Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں یتیم بچوں کے لیے رضاعی خاندان سکیم

فیملی فوسٹر کیئر پروگرام انتہائی مثبت ثابت ہو سکتا ہے (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب کے ماہر نفسیات ڈاکٹر ماجد قناش نے کہا ہے کہ یتیموں کوگود لینے سے سعودی عرب کے معاشرتی اتحاد میں مدد مل سکتی ہے۔اس سے بچوں کی بہتر نشوونما کے ساتھ ذہنی صلاحیتوں سے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔

ہمیں ہر حال میں یتیم بچوں کے ساتھ بلا امتیاز سلوک کرنا چاہے۔(فوٹو عرب نیوز)

عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزارت سماجی ترقی کا فیملی فوسٹر کیئر پروگرام انتہائی مثبت ثابت ہو سکتا ہے۔ ایسے اقدامات سے یتیم بچوں کی ذہنی اور نفسیاتی حالت پر مثبت اثر پڑتا ہے۔ ماجد قناش کا کہنا ہے کہ ہمیں ہر حال میں یتیم بچوں کے ساتھ بلا امتیاز سلوک کرنا چاہے۔
کیا فرق پڑتا ہے کہ نئے والدین یتیم بچوں کے ساتھ ایسا رویہ رکھیں کہ وہ ان کے اپنے بچے ہیں۔ بدقسمتی سے ہم میں کچھ افراد ہیں جو یتیم بچوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرتے جبکہ اولاد سے محروم کچھ جوڑے اچھا  برتاو رکھتے ہیں لیکن اپنی اولاد ہو جانے کے بعد ان کے رویے میں بھی تبدیلی آجاتی ہے۔

یتیموں کی دیکھ بھال کے لیے رضاعی خاندانوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے (فوٹو عرب نیوز)

واضح رہے کہ اس تناظر میں سعودی وزیر محنت و سماجی ترقی احمد الراحجی نے کچھ عرصہ قبل اعلان کیا تھا کہ 2020 میں یتیم بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے رضاعی خاندانوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اور یتیم بچوں کی نگہداشت کے ادارے بتدریج بند کر دیئے جائیں۔
وزارت نے واضح کیا ہے کہ اس اعلان کے بعد یتیموں کی نگہداشت کے لیے رضاعی خاندانوں کی جانب سے درخواستوں میں اضافہ ہوا ہے اور سعودی عرب سے تین ہزار درخواستوں کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ وزارت نے یہ وضاحت کی ہے کہ 8 ہزار694 خاندانوں نے یتیم بچوں کو گود لے رکھا ہے۔

پروگرام کا مقصد یتیم بچوں کو سازگار ماحول فراہم کرنا ہے(فوٹو عرب نیوز)

وزارت سماجی ترقی کے ترجمان خالد ابا الخلیل نے کہا کہ ویژن 2030 کے تحت فیملی فوسٹر کیئر پروگرام شروع کیا گیا ہے جو یتیموں کی دیکھ بھال کے لئے یہ بہترین آپشن ہے۔ اس پروگرام کا مقصد یتیم بچوں کو ایسے خاندانوں کے حوالے کرنا ہے جو ان کی ذہنی اور جسمانی نشو ونما اور دیکھ بھال کے لیے انہیں سازگار ماحول فراہم کرسکیں تاہم ایسے بچوں کو کسی شیلٹر ہاوس میں پناہ دینا وزارت کے لئے آخری حربہ ہے۔
وزارت کی جانب سے فوسٹر فیملی کیئر پروگرام کے تحت لائسنس یافتہ خاندان کی زیرنگرانی بچے اور بچیاں اچھی اقدار اور اعلی اخلاق سیکھنے کے ساتھ ساتھ اپنی ثقافت کے ساتھ پروان چڑھنے کا موقع میسر آئے گا اور وہ معاشرے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

رضاعی خاندان کے لیے ماں کی عمر 50 سال سے کم ہونی چاہے(فوٹو عرب نیوز)

صحت ، معاشرتی ، نفسیاتی اور معاشی پہلووں کے سلسلے میں رضاعی کنبوں کو پورا کرنے کے لئے چار تقاضے ہیں جن سے یہ یقینی بنتا ہے کہ بچے کی پرورش ایک اچھے ماحول میں ہوگی۔
وزارت کی جانب سے رضاعی خاندانوں کی مالی معاونت بھی کی جاتی ہے۔ اس پروگرام میں رضاعی خاندان کے لیے ماں کی عمر 50 سال سے کم ہونی چاہے اور خاندان متعدی بیماریوں اور نفسیاتی پریشانیوں سے دور ہو اور ان کی معاشی حالت بہتر ہو نی چاہئے ۔
  • خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: