Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ڈرامہ ناظرین اب منفی کردار دیکھنا بھی پسند کرتے ہیں‘

پاکستانی ٹی وی ڈرامہ ہمیشہ سے اپنے موضوعات کے حوالے سے ہمہ جہت رہا ہے اور گذشتہ کچھ برسوں سے بہت سے ایسے مسائل پر بھی ڈرامے بننے لگے ہیں جن پر پہلے زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔
 ایسا ہی ایک ڈرامہ ہم ٹی وی پر نشر ہونے والی سیریل 'خاص' ہے جس میں مرد کا اپنی شریک حیات کو جذباتی طور پر زدوکوب کرنے جیسے موضوع کو اٹھایا گیا ہے۔
 ’خاص‘ کو ثروت نذیر نے تحریر کیا ہے اور اس کی ہدایات دانش نواز نے دی ہیں۔ سیریل کے اہم کرداروں میں صنم بلوچ، علی رحمان خان، ہارون شاہد اور حرا ترین شامل ہیں۔
ڈرامے کا ایک منفرد کردار سلمیٰ کا ہے جسے حرا ترین نے ادا کیا ہے۔ سلمیٰ کا کردار آغاز میں دیکھنے والوں کو منفی نوعیت کا لگا تھا لیکن جیسے جیسے ڈرامہ اپنے کلائمکس کی جانب بڑھ رہا ہے، یہ کردار ایک خودمختار اور طاقتور عورت کے طور پر سامنے آیا ہے جو اپنے حق کے لیے لڑنا جانتی ہے۔ یہ کردار خواتین میں بے حد مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔  

حرا کا کہنا ہے کہ ان کے لیے کردار اہم ہے، وہ اس کے منفی یا مثبت ہونے کی پروا نہیں کرتیں، فوٹو: سوشل میڈیا

اردو نیوز کے ساتھ خصوصی بات چیت میں حرا ترین نے بتایا کہ جب اس ڈرامے کا سکرپٹ ان کے سامنے آیا تو اس پر موجود اس کی مصنفہ، اس کے ہدایت کار اور چینل کا نام ہی ان کے ہاں کرنے کے لیے کافی تھا۔
حرا نے کہا کہ ’جب انہوں نے سکرپٹ پڑھنا شروع کیا تو انہیں اس کہانی کا ہر کردار حقیقی زندگی سے بہت قریب لگا اور سب سے بڑھ کر ڈرامے میں ایک ایسے حساس موضوع کو چھیڑا گیا جس پر پہلے بہت کم بات ہوئی ہے۔‘
 حرا کا کہنا ہے کہ ’یہ سب جاننے کے بعد انہیں اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ ڈرامہ لوگوں کی توجہ ضرور حاصل کرے گا۔‘  
اپنے کردار سلمیٰ کے بارے میں بتاتے ہوئے حرا کا کہنا تھا کہ انہیں اس کردار کی مقبولیت کا تو بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کیونکہ ہمارے معاشرے میں شادی شدہ مرد کی معشقوقہ اور پھر اس کی دوسری بیوی بننے کو منفی انداز سے ہی لیا جاتا ہے۔

حرا ترین کے مطابق وہ ایسے کردار قبول کرتی ہیں جن میں تجربے اور سیکھنے کی گنجائش ہو، فوٹو: سوشل میڈیا

’شاید یہ کردار اس لیے زیادہ مقبول ہوا کیونکہ ڈرامے کا مرکزی کردار عمار بھی اپنے اندر کئی منفی رنگ لیے ہوئے ہے۔ دراصل سلمیٰ عمار کے ساتھ وہی کچھ کر رہی ہے جو عمار اپنی پہلی بیوی صبا کے ساتھ کرتا تھا، اور مجھے حیرت ہو رہی ہے کہ لوگوں کو یہ سب دیکھنے میں بہت مزا آ رہا ہے کہ ایک عورت ایک شدت پسند مرد کو سبق سکھا رہی ہے۔ ممکن ہے کچھ  لوگ اس سے کہیں کوئی تعلق بھی جوڑ رہے ہوں۔‘
حرا کا ایک ڈرامہ 'پیا نام کا دیا' حال ہی میں جیو ٹی وی پر آن ایئر ہوا ہے جس میں انہوں نے روشانے نامی ایک مطلقہ عورت کا کردار ادا کیا ہے جو اپنی بیٹی کے لیے باپ کی کمی پوری کرنے کی خاطر ایک ایسے مرد سے شادی کر لیتی ہے جو اسے نقصان پہنچا رہا ہوتا ہے۔ حرا کا کردار یہاں بھی ایک مرد سے بدلہ لے رہا ہے۔

حرا کہتی ہیں کہ فی الحال وہ اپنی توجہ اداکاری پر مرکوز کرنا چاہتی ہیں، فوٹو: سوشل میڈیا

حرا کے خیال میں کچھ برسوں سے ڈرامہ ناظرین کے مزاج میں تبدیلی آرہی ہے اور پہلے وہ جن کرداروں کو منفی سمجھ کر ان سے نفرت کا اظہار کرتے تھے اب انہیں دیکھنا پسند کرتے ہیں خاص طور پر جب وہ کردار ایک مضبوط ارادوں کی حامل عورت کا ہو۔
منفی کرداروں کو قبول کرنے کے بارے میں حرا کا کہنا تھا کہ ’ان کے لیے صرف یہ اہم ہے کہ انہیں کس کردار کی پیش کش ہوئی ہے۔ وہ اس کے منفی یا مثبت ہونے کی پروا نہیں کرتیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’میں ہمیشہ ایسے کردار قبول کرتی ہوں جن میں تجربے اور سیکھنےکی گنجائش ہو۔ مجھے ایسے کردار ادا کرنے میں مزا آتا ہے جن کے بارے میں معلوم نہ ہو کہ سکرین پر آنے کے بعد لوگوں کا ردعمل کیسا آئے گا۔‘

حرا ترین کہتی ہیں کہ ڈراموں میں اب نظرانداز کیے گئے موضوعات پر توجہ دی جا رہی ہے ، فوٹو: سوشل میڈیا

اداکاری کے علاوہ حرا کا اپنا یوٹیوب چینل بھی ہے جہاں وہ اپنے مداحوں کو بتاتی رہتی ہیں کہ وہ اپنی حقیقی زندگی میں کیا کر رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لوگ ان سے مختلف سوالات کرتے ہیں مثلاً انہوں نے کوئی مخصوص کپڑے کہاں سے خریدے یا وہ اپنی جلد کی حفاظت کیسے کرتی ہیں۔
 ’مجھے لگا کہ لوگ ہمیں سکرین پر دیکھنے کے علاوہ ہماری حقیقی زندگی کے بارے میں بھی جاننا چاہتے ہیں اور یوٹیوب ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں سینسر نہیں اور آپ اپنی مرضی سے جو چاہتے وہ کر سکتے ہیں۔‘
اپنے ماڈلنگ کیریئر کے بارے میں حرا ترین کا کہنا تھا کہ شاید انہیں اب وہاں وہ لطف نہیں آتا جو وہ پہلے محسوس کرتی تھیں۔ فی الحال وہ اداکاری پر توجہ دینا چاہتی ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے کہ انہوں نے ماڈلنگ کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہ دیا ہے۔ ممکن ہے کہ کچھ عرصے بعد وہ دوبارہ اس دنیا کا چکر لگائیں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: