Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گاڑیوں کے پلانٹس، خرید و فروخت میں بدستور کمی

پاکستان میں گزشتہ ایک سال میں گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ اور خرید و فروخت میں کمی واقع ہوئی ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان میں گذشتہ ایک سال کے دوران گاڑیاں بنانے کے پلانٹس نے کام شروع کر دیا ہے جبکہ موجودہ حکومت کی جانب سے مینوفیکچرنگ سرٹیفیکیٹ ملنے کے بعد ان پلانٹس سے پیداوار بھی شروع کر دی گئی ہے۔
پیر کو وزارت تجارت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق میسرز یونائیٹڈ موٹرز لمیٹڈ اورمیسرز فوٹون جے ڈبلیو آٹو پارک پرائیویٹ لمیٹڈ نے 2018 میں آٹو موٹیو ڈویلپمنٹ پالیسی 2016-2021  کے تحت گرین فیلڈ کیٹگری میں پلانٹس لگائے اور پیداوار کا آغاز کیا۔
اسی پالیسی کےتحت میسرزماسٹرز موٹرز لمیٹڈ، میسرز کیا لکی موٹرز اور میسرز ہنڈائی نشاط موٹرز نے 2019 میں پلانٹس لگائے۔ تینوں پلانٹس سے پیداوار کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔
وزارت تجارت کے مطابق رواں سال آٹو موٹیو ڈویلپمنٹ پالیسی کےتحت چار اسمبلنگ یونٹس کو بھی گرین فیلڈ کا درجہ دیا گیا ہے۔
یہ درجہ پانے والوں میں میسرز پریمئیر موٹرز لمیٹڈ، میسرز سائنو پاک ای موٹرز پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز الحاج آٹو موٹیو پرائیویٹ لمیٹڈ اور میسرز ڈائسن آٹو موبائل لمیٹڈ شامل ہیں۔
وزارت تجارت نے جون 2016 میں آٹو موٹیو ڈویلپمنٹ پالیسی کا اعلان کیا تھا۔ اس پالیسی کے بعد سے اب تک 18 سرمایہ کار کمپنیوں کو گرین فیلڈ کیٹگری دی گئی ہے اور ان کمپنیوں نے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

وزارت تجارت نے جون 2016 میں آٹو موٹیو ڈویلپمنٹ پالیسی کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

ان کمپنیوں کا تعلق چین، کوریا، جرمنی، ملائیشیا، جنوبی کوریا اور جاپان سے ہے۔ یہ کمپنیاں لاہور، کراچی، فیصل آباد، ڈی جی خان، میانوالی، گڈانی، لسبیبلہ اور چکوال میں اپنے پلانٹس لگائیں گی۔
پاکستان میں نئے پیداواری یونٹس لگنے کے باوجود گزشتہ ایک سال میں گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ اور خرید و فروخت میں کمی واقع ہوئی ہے، جس کی بنیادی وجہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور حکومت کی جانب سے درآمدی ڈیوٹی میں اضافہ، لیوی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا اطلاق قرار دیا جا رہا ہے۔

شیئر: