Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسیحی خاتون کے اغوا کے مقدمے میں تاخیر پر پولیس اہلکار معطل

***اعظم خان***
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے مبینہ طور پر اغوا کی   جانے والی مسیحی خاتون صائمہ کے شوہر نوید اقبال کی درخواست پر مقدمہ درج کرنے میں تاخیر کرنے والے پولیس اہلکار معطل کر دیے گئے ہیں۔
پولیس نے 25 فروری کو پیش آنے والے واقعہ کا مقدمہ ایک ہفتہ بعد درج کیا جس پر وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے سوشل میڈیا پر نوید اقبال کی ویڈیو کا نوٹس لیا۔
وزارت داخلہ کی ہدایت پر متعلقہ تھانے کے پولیس اہلکاروں کو بھی معطل کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیو میں نوید اقبال نے الزم لگایا تھا کہ اس کی بیوی صائمہ جو تین بچوں کی ماں ہے، کو 25 فروی کی رات مبینہ طور پر خالد ستی نامی شخص نے بندوق کی نوک پر اقبال ٹاون میں واقع ان کے گھر سے اغوا کیا۔ 
نوید اقبال نے جمعرات کو اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’جب مقامی پولیس نے ایک نہ سنی تو سوشل میڈیا  کا سہارا لیا۔‘
مبینہ اغوا کے بعد بازیاب ہونے والی صائمہ اقبال نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ ’ ان سے مجسٹریٹ کے سامنے اسلام قبول کرنے کا بیان دباؤ ڈال کر لیا گیا۔‘
صائمہ کے شوہر نوید اقبال نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ کھنہ پولیس سٹیشن کے اہلکاروں نے اس واقعے کی ایک ہفتے تک  ایف آئی آر درج  نہیں کی۔ پولیس نے یکم مارچ کو اس وقت اغوا کی رپورٹ درج کی جب صائمہ کے پورے خاندان نے تھانے جاکر  خود سوزی کی دھمکی دی ۔  
نوید اقبال کے مطابق پولیس نے جب خالد ستی کے گھر سے صائمہ کو بازیاب کرایا تو  میڈیکل  چیک اپ بھی  نہیں کرایا گیا ۔ پولیس نے صرف  ملزم کا موقف سنا اور اغوا کے مقدمے سے بچنے کے لیے صائمہ کا مذہب جبراً تبدیل کروایا گیا ۔ 
نوید اقبال کے مطابق ’یہ  سب  کچھ جعل سازی سے ہوا۔ حکومت نے ہمارا موقف سنا اورذمہ دار پولیس ا فسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی۔‘
دوسری جانب پولیس سٹیشن کھنہ کے محرر منصب دار نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ پولیس نے نوید اقبال کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے خالد ستی کو پانچ مارچ کو گرفتار کیا لیکن صائمہ نے مجسٹریٹ کے سامنے خود یہ بیان دیا کہ وہ اپنی مرضی سے مسلمان ہوئی ہیں جبکہ خالد ستی ابھی بھی جیل میں ہیں۔
ایف آئی آر میں تاخیرسے متعلق نوید اقبال نے کہا کہ ’پہلے دن نوید اقبال نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ اسے کسی پر شک نہیں ہے۔‘
اسلام آباد انتظامیہ کےایک  اعلیٰ افسر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ وزارت داخلہ نے پولیس اہلکاروں کو صائمہ کے بیان کی روشنی میں معطل کیا ہے۔ ’صائمہ کو سکیورٹی دے دی گئی ہے، اب وہ اپنے بچوں کے ساتھ ایک محفوظ مقام پر ہیں۔‘
  اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر آفس نے بھی تصدیق کی ہے کہ صائمہ نے اغوا کے دوران دیا گیا اپنا بیان یہ کہہ کر واپس لے لیا ہے کہ انہوں نے یہ بیان دباؤ میں دیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ’ابھی اس واقعے کی انکوائری ہورہی ہے اور یہ معاملہ عدالت کے سامنے بھی ہے۔ جعلی سازی اور اغوا ثابت ہونے پر سخت سے سخت سزا  دی جائے گی۔
 

شیئر: