امریکی وزارت خارجہ نے چھ ہزار سے زائد طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے
امریکی وزارت خارجہ نے چھ ہزار سے زائد طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے
منگل 19 اگست 2025 8:48
وزارت خارجہ کی جانب سے ویزے منسوخ کیے جانے کی وجوہات بھی بتائی گئی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ چھ ہزار سے زائد غیرملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اقدام کی وجوہات ’مقررہ وقت سے زائد قیام اور قانون شکنی‘ قرار دی گئی ہیں جبکہ ایک مختصر تعداد ان لوگوں کی بھی ہے جو ’دہشت گردی کو سپورٹ‘ کرتے ہیں۔
یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کے امیگریشن سے جڑے معاملات پر کریک ڈاؤن کے ایک ضمنی حصے کے طور پر سامنے آیا ہے اور سٹوڈنٹ ویزوں کے بارے میں بھی سخت رویہ اپنایا گیا ہے اور سوشل میڈیا پر طلبہ کی چیکنگ سخت کرنے کے ساتھ ساتھ سکریننگ کا دائرہ کار بھی بڑھایا گیا ہے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے رواں برس بیرون ملک امریکی سفارت کاروں کو ہدایت کی گئی تھی کہ ایسے لوگوں کی درخواستوں کے بارے میں ہوشیار رہیں جن کو امریکہ مخالف کے طور پر دیکھا جاتا ہے یا وہ سیاسی ایکٹیویزم سے منسلک رہے ہوں۔
حکام کے مطابق چار ہزار کے قریب ویزے قانون شکنی پر کینسل کیے گئے جن میں سے زیادہ تر نشے میں گاڑی چلانے، حملہ کرنے یا چوری جیسے دیگر جرائم میں ملوث تھے۔
حکام نے خارجہ امور کے مینول کے تحت ویزے کے لیے نااہل قرار دینے کے نکتے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دہشت گردی کی حمایت کی وجہ سے 200 سے 300 ویزے منسوخ کیے گئے۔
صدر ٹرمپ اس سے قبل تعلیمی اداروں کے ساتھ بھی کئی بار الجھ چکے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
ان کے مطابق یہ نکتہ ’دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے‘ اور ’دہشت گرد تنظیموں سے روابط رکھنے‘ سے متعلق ہے۔
حکام نے یہ نہیں بتایا کہ جن طلبہ کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیں وہ کن گروپوں کی حمایت کر رہے تھے۔
اس سے قبل کئی بار صدر ٹرمپ یونیورسٹیز سے الجھ چکے ہیں اور غزہ جنگ کے دوران احتجاج کرنے والوں اور بعض تعلیمی اداروں پر سام دشمنی کے الزامات لگا چکے ہیں۔
ایسے ہی ایک واقعے میں انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی کے فنڈز منجمد کیے اور دھمکی دی تھی کہ وہ یونیورسٹی کا ٹیکس سٹیٹس ختم کر دیں گے۔
امریکہ کے بعض یونیورسٹیوں میں فلسطین کے حق میں احتجاج بھی ہوا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ انہوں نے سینکڑوں یا پھر ہزاروں لوگوں کے ویزے منسوخ کیے جن میں طلبہ و طالبات کے ویزے بھی شامل ہیں کیونکہ وہ ایسی سرگرمیوں میں شامل تھے جو امریکہ کی خارجہ پالیسی کے خلاف تھیں۔
اسی طرح ٹرمپ انتظامیہ کے حکام کا یہ بھی کہنا ہے سٹوڈنٹ ویزہ اور گرین کارڈ رکھنے والے افراد بھی فلطسینیوں کی حمایت اور اسرائیل پر تنقید کی صورت میں ڈی پورٹ کیے جا سکتے ہیں۔ ان پر ’حماس کی حمایت‘ کا الزام لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ سب کچھ امریکہ کی خارجہ پالیسی کے خلاف ہے۔
ترکیہ سے تعلق رکھنے والی ٹفٹس یونیورسٹی کی ایک طالبہ کو چھ ہفتے سے زائد تک امیگریشن سینٹر میں حراست میں رکھا گیا کیونکہ انہوں نے انہوں نے ایک مضمون میں غزہ جنگ پر سکولوں کے ردعمل پر تنقید کی تھی اور ان کو وفاقی جج کی جانب سے ضمانت دیے جانے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔
دوسری جانب ٹرمپ انتظامیہ کے مخالفین نے ایسے اقدامات کو آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیا ہے۔