Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحرا نشین سعودی دستکار سے ملیے

ھلیل مویشیوں کے بالوں سے خیمے اور انواع و قسم کی اشیا تیار کرتے ہیں۔ فوٹو: العربیہ
کہتے ہیں کہ انسان کا ماحول سے بہت گہرا رشتہ ہوتا ہے۔ وہ رہن سہن، پہناوے اور کھانے پینے کا خیال ماحول ہی سے لیتا ہے۔ 
قدیم زمانے کے عرب باشندے اور صحرا نشین گھر بنانے، گھریلو سامان تیار کرنے، قالین بننے اور دیگر دستکاری کا فن ماحول ہی سے حاصل کیے ہوئے تھے۔
ایسے ہی ایک صحرا نشین ھلیل الحارثی جزیرہ عرب کے قدیم فن کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
ھلیل مویشیوں کے بالوں سے خیمے اور انواع و قسم کی اشیا تیار کرتے ہیں۔ اس فن کو سعودی عرب میں ’سدو انڈسٹری‘ سے جانا جاتا ہے۔
نشین ھلیل الحارثی نے اپنی پوری زندگی اون سے مختلف اشیا تیار کرنے میں لگا دی۔ انہوں نے یہ فن اپنی والدہ سے سیکھا تھا۔

اون سے تیار کیا جانے والا قالین ایک ہزار سے 20 ہزار ریال میں فروخت ہوتا ہے۔ فوٹو: العربیہ

ھلیل الحارثی نے العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جزیرہ عرب کے لوگ قدیم زمانے سے اس ہنر سے واقف ہیں۔
’یہ کام عام طور پر خواتین کا سمجھا جاتا ہے۔ صحرا نشین خواتین دستی مصنوعات میں رنگ بھر دیتی ہیں اور انتہائی خوبصورت چیزیں تیار کرتی ہیں۔ کئی چیزیں ایسی ہیں جو خاص موسم سے جڑی ہوئی ہیں۔‘
’اون سے زرق برق قالین تیار کیے جاتے ہیں جن کے رنگ اور ڈیزائین صحرا کے ماحول سے متاثر ہو کر بنائے جاتے ہیں۔‘
’میری والدہ پوری بستی میں اس دستکاری کے لیے معروف تھیں۔ میں بچپن ہی سے اپنی ماں کی مدد کیا کرتا تھا۔‘

ھلیل الحارثی نے یہ فن اپنی والدہ سے سیکھا تھا۔ فوٹو: العربیہ

 الحارثی کا کہنا تھا کہ پہلے یہ کام بہت سادہ نوعیت کا ہوتا تھا اور ان کی والدہ سیدھے سادے انداز میں خیمے بناتی تھیں، لیکن اب اس کام میں جدت پیدا ہوگئی ہے۔
’خیمہ سازی میں پرانے اندازکے طور طریقے استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔ مثال کے طور پر ایک لمبی لکڑی لے لی جاتی یہ ایسی ہوتی جس کے دونوں کونے دھار دار ہوتے۔ یہ لکڑی دھاگوں کو جمع کرنے کے لیے استعمال کی جاتی۔
’اسی طرح سے ایک اور لکڑی لی جاتی تھی جس کی شکل پنکھے جیسی ہوتی اس پر دھاگے چڑھائے جاتے تھے اور حسب ضرورت اس سے دھاگا لیا جاتا تھا۔‘

قالین کی تیاری میں ایک ہفتے سے ایک ماہ لگ جاتا ہے۔ فوٹو: العربیہ

الحارثی کا کہنا تھا کہ ان کے علاقے میں سب سے زیادہ اون کے دھاگے دستیاب ہیں جنہیں رنگنا اور تیار کرنا آسان ہوتا ہے۔
’اون سے تیار کیا جانے والا قالین ایک ہزار سے 20 ہزار ریال میں فروخت ہوجاتا ہے۔ اس کی تیاری میں ایک ہفتے سے ایک ماہ تک کا عرصہ لگ جاتا ہے۔‘ 
 

شیئر: