Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دعا منگی کو تاوان کے لیے اغوا نہیں کیا گیا‘

دعا منگی کے اغوا کا مقدمہ درج ہونے کے پانچ دن بعد بھی کوئی پیش رفت نہ ہو سکی، فوٹو: سوشل میڈیا
کراچی کے علاقے ڈیفنس سے مبینہ اغوا ہونے والی لڑکی دعا منگی کے اغوا سے متعلق مقدمہ تو درج ہو گیا لیکن پانچ دن گزر جانے کے باوجود بھی پولیس اب تک دعا کو بازیاب کرانے میں ناکام ہے۔
دوسری جانب دعا منگی کے اہلِ خانہ نے تاوان کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کی تردید کی ہے۔
واضح رہے کہ دعا کو سنیچر کی شب ڈیفنس میں واقع ایک ریستوران سے کچھ کار سواروں نے اغوا کیا تھا جبکہ ان کے دوست حارث کو مزاحمت کرنے پر گولی کا بھی نشانہ بنایا جس کے بعد وہ اب تک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
دعا کے چچا زاد بھائی راہول حسنین نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک طرف تو اس اغوا کے واقعے سے انہیں اندازہ ہوا کہ ہمارے ریاستی ادارے کس قدر ناکام ہیں تو دوسری جانب یہ بھی ادراک ہوا کہ معاشرے میں احساسِ ہمدردی باقی نہیں ہے۔‘

 

’بجائے اس کے کہ لوگ ہم سے ہمدردی کرتے، وہ کہہ رہے تھے کہ چونکہ دعا ایک فیمنسٹ ہے، اس لیے اس کے ساتھ ایسا ہی ہونا تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس معاشرے میں مظلوم کو ہی مجرم بنا کر پیش کردیا جاتا ہے جس کا اندازہ ہمیں اس حادثے کے بعد ہوا۔‘
راہول نے بتایا کہ ’پولیس دعا کے خاندان کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہی ہے لیکن ابھی تک کچھ بھی ٹھوس کرنے سے قاصر رہی ہے۔‘
’دعا کے گھر والے شدید پریشان ہیں لیکن پرامید بھی ہیں کہ وہ جلد واپس آ جائیں گی۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’دعا کی عمر 20 سال ہے اور وہ کراچی کی ایک مقامی جامعہ میں قانون کی طالبہ ہیں۔‘

دعا کے کزن راہول نے بتایا کہ پولیس دعا کے خاندان کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہی ہے، فوٹو: ٹوئٹر

’دعا انصاف کے اصولوں کو نہ صرف مانتی بلکہ ان پر عمل کرنے والی لڑکی ہے۔‘
’دعا کبھی کبھی کہا کرتی تھیں کہ انہیں قانون پڑھ کر انسانی حقوق کی کارکن بننا ہے تاکہ وہ انصاف کے لیے عملی کام کرسکیں۔‘
’صرف یہی نہیں بلکہ وہ واقعتاً سماجی انصاف کے اصولوں کو مانتی اور جانتی تھیں اور اکثر معاشرے کی برائیوں اور ان میں ملوث لوگوں کی برملا مذمت بھی کیا کرتی تھیں۔‘
راہول کا کہنا تھا کہ ’دعا ان اصولوں کی بات سوشل میڈیا پر بھی کرتی تھیں اور اپنے دوستوں کے ساتھ بھی، اورعملی زندگی میں بھی ان کا پاس رکھتیں۔ یہی وجہ تھی کہ وہ قانون پڑھنے کی طرف آئیں۔

اہلِ خانہ کی اغوا برائے تاوان کی تردید

دعا منگی کے اہلِ خانہ نے تاوان کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں کی تردید کی ہے۔

اغوا کے پانچ روز بعد بھی پولیس دعا کو بازیاب نہیں کرا سکی، فوٹو: اے ایف پی

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے دعا کے ماموں نسیم منگی نے بتایا کہ ’انہیں اس حوالے سے اغوا کاروں کی جانب سے کوئی مطالبہ موصول نہیں ہوا اور نہ ہی پولیس نے انہیں ایسے کسی مطالبے کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔‘
کراچی پولیس ترجمان قمر زیب تقی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’پولیس اس کیس کی تفتیش کر رہی ہے، مگر فی الحال پولیس کے پاس ایسے کسی مطالبے کی کوئی اطلاع نہیں آئی۔‘
دعا کی بہن لیلیٰ منگی نے جمعرات کو دن 2 بجے کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کی کال دے رکھی تھی مگر ان کے ماموں کے مطابق لیلیٰ کی طبیعت ناساز ہے اس لیے وہ اور ان کے گھر والے احتجاج کے لیے نہیں آئے۔
دوسری جانب کراچی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’اگر کسی شہری کے پاس دعا منگی کیس سے متعلق معلومات ہوں تو فوری طور پر مددگار 15 پر اطلاع کریں اور پولیس کی مدد کریں۔‘
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: