Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خاموش مت رہیں، کچھ کریں‘

27 جنوری کو نازی حراستی آؤشوِٹس کیمپ کو آزادی ہوئے 75 سال ہو جائیں گے۔ فوٹو اے ایف پی
’ہمیں آج ہی لوگوں کو بتانا ہوگا، خاموش مت رہیں، کچھ کریں‘
یہ الفاظ 94 سالہ جرمن نازی آؤشوِٹس اذیتی کیمپ سے زندہ بچ جانے والی ایستھر بیجارانو کے ہیں۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی جرمنی نے پولینڈ میں یہودیوں کے لیے آؤشوِٹس اذیتی کیمپ قائم کیا تھا جس میں لاکھوں یہودیوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔
ایستھر کے والدین اور بہن بھی آؤشوِٹس میں ہلاک ہونے والوں میں سے تھے، لیکن خوش قسمتی سے ایستھر زندہ بچ گئی تھیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آؤشوِٹس کیمپ میں دس لاکھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے تھے جن میں غیر یہودی بھی شامل تھے۔ بہت ساروں کا قتل اسی دن ہو گیا تھا جس دن وہ اس کیمپ میں لائے گئے تھے۔
ایستھر کو خوف ہے کہ لوگ اگر خاموش رہے تو تایخ ایک دفعہ پھر خود کو دہرائے گی۔

آؤشوِٹس کیمپ میں دس لاکھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ فوٹو اے ایف پی

27 جنوری کو نازی حراستی کیمپ کی آزادی کو 75 سال ہو جائیں گے۔ اس موقع پر جرمنی کی چانسلر اینجلا مرکل اپنے چودہ سالہ دور حکومت میں پہلی دفعہ آؤشوِٹس کیمپ کا دورہ کریں گی۔
اینجلا مرکل آؤشوِٹس کیمپ کا دورہ کرنے والی تیسری جرمن سربراہ ہوں گی۔
27 جنوری 1945 میں سویت فوج کی پولینڈ آمد کے بعد آؤشوِٹس کیمپ میں قید یہودیوں کو رہائی ملی تھی۔
65 سالہ اینجلا مرکل دوسری عالمی جنگ کے اختتام کے نو سال بعد پیدا ہوئی تھیں۔
آؤشوِٹس کے دورے پر اینجلا مرکل کے ہمراہ پولینڈ کے وزیراعظم بھی ہوں گے جو خود آؤشوِٹس کے سروائیورز میں سے ہیں۔
اینجلا مرکل دورے کا آغاز کیمپ کے اس گیٹ سے کریں گی جس پر آج بھی نازی پیغام درج ہے ’کام ہی تمہاری آزادی کا ذریعہ ہے۔‘
ایک منٹ کی خاموشی ’موت کی دیوار‘ کے سامنے اختیار کی جائے گی جہاں ہزاروں قیدیوں کو گولی کا نشانہ بناتے ہوئے موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا۔

اینجلا مرکل کا اپنے چودہ سالہ دور حکومت میں آؤشوِٹس کیمپ کا پہلا دورہ ہو گا۔ فوٹو اے ایف پی

اینجلا مرکل کے دورے کو خاص اہمیت اس لیے بھی دی جارہی ہے کیونکہ جرمنی میں یہودیوں کے لیے آج بھی نفرت قائم ہے۔ دو ماہ پہلے بھی جرمنی کے ایک شہر ہیل میں یہودیوں کی عبادتگاہ پر حملہ ہوا تھا جس میں دو لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
 اینجلا مرکل کئی مرتبہ جرمنی میں بڑھتی ہوئی یہودیت پرستی پر تشویش کا اظہار کر چکی ہیں۔
پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں گذشتہ سال یہودیوں پر حملوں میں دس فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اینجلا مرکل اس سے پہلے بھی جرمنی میں قائم کئی اذیتوں کیمپوں کا دورہ کر چکی ہیں اور 2008 میں وہ اسرائیلی پارلیمان سے خطاب کرنے والی پہلی جرمن سربراہ تھیں۔

شیئر: