ناروے کی ولی عہد شہزادی کے بیٹے پر چار خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات
ناروے کی ولی عہد شہزادی کے 28 سالہ بیٹے مارئیس بورگ ہوئبی پر چار خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی اور متعدد پرتشدد کارروائیوں کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
اگر شہزادے کے خلاف الزامات ثابت ہوئے تو انہیں 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے، ایک پراسیکیوٹر نے پیر کو بتایا۔
مارئیس بورگ ہوئبی کی پیدائش شہزادی میٹے مارِٹ کی ولی عہد شہزادہ ہاکون سے شادی سے پہلے ہوئی تھی۔ انہیں 4 اگست 2024 کو اپنی سابقہ گرل فرینڈ پر حملے کے شبہے میں گرفتار کیا گیا تھا، اور تب سے ان کے خلاف تفتیش جاری ہے۔
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے چار خواتین کے ساتھ اس وقت زیادتی کی جب وہ سو رہی تھیں۔ پبلک پراسکیوٹر سٹورلا ہینرِکس بو کے مطابق، کم از کم تین مقدمات میں ہوئبی نے خواتین سے اسی دن ملاقات کی رضامندی سے جنسی تعلق قائم کیا، اور بعد میں مبینہ زیادتی کی۔
مارئیس بورگ ہوئبی پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے متاثرہ خواتین کی ویڈیوز بنائیں۔
پراسکیوٹر نے کہا کہ تفتیشی ٹیم کے پاس ویڈیو کلپس اور تصاویر بطور ثبوت موجود ہیں۔
چاروں زیادتی کے واقعات مبینہ طور پر 2018، 2023 اور 2024 میں پیش آئے، جن میں ایک واقعہ پولیس کی جانب سے تفتیش شروع ہونے کے بعد کا ہے۔
مارئیس بورگ ہوئبی پر سابقہ پارٹنر پر گھریلو تشدد، دیگر پرتشدد حملے، عوامی امن میں خلل ڈالنے، املاک کو نقصان پہنچانے اور عدالت کی طرف سے جاری کردہ حفاظتی احکامات کی خلاف ورزی جیسے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔
پراسکیوشن کی جانب سے شناخت کی گئی واحد متاثرہ خاتون ہوئبی کی سابقہ گرل فرینڈ نورا ہاؤکلینڈ ہیں، جن پر وہ 2022 اور 2023 میں جسمانی اور ذہنی تشدد کرنے کے مرتکب ہوئے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ’تشدد میں بار بار چہرے پر مکے مارنا، گلا گھونٹنا، لاتیں مارنا اور سختی سے پکڑنا شامل تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان الزامات کی زیادہ سے زیادہ سزا 10 سال قید ہو سکتی ہے۔
’یہ بہت سنگین نوعیت کے جرائم ہیں، جو زندگی بھر کے لیے زخم چھوڑ سکتے ہیں اور زندگیوں کو تباہ کر سکتے ہیں۔‘
شاہی محل نے اس اعلان پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
محل کی ترجمان سارا سوانمیر نے اے ایف پی کو ای میل میں کہا کہ ’یہ معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار میں ہے اور وہی اس کا فیصلہ کرے گی۔‘
پراسیکیوٹر نے واضح کیا کہ چونکہ ہوئبی شاہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، انہیں عام افراد کی طرح ہی قانونی سلوک کا سامنا ہوگا — نہ کم نہ زیادہ۔
ہوئبی پہلے ہی اگست 2024 کے واقعے میں مار پیٹ اور املاک کو نقصان پہنچانے کا اعتراف کر چکے ہیں۔
اپنی گرفتاری کے دس دن بعد جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ وہ شراب اور کوکین کے نشے میں تھے، اور ایک جھگڑے کے بعد انہوں نے ایسا رویہ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ’ذہنی مسائل‘ کا شکار رہے ہیں اور منشیات کی لت سے طویل عرصے سے نبرد آزما ہیں۔
ہوئبی گرفتاری کے بعد میڈیا کی شدید توجہ کا مرکز بن گئے تھے۔
جب نومبر میں زیادتی کے الزامات سامنے آئے، تو انہیں ایک ہفتہ حراست میں رکھا گیا، جو ناروے کے شاہی خاندان کے کسی رکن کے لیے غیر معمولی بات ہے۔
رہائی کے بعد وہ مبینہ طور پر لندن میں نشہ چھڑانے کے مرکز (ریہیب) چلے گئے۔
ہوئبی کو عوامی توجہ پہلی بار اس وقت ملی جب وہ صرف چار سال کے تھے اور ان کی والدہ نے ولی عہد شہزادہ ہاکون سے شادی کی، جس سے ان کے مزید دو بچے ہوئے۔
ہوئبی کو شاہی خاندان نے ان کے سوتیلے بہن بھائیوں شہزادی اِنگرڈ الیگزینڈرا (21) اور شہزادہ سویری میگنس (19) کے ساتھ پالا، لیکن ان کے پاس کوئی سرکاری شاہی حیثیت یا کردار نہیں۔