Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں انٹرنیٹ کی بندش، حقیقت چھپانے کی کوشش

ایران میں انٹرنیٹ کی بندش پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اظہارِ برہمی۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اور بد امنی کے واقعات کی حقیقت چھپانے کے لیے انٹرنیٹ بند کر رکھا گیا ہے، جبکہ ایران پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ ایران میں احتجاج کی لہر ختم ہوچکی ہے۔
ایران کی صورتحال کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر نے ٹویٹ کی ہے کہ ایران  میں صورتحال اتنی غیر مستحکم ہوگئی ہے کہ حکومت نے پورے ملک کا انٹرنیٹ کا نظام بند کردیا ہے تاکہ ایران کے لوگ ملک میں ہونے والے تشدد کے بارے میں بات نہ کر سکیں۔
اسی دوران امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران کے لوگوں کے لیے ٹوئٹر پر پیغام دیا ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے مظاہرین کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن کی ویڈیوز اور تصاویر بھیجیں تاکہ دنیا کو ان کے ساتھ ہونے والی بد سلوکی کا پتہ چل سکے۔

پومپیو نے ایران کے لوگوں کو کہا ہے کہ وہ  مظاہرین کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن کی ویڈیوز اور تصاویر بھیجیں۔ فوٹو: اے ایف پی

واضح رہے کہ ایران میں پٹرول کی قیمتوں میں 200 فیصد تک کا اضافہ ہونے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی 15 نومبر کو مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔
بد امنی کی صورتحال متعدد شہری علاقوں تک پہنچے، جس دوران پولیس سٹیشنز، پٹرول پمپس اور دوکانوں پر حملے ہوئے۔  
انٹرنیٹ کی مکمل بندش کے باعث ہلاکتوں کی تعداد کا اندارہ لگانا مشکل ہوگیا ہے۔ ایران میں حکام کا کہنا ہے کہ پانچ لوگ ہلاک ہوئے ہیں لیکن ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ کل تعداد 100 سے زہادہ ہو سکتی ہے۔
تاہم ایران کے اقوام متحدہ کے مشن کا کہنا ہے کہ ایران کو غلط معلومات کا شکار بنایا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ایرانی حکومت نے چار کروڑ لوگوں کو پیر سے تیار نقد رقم دینا شروع کی تھی۔ ایران میں مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس تعداد میں دو کروڑ افراد کا اضافہ سنیچر کو کیا جائے گا۔
تیار نقد رقم میں 4.64 ڈالر ایک شخص کو دی جائے گی جبکہ پانچ اور اس سے زیادہ افراد کے خاندان کو تقریباً 17 ڈالر دیے جائیں گے۔ یہ رقم پٹرول کی سبسڈی میں کمی سے ملنے والی آمدنی سے دی جائے گی۔
تاہم، اے ایف پی کے مطابق، تہران کی سڑکوں پر لوگ معاشی مشکلات کی شکایت کر رہے ہیں۔
احسان نامی ایک وکیل نے اے ایف پی کو بتایا، ’ہماری تنخواہوں میں تو اضافہ نہیں ہوا ہے لیکن قیمتوں میں تین سے چار گنا اضافہ ہوگیا ہے۔‘
’اگر یہ ایسے ہی چلتا رہا تو روز مرہ کے اخراجات سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔‘

شیئر: