Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں ’اسامہ بن لادن‘ کی موت ہو گئی

محکمہ جنگلات کی جانب سے ہاتھی کو ہندو مذہب کے بھگوان کرشنا کا نام دیا گیا تھا (فوٹو: سوشل میڈیا)
انڈیا کی ریاست آسام کے ایک گاؤں میں پانچ افراد کو ہلاک کرنے والے ہاتھی ’اُسامہ بن لادن‘ کی چھ دن محکمہ جنگلات کی تحویل میں رہنے کے بعد موت ہو گئی ہے۔
حکام نے بتایا ہے کہ اتوار کی صبح ساڑھے پانچ بجے کے قریب مرنے سے قبل ہاتھی بالکل ٹھیک ٹھاک تھا اور محکمے کے اہلکاروں کی جانب سے اس کا خیال رکھا جا رہا تھا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق اورنگ نیشنل پارک میں رکھے گئے اس ہاتھی کا پوسٹ مارٹم کرکے موت کی وجہ معلوم کرنے کے لیے آسام کی حکومت نے ماہرین کی ٹیم ریاست کے شہر گووہاتی کے لیے روانہ کر دی ہے۔

 

اس ہاتھی کو تحویل میں لیے جانے پر انڈیا میں جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکنوں اور تنظیموں نے پہلے ہی خدشات کا اظہار کیا تھا۔
ہاتھی کی عمر 35 برس تھی۔ آسام کے ضلعے گولپارہ کے ایک گاؤں میں بپھر کر پانچ افراد کو ہلاک کرنے کے باعث دیہاتیوں نے اسے کالعدم جماعت القاعدہ کے رہنما ’اسامہ بن لادن‘ کا نام دیا تھا تاہم محکمہ جنگلات نے اسے 11 نومبر کو اپنی تحویل میں لیتے ہوئے 12 نومبر کو اورنگ نیشنل پارک میں منتقل کر دیا تھا۔
اگرچہ مقامی لوگوں نے اسے ’اسامہ بن لادن‘ کا نام دیا تھا تاہم محکمہ جنگلات کی جانب سے اپنی تحویل میں لیے جانے کے بعد اسے ہندو مذہب کے بھگوان کرشنا کا نام دے کر ’ویلن‘ سے ہیرو بنا دیا گیا تھا۔
حکام کا کہنا تھا کہ اس ہاتھی کا نام ’کرشنا‘ اس لیے رکھا گیا کیونکہ اسے ایسے دن پکڑا گیا تھا جو ہندوؤں کے بھگوان کرشنا کے حوالے سے اہم مانا جاتا ہے۔  

ہاتھی کو تحویل میں لیے جانے پر سماجی کارکنوں نے خدشات کا اظہار کیا تھا (فوٹو: سوشل میڈیا)

ابتدا میں حکام نے فیصلہ کیا تھا کہ ہاتھی کو جنگل میں واپس چھوڑ دیا جائے گا تاہم بعد میں کہا گیا تھا کہ اسے جنگلی حیات کے پارکس میں گشت کرنے کی تربیت دے کر اس مقصد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ پانچ سالوں میں انڈیا میں ہاتھیوں نے تقریباً دو ہزار تین سو لوگوں کو کچل کر مارا ہے جبکہ 2011 سے اب تک سات سو ہاتھیوں کو مارا گیا ہے اور اس وجہ سے ہاتھیوں کی تعداد میں کمی ہو رہی ہے۔
آسام کے ضلع گولپارہ میں ہاتھی اکثر انسانی آبادیوں میں گھس جاتے ہیں جس کے باعث مقامی افراد کو جانی و مالی نقصان اُٹھانا پڑتا ہے۔
کچھ ہاتھیوں کو مقامی افراد زہر دے کر یا گولی چلا کر مار دیتے ہیں جبکہ کچھ بجلی کی باڑوں سے ٹکرا کر مر جاتے ہیں یا نقل مکانی کرنے کے راستوں میں ٹرین کے ٹریکس پر ان کی موت ہو جاتی ہے۔
 

شیئر: