خبر رساں ادارے کے مطابق سکھ پال سنگھ بیدی کا کہنا تھا کہ وہ امن اور مذہبی ہم آہنگی کا پیغام پھیلانا چاہتے ہیں جو گرونانک کی تعلیمات ہیں کہ تمام افراد کے ساتھ مساوی سلوک اور احترام کے ساتھ پیش آیا جائے۔
علاقے میں دونوں مذاہب کے ماننے والوں کی جانب سے اس اقدام کو بے حد سراہا جا رہے۔
خیال رہے کہ 2800 نفوس پر مشتمل آبادی والا قصبہ پورقاضی مذہب کے بنیاد پر ہونے والے فسادات کا کبھی شکار نہیں رہا جبکہ ضلع مظفرنگر فرقہ وارانہ کشیدگی کے باعث اکثر خبروں میں رہتا ہے۔ ضلع میں سنہ 2013 میں ہونے والے فسادات میں بھی پورقاضی قصبہ پر امن رہا تھا۔
دوسری جانب انڈین میڈیا کے مطابق پورقاضی کے ایک رہائشی ڈاکٹر سندیب ورما نے کہا ہے کہ ’سکھ برادری نے یہ بہت اچھا قدم اٹھایا ہے۔ میں اس مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ دوں گا اور دوستوں سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس کی تعمیر کے لیے مالی تعاون کریں۔‘