Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اندازہ نہیں تھا ’خوبصورت‘ کا کردار زندگی کا حصہ بنے گا‘

عائشہ عمر پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں کسی تعارف کی محتاج نہیں۔
ماڈلنگ سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والی عائشہ عمر نے بچپن لاہور میں گزارا اور وہیں ابتدائی تعیلم حاصل کرنے کے بعد لاہور کے مشہور نیشنل کالج آف آرٹس سے فائن آرٹس میں گریجویشن کیا۔
ماڈلنگ کے دوران ہی انہوں نے ٹی وی میزبانی اور اداکاری بھی شروع کر دی۔ ان کا پہلا ڈرامہ سنہ 2000 میں پی ٹی وی پر چلنے والا ’کالج جینز‘ تھا۔ ایک کے بعد ایک ڈرامے کرنے کے بعد تقریباً 10سال قبل عائشہ نے ایک سٹ کام 'بلبلے' میں کام کرنے کی ہامی بھری اور ان کا کردار ’خوبصورت‘ ایسا مشہور ہوا کہ آج بھی کئی لوگ ان کو اسی نام سے جانتے ہیں۔ عائشہ عمر نے سنہ 2015 میں فلم 'کراچی سے لاہور' میں مرکزی کراد ادا کیا جس میں ان کا گانا 'ٹوٹی فروٹی بہت مشہور ہوا۔
عائشہ عمر اداکارہ، ماڈل اور میزبان ہونے کے ساتھ ایک گلوکارہ بھی ہیں اور ماڈلنگ میں آنے سے قبل ان کا ارادہ موسیقی اور مصوری کو ہی اپنانے کا تھا۔ عائشہ عمر نے سنہ 2012 میں ایک میوزک البم 'خاموشی' بھی ریلیز کیا تھا اور کئی ویڈیوز اور مختلف ڈراموں کے تھیم سونگ بھی گا چکی ہیں۔ خود پر فلمایا گیا 'ٹوٹی فروٹی' بھی انہوں نے ہی گایا تھا۔ عائشہ عمرکی دوسری فلم 'کاف کنگنا' اس ہفتے ریلیز ہو رہی ہے جس میں وہ ایک لاہوری لڑکی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔
اردو نیوز سے خصوصی گفتگو میں عائشہ عمر نے بلبلے کی مقبولیت اور اپنے کردار ’خوبصورت‘ کے بارے میں بتایا کہ یہ کردار کوئی ایسا مشکل اور انوکھا نہیں ہے کہ اس میں جانا اور اس سے نکلنا بہت دشوار ہو اور اتنےسالوں سے اسے کرتے ہوئے اب انہیں اسے اپنے اوپر طاری کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوتی لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اصل زندگی میں وہ بالکل بھی ’خوبصورت‘ کی طرح نہیں ہیں۔  

ماڈلنگ سے اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والی عائشہ نے اپنا بچپن لاہور میں گزارا۔ فوٹو: انسٹاگرام

’ہم میں سے کسی کو بالکل اندازہ نہیں تھا کہ یہ سیریل اتنا پسند کیا جائے گا۔ دس سال قبل بلبے کے پروڈیودسر اور اداکار نبیل نے مجھے سکرپٹ دیتے وقت کہا تھا کہ یہ چھبیس اقساط کا ایک ’سٹ کام‘ ہے لیکن اس وقت کیا معلوم تھا کہ یہ سیریز اتنے لمبے عرصے تک چلے گا اور خوبصورت کا کردار میری زندگی کا اتنا اہم حصہ بن جائے گا۔‘
اس کردار کے لیے ہاں کرنے کے بارے میں عائشہ عمر نے بتایا کہ سکرپٹ پڑھنے کے بعد انہیں لگا کہ خوبصورت کوئی روایتی لڑکی نہیں ہے بلکہ ڈرامے میں اس کی آمد اس طرح ہوتی ہے کہ وہ اپنی پسند کے خلاف رشتہ ہونے پر اپنی شادی والے دن گھر سے بھاگ کر اپنی دوست کے گھر میں آ کر رہنا شروع کر دیتی ہے جہاں دو اجنبی لوگ پہلے سے رہ رہے ہیں۔ ’خوبصورت کی یہ بے خوفی اور اعتماد مجھے بہت جاندار لگا اور میں نے یہ کردار قبول کیا۔‘
اپنی آنے والی فلم ’کاف کنگنا‘ کے بارے میں عائشہ بہت پر امید ہیں۔ اس فلم میں ان کا کردار اندرون لاہور سے تعلق رکھنے والی گلناز نامی ایک لڑکی کا ہے جو شوخ چنچل ہونے کے ساتھ بڑی نڈر بھی ہے۔ ’گلناز بہت بے خوف ہے اور اپنے پیار کا اظہار کھل کر کرتی ہے۔ اسے یقین ہے کہ وہ کبھی نہ کبھی، کہیں نہ کہیں ضرور اپنی محبت حاصل کرلے گی۔‘
تقریباً چار سال بعد فلم میں کام کرنے کے بارے میں عائشہ عمر نے بتایا کہ یہ وقفہ ان کی طرف سے نہیں بلکہ ان کے پروڈیوسر کے مسائل کی وجہ سے ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی فلموں کی شوٹنگ کے دوران بھی طویل وقفے آئے جس کی وجہ کبھی پروڈیوسر کا مالی پریشانی کا شکار ہونا یا پھر دوسرے اداکاروں کے دستیاب نہ ہونے کا مسئلہ تھا۔

عائشہ کا ایک اور شوق سیاحت ہے جس کے لیے انہوں نے اپنے کام سے ایک سال کا وقفہ لے کر دنیا کے مختلف ممالک کی سیر کی ہے۔ فوٹو: انسٹاگرام

’اس دوران میں تقریباً تین فلمیں کرچکی ہوں جن میں سے ایک اس ہفتے ریلیز ہو رہی ہے، دوسری رہبرا ہے (احسن خان کے ساتھ) اور تیسری کامران شاہد کی فلم ہے۔ یہ دو فلمیں کب ریلیز ہوں گی اس کے بارے تو پروڈیوسر ہی بتا سکتے ہیں۔‘
عائشہ نے اس بات کا انکشاف بھی کیا کہ شوبزنس کے میدان میں انہیں سب سے زیادہ مزا گلوکاری میں آتا ہے لیکن وہ اس وقت بہت سارے پروجیکٹس میں اتنی مصروف ہیں کہ وہ نہ گلوکاری کو وقت دے پا رہی ہیں نہ ہی اپنے گلے کی حفاظت کر پا رہی ہیں۔ لیکن ان کا ارادہ ہے کہ اگلے برس وہ اس شعبے کا دوبارہ رخ کریں گی۔  
عائشہ کا ایک اور شوق سیاحت ہے جس کے لیے انہوں نے اپنے کام سے ایک سال کا وقفہ لے کر دنیا کے مختلف ممالک کی سیر کی ہے۔ ان کو دنیا کے ملکوں میں جا کر وہاں کی تہذیب دیکھنے اور لوگوں سے ملنے میں بہت مزا آتا ہے۔ اپنی سیاحت کے تجربے سے اپنے مداحوں کو باخبر رکھنے کے لیے وہ سنجیدگی سے یوٹیوب پر ایک وی لاگ شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
اپنی مصوری کے شوق کو عائشہ عمر نے فی الحال روکا ہوا ہے کیونکہ تقریباً چار سال قبل کراچی سے حیدرآباد جاتے ہوئے روڈ کے ایک حادثے میں زخمی ہونے کے نتیجے میں ان کے کندھے کی ہڈی بھی متاثر ہوئی تھی عائشہ نے بتایا کہ ان کے دائیں طرف کی کالر بون ابھی بھی مکمل طور پر جڑی نہیں ہے اور اپنی مصروفیات کی وجہ سے اس کا آپریشن ٹالتی چلی جا رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ مصوری بھی نہیں کر پا رہیں کیونکہ کندھے میں تکلیف کی وجہ سے وہ بہت دیر تک اپنا دایاں ہاتھ اٹھا کر برش نہیں پکڑسکتیں۔

عائشہ نے اس بات کا انکشاف بھی کیا کہ شوبزنس کے میدان میں انہیں سب سے زیادہ مزا گلوکاری میں آتا ہے۔ فوٹو: انسٹاگرام

آج کل سوشل میڈیا پر مشہور شخصیات خاص طور پر شوبز سٹارز پر بے تحاشہ تنقید اور باقاعدہ ایک مہم شروع ہوجانے کے بارے میں عائشہ کا خیال ہے کہ یہ لوگوں کا حق ہے کہ وہ کسی بھی چیز کے بارے میں اپنی رائے دیں اور وہ اس کا حترام کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تنقید ایک فطری چیز ہے اور اگر آپ کو سامنے والے کی بات سمجھ آتی ہے تو ممکن ہے آپ اس سے کچھ سیکھ بھی لیں لیکن سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں کی جانب سے اس قدر نفرت کا اظہار کیا جانا تھوڑا پریشان کن ہے لیکن جہاں تک ان کا سوال ہے تو وہ اب ان چیزوں کی پرواہ نہیں کرتیں بلکہ انہیں نفرت یا حسد کا اظہار کرنے والوں سے ہمدردی ہونے لگی ہے جس کی وجہ بیان کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں ’اتنی دنیا گھومنے اور وہاں لوگوں کے انتہائی مثبت رویوں سے واسطہ پڑنے کے بعد مجھے احساس ہوتا ہے کہ ممکن ہے سوشل میڈیا پر منفی قسم کی تنقید کرنے والے کسی محروی کا شکار ہوں اور نفرت کے ساتھ رہنا ان کی مجبوری بن گیا ہو جس کا اظہار وہ اس طرح کرتے ہوں۔‘

شیئر: