزاحیہ نہیں ہوتے۔' بہت سے لوگوں نے یہ بھی کہا کہ یہ ’بیمار ذہنیت کا مظہر ہے‘ جبکہ بعض نے کہا کہ بالی وڈ میں سیکس کے متعلق جوکس اور گھٹیا پھبتیاں معمول بنتی جا رہی ہیں۔
 

شیئر: