Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا سائنسدان ملکۂ حسن بن سکتی ہیں؟

لیب کوٹ پہنے انہوں نے ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کی عمل انگیزی کی دلچسپ انداز میں وضاحت کی۔ فوٹو: سوشل میڈیا
اس سال منتظمین یہ واضح کرنا چاہتے تھے کہ مس امریکہ کا مقابلہ پرانے وقتوں کی طرح محض خوبصورتی کی پریڈ پر مشتمل نہیں ہوگا بلکہ یہ روایتی مقابلے سے زرا ہٹ کر ہو گا جو کہ مقابلے کی فاتح مس امریکہ نے ثابت بھی کر دیا ہے۔
ریاست ورجینیا کی بائیو کیمسٹ کیمیل شریئر نے اپنے سائنسی علم کے ذریعے لوگوں کو متاثر کرکے مس امریکہ کا تاج اپنے سرسجا لیا۔
لیب کوٹ پہنے انہوں نے ہائیڈروجن پر آکسائیڈ کی عمل انگیزی کی دلچسپ انداز میں وضاحت کی۔
 
شریئر کی آبائی ریاست پنسلوانیا ہے۔ 
ان کا کہنا ہے کہ وہ ’ویمن آف سائنس‘ جو کہ ان کے لیے زیادہ موزوں ہے، بن کر مس امریکہ 2020 کے حوالے سے دقیانوسی سوچ کا خاتمہ کرنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’میں ملکہ حسن نہیں ہوں، میں اس تنظیم کی نمائندہ ہوں اور میں سر پر تاج سجائے ایک فرد کے علاوہ بھی کچھ ہوں۔‘ مس امریکہ کے لیے کولمبیا کی 50 ریاستوں سے آنے والی51 خواتین امیدوار نے 50 ہزار ڈالر کے وظیفے اور مس امریکہ جو ایک سال کی مدت پر مبنی ملازمت ہے جس میں یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ اسے بطورعوامی پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوئے عوام کی مثبت رائے سازی کے کام کریں گی۔

شریئر ورجینیا ٹیک نامی یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں، انہوں نے بائیو کیمسٹری اور سسٹمز بائیولوجی میں ڈگری حاصل کی ہے۔ فوٹو:سوشل میڈیا

مس امریکہ آرگنائزیشن کی صدر اور سی ای او ریجائینا ہوپر کا کہنا ہے کہ ’اسے ان نوجوان لڑکیوں سے متعلقہ بنانے کے لیے ہمارے لیے یہ ضروری تھا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم اس نسل کی عکاسی کرتے ہیں۔‘
24 سالہ شریئر نے بتایا کہ انہیں جب معلوم ہوا کہ اس کانٹیسٹ کو مس امریکہ کے مقابلے کا حصہ نہیں بنایا گیا جس میں تیراکی کا لباس زیب تن کیا جاتا ہے اور خواتین کے ظاہری خدوخال کے لحاظ سے پرکھا جاتا ہے۔
شریئر ورجینیا ٹیک نامی یونیورسٹی سے گریجوئیٹ ہیں، انہوں نے بائیو کیمسٹری اور سسٹمز بائیولوجی میں ڈگری حاصل کی ہے۔ شریئر اب فارمیسی میں ڈگری لینے لے لیے مزید پڑھ رہی ہیں۔

شیئر: